لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستانی نژاد برطانیہ کے پہلے ڈائبیٹک پروفیشنل باکسر محمد علی نے کہا ہے کہ افواج پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کی بدولت پاکستان میں امن کا سورج طلوع ہو رہا ہے لہٰذا غیر ملکی کھلاڑیوں پاکستان آ کر کھیلنا چاہیے ،دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اُکھاڑنے کیلئے ضروری ہے کے پاکستانی حکومت جہالت ،غربت اور بے روزگاری ختم کرنے کیلئے عملی اقدامات کرے اور نوجوان نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ باکسنگ سمیت دیگر کھیلوں کو فروغ دیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میںموجود اپنے میڈیا منیجر عبداللہ امانت محمدی اور پاکستان کے اولمپئین باکسر بابر علی خان کے ہمراہ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں باکسنگ کے کھیل کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے لیکن عالمی معیار کی سہولیات کے فقدان ،سیاسی مداخلت ،اقرباء پروری اور پسند نا پسند کی وجہ یہ ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے اگرپاکستان میں موجود باکسنگ کے ٹیلنٹ کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرکے دُنیا کے بہترین باکسنگ کوچز کی زیر نگرانی گروم کیا جائے تو پاکستان ہاکی ،کرکٹ ، سنوکر اور سکوائش کی طرح باکسنگ کے کھیل کا بھی ورلڈ چمپئن بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میںصرف کرکٹ کے کھیل کا چرچہ ہے اور کرکٹ کے کھیل کو حکومت کی سرپرستی ،میڈیا کی بھر پور توجہ اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے اسپانسرز شپ حاصل ہے جبکہ دیگر کھیلوں کو یہ چیزیںمیسر نہیں ہیںجس کی وجہ سے ان کھیلوں کا ٹیلنٹ زنگ آلود ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سپورٹس مین وزیر اعظم عمران خان کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں کے میدانوں میں بھی پاکستان کا پرچم بلند دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر انہیں باکسنگ سمیت دیگر کھیلوں کو گراس روٹ لیول سے فروغ دینے کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے،ملک بھر میں سپورٹس کلچر پروان چڑھانے کیلئے کھیلوں کا بنیادی انفراسٹریکچر عالمی معیار کے مطابق نئے سرے سے تعمیر کرنے سمیت کھلاڑیوں کو روزگار فراہم کرنا ہو گا کیونکہ فکر معاش سے آزاد کھلاڑی ہی بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا کر میڈلز جیت کر اپنا اور ملک کا نام روشن کرتا ہے۔برطانوی باکسر محمد علی نے کہا کہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد زندگی سے بدل یا مایوس ہرگز مت ہوں کیونکہ شوگر کے مریض اپنی خوراک کنٹرول کر کے باکسنگ سمیت دیگر کھیلوں میں کامیاب ہوسکتے ہیں ،انہوں نے بتایا کہ مجھے چار سال کی عمر میں مجھے ٹائپ ون ذیابیطس مرض لاحق ہونے کی تصدیق ہوئی جبکہ میں نے 12 برس کی عمر میں پیشہ ور باکسر بن کر ذیابیطس کی بیماری کو شکست دینے کی ٹھان لی ،جب میں نے برٹش باکسنگ بورڈ میں پروفیشنل باکسر بننے کی درخواست دی تووہ یہ کہہ کر مسترد کی گئی کہ برٹش باکسنگ بورڈ ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ڈائبٹیز کو لائسنس نہیں دیتا، اسی سال 2015ء میں میرے مخلص دوستوں ڈاکٹر ایان گیلین، اسد شمیم جو اب میرے مینجر بھی ہیں اورمیرے ٹرینر ایلیکس میٹویینکو نے ٹرینرز اور ڈاکٹرز پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی، جنہوں نے مجھے بطور پروفیشنل باکسنگ کیلئے تیار کیا،میں نے اپنی اس ٹیم کی مدد سے برٹش باکسنگ بورڈ کو چیلنج کیا اور تقریباً تین سال کی مسلسل محنت و کوشش کے بعد مئی 2018ء میں پرفیشنل باکسنگ لائسنس حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔برطانوی باکسر محمد علی نے کہا کہ میں نے رواں برس مئی میں باکسنگ کی اجازت ملنے کے بعد سے تین فائٹس لڑی ہیں اور تینوں میں حریف باکسرز کو شکست دے چکا ہوں، ورلڈ ٹائٹل کیلئے 2020ء تک مشکل حریف کو چیلنج دوں گا کیونکہ میں دُنیا کا پہلا ڈائبیٹک باکسنگ چمپئن بننا چاہتا ہوں ۔