گوجرانوالہ (سپورٹس لنک رپورٹ)نارووال سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر میں کروڑوں روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں پر سابق ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ اختر نواز گنجیرا ،اسسٹنٹ انجینئر سرفراز رسول اور ٹھیکیدار محمد احمد کو گرفتار کر لیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق 2014میں نارووال میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کا آغاز ہوا تھا۔اس سپورٹس کمپلیکس پر تین ارب روپے لاگت آئی تھی۔ سپورٹس کمپلیکس نارووال پاکستان سپورٹس بورڈ کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے ملک ناصر مجید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سابق ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ نواز گنجیرا نے غیر قانونی طور پرنان شیڈولڈ چیزوں کی مد میں جعلی کوٹیشن کے ذریعے کروڑوں روپے کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پرمن پسند ٹھیکیداروں کو دیا۔اس کے علاوہ ہاکی سکور بورڈ،ڈانسنگ فائو نٹینز،فلٹریشن پلانٹ سمیت ناقص میٹریل خریدا گیا تھا۔بعد ازاں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی بوگس ٹیسٹ رپورٹ تیار کی جس میں سارے سامان کودرست قرار دیا۔ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کیں تو انجینئرنگ یونیورسٹی کی رپورٹ بوگس قرار پائی گئی۔مختلف سامان کی خریداری کی مد میں بھی بے ضابطگیاں پائی گئیں ۔ملزموں نے انجینئرنگ یونیورسٹی کی جعلی رپورٹس پر ادائیگیاں بھی کر دی تھیں۔انہوں نے 25کروڑ روپے کی کرپشن کی تھی جس پر ان کے خلاف مقدمات در ج کئے گئے ۔ سابق ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ اختر نواز گنجیرا اور ایس ڈی او سرفراز رسول کو اسلام آباد جبکہ ٹھیکیدار محمد احمد کو گوجرانوالہ سے گرفتار کیا گیا۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے ناصر مجید کا کہنا ہے کہ ملزموں کے دیگر ساتھیوں ایکسین پاکستان سپورٹس بورڈ اعجاز اکبر اور سپرنٹنڈنٹ اظہار احمد کو گرفتار کر نے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں،بہت جلد انہیں گرفتار کر لیا جائے گا ۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اختر نواز گنجیرا کو گزشتہ رات گرفتار کیا گیا، انہیں ایف آئی اے کے گوجرانوالہ دفتر میں رکھا گیا ہے جب کہ پانچ روزہ ریمانڈ بھی حاصل کرلیا ہے۔ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ2014 میں سپورٹس کمپلیکس نارووال کی تعمیر پر 3 ارب روپےلاگت آئی تھی، اختر نواز سپورٹس کمپلیکس کے خود ساختہ اور غیر قانونی پراجیکٹ ڈائریکٹر بنے رہے اور ٹھیکے کے بلوں پر خود ہی دستخط کرتے رہے جب کہ احسن اقبال نے منصوبے کا افتتاح مکمل ہونے سے قبل ہی کردیا۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاض پیرزادہ، احسن اقبال اور یوسف رضاگیلانی کو بھی اس کیس میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔