سینجوریشن (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستانی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے لیے بلے بازوں کو مرکزی کردار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پروٹیز کے خلاف سیریز کے نتیجے کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ ہمارے بلے باز کتنے رنز اسکور کرتے ہیں۔پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل ایک انٹرویو میں آرتھر نے کہا کہ ہم یہ بات جانتے ہیں کہ ہم آسانی سے 20وکٹیں لے سکتے ہیں لیکن ہمارے لیے چیلنج 350 سے 400 رنز بنانا ہے۔آرتھر کی طرح ان کے جنوبی افریقی ہم منصب اوٹس گبسن بھی یہی جملہ استعمال کر سکتے ہیں جن کے پاس کگیسو ربادا اور ڈیل اسٹین کی شکل میں دو بہترین باؤلرز موجود ہیں لیکن جنوبی افریقہ میں باؤلرز کے لیے سازگار وکٹوں پر میزبان ٹیم کی اپنی بیٹنگ بھی ان کے کوچ کے لیے دردسر بنی ہوئی ہے۔سنچورین میں 26دسمبر سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل پاکستان اور جنوبی افریقہ دونوں ہی ٹیمیں اپنے سب سے مستند باؤلرز محمد عباس اور ورنن فلینڈر سے محروم ہو چکی ہیں جہاں دونوں ہی باؤلرز بہترین لائن و لینتھ پر باؤلنگ کرنے کے لیے مشہور ہیں۔فلینڈر انگلی ٹوٹنے کے سبب نہیں کھیل سکیں گے جبکہ محمد عباس کندھے کی انجری کا شکار ہیں۔عباس کی غیرموجودگی میں بھی پاکستان کے پاس محمد عامر، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی کی شکل میں اچھا باؤلنگ اٹیک موجود ہے جبکہ یاسر شاہ کی لیگ اسپن بھی میزبان بلے بازوں کے لیے چیلنج ہو گی۔جنوبی افریقہ کو کگیسو ربادا کے ساتھ ساتھ تجربہ کار ڈیل اسٹین کا ساتھ میسر ہو گا جبکہ انجری کا شکار لنگی نگیدی کی جگہ ڈوان اولیویئر تیسرے باؤلر ہیں جنہوں نے جنوبی افریقی ٹی20 ٹورنامنٹ سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم ہدف کے تعاقب میں دو مرتبہ ناکامی سے دوچار ہوئی جبکہ لیکن جنوبی افریقی انوی ٹیشن الیون کے خلاف میچ میں پاکستان کے تمام بلے بازوں نے ٹیسٹ میچ سے قبل اچھی بیٹنگ پریکٹس کرتے ہوئے رنز اسکور کیے۔البتہ جنوبی افریقہ کی ٹیم کو اے بی ڈی ویلیئرز کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے مسائل کا سامنا ہے اور وہ مستقل مزاجی سے کارکردگی نہیں دکھا پا رہی۔میزبان ٹیم کے لیے سب سے بڑی پریشانی 35سالہ ہاشم آملا کا آؤٹ آف فارم ہونا ہے جنہوں نے آخری سنچری گزشتہ سال اکتوبر میں بنگلہ دیش کے خلاف بنائی تھی اور گزشتہ 10 ٹیسٹ میچوں میں ان کی اوسط 23.36 تھی۔جنوبی افریقہ کی امیدوں کا محور کپتان فاف ڈیو پلیسی اور وکٹ کیپر بلے باز کوئنٹن ڈی کوک ہوں گے جو اچھی فارم میں ہیں جبکہ ٹیمبا باووما اور تھیونس ڈی برون سے بھی اچھی کارکردگی کی توقع ہے۔