تحریر: آغا محمد اجمل
آپ دنیا کی کوئی بھی فٹ بال لیگ کو دیکھ لیں اس کی رنگا رنگی و چکا چوند کے پیچھے جو بنیادی محرک ہے وہ صرف اور صرف سائنسی بنیادوں پر استوارمارکیٹنگ ہے جس کے بل بوتے پر لیگ کے تمام جاری اخراجات کو بحسن خوبی انجام و سرخرو کیے جاتے ہیں۔ اس کی بہترین مثال انگلش پریمیر لیگ ہے۔ جس کی بدولت یہ دنیا کی سب سے مہنگی لیگ کا درجہ حاصل کر چکی ہے۔ آپ صرف انڈیا کی مثال لے لیں ان کی پریمیر فٹ بال لیگ کی مارکیٹنگ جن خطوط پر کی جاتی ہے اس کی تعریف نہ کرنا زیادتی کے مترادف ہو گی۔
یاد رکھیں کوئی بھی کھیل ہو اس کے تین بنیادی ستون ہوتے ہیں۔ پہلا ٹیلنٹ دوسرا کوچ اور تیسرا انفراسٹرکچر۔پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ آپ کو ہر کھیل کے انتہائی اعلی صلاحیت سے بھرپور کھلاڑی مل جائیں گے۔ لیکن ان کی صلاحیتوں کو قومی و بین الااقوامی دھارے میں لانے کے لیے ایک جوہر شناس کی ضرورت ہوتی ہے۔ یاد رکھیں صلاحیت اس وقت ہی کندن ہوتی ہے جب اس پر کسی جوہری کی نظر پڑ جائے۔ اس جوہری کو ہم کوچ کہتے ہیں۔ لیکن یہ پہلے دونوں ستون اس وقت بے معنی ہوجاتے ہیں اگر اس کے لیے کوئی بنیادی ڈھانچہ نہ ہو۔ یہ انفراسٹرکچر ہی ہے جس کی وجہ سے یہ دونوں ستون اپنی اہمیت کو چار دوام کر سکیں گے۔
انفراسٹرکچر کے پانچ لازمی جز ہے پہلے نمبر پر ڈویلپمنٹ ، دوسرے نمبر پر کمپیٹیشن، تیسرے نمبر پر کارپوریٹ سیٹ اپ ، چوتھے نمبر پر میڈیا اور آخری اور لازمی جز مارکیٹنگ ہے۔ بعض سپورٹس باڈی کا کلی انحصار اپنی پیرنٹ کنسرن پر ہوتا ہے جبکہ زیادہ تر سپورٹس باڈی کا انحصار مارکیٹنگ کی بدولت ہوتا ہے۔ اگر ان پانچوں اجزا کو مروجہ قوانین کی اصل روح کے ساتھ چلایا جائے تو یہ اپنا کردار بحسن طریقے سے سرانجام دے کر اس کھیل کو گراس روٹ لیول تک مقبول عام رکھ کر کھلاڑیوں کی معاشی و سماجی رتبے کو بلند تر کر دیتے ہیں۔
لیکن جب آپ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی طرف دیکھیں تو آپ کو ان کا انفراسٹرکچر ڈنگ ٹپاو ہی ملے گا۔ اور سب سے زیادہ ڈنگ ٹپاو جز آپ کو صرف اور صرف مارکیٹنگ ہی ملے گا۔ پتا نہیں فٹ بال ہاو س گروپ نہ جانے کن مجبوریوں کی وجہ سے کمیشن پر مبنی مارکیٹنگ پر انحصار کرنے پر مجبور ہے۔ یہ اسی کمیشن مارکیٹنگ کا حاصل ہے کہ جو چرب زبانی سپانسرز لانے کے لیے استعمال ہونی چائیے تھی اس کاکمیشن ایک نے پی ایف اے کے صدراور نائب صدر پی ایف ایف جبکہ دوسرے نے میڈیا مینجر او رڈائریکٹر ڈویہپلمنٹ کی شکل میں لیکر لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس لیگ میں آپ کو کوئی بھی سپانسر نظر نہیں آئے گا۔