لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ بورڈ، راہول ڈریوڈ کے ماڈل کو فالو کرتے ہوئے پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کی کمانڈ سابق کپتان اور عالمی شہرت یافتہ بیٹسمین یونس خان کو سونپنے پر غور کر رہا ہے۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ یونس خان کو انڈر 19 ٹیم کا ہیڈ کوچ اور سابق ٹیسٹ اسپنر ندیم خان کو منیجر بنانے کی تجویز ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کہہ چکے ہیں کہ پی سی بی راہول ڈریوڈ ماڈل پر عملدرآمد کرے گا۔ جونیئر کھلاڑیوں کے لیے بڑے سابق کھلاڑیوں کو کوچ بنانے کے علاوہ کرکٹرز کو کمپیوٹر، تعلیم اور اخلاقیات کے بارے میں بھی بتایا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یونس خان کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کی بات چیت ہوئی ہے۔ یونس خان اپنی شرائط پر جونیئر ٹیم کے لیے کام کرنے کے لئے رضامند ہیں۔2018 میں پاکستان انڈر 19 ٹیم کے ہیڈ کوچ منصور رانا اس وقت پاکستانی ٹیم کے اسٹنٹ منیجر ہیں تاہم پی سی بی یونس خان کو جونیئر ٹیم کا نگراں بنا کر چاہتا ہے کہ گراس روٹ سے کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ کو پالش کیا جائے۔ماضی میں جونیئر سطح پر پاکستانی ٹیموں کی کوچنگ میں بندر بانٹ ہوتی تھی لیکن اب پاکستان کرکٹ بورڈ نے جونیئر ٹیم کو فوکس کرنے کا تہیہ کیا ہے تاکہ جونیئر لیول سے بنیاد کو مضبوط بنایا جائے۔پی سی بی انتظامیہ نے پاکستان کی جونیئر ٹیموں کے کئی دوروں کا بھی انتظام کیا ہے۔یونس خان شہریار خان کے دور میں کرکٹ کمیٹی میں رہ چکے ہیں۔ 2017 میں پاکستان سپر لیگ کے دوران انہوں نے ایوارڈ کی تقریب میں شرکت نہیں کی تھی اور پی سی بی سے چیک لینے بھی انکار کر دیا تھا۔41 سالہ یونس خان مئی2017 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد ریٹائر ہو گئے تھے۔ اس وقت وہ کراچی میں رہتے ہیں۔ یو بی ایل سے مستعفی ہونے کے بعد وہ پشاور زلمی کے بیٹنگ کوچ ہیں۔یونس خان پاکستان کی جانب سے 118 ٹیسٹ میں ریکارڈ 10099 رنز بنا چکے ہیں۔جس میں 34سنچریاں شامل ہیں۔ وہ 265 ون ڈے انٹر نیشنل اور 25 ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ یونس خان کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے 2009کا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیتا تھا۔ندیم خان سابق ٹیسٹ کپتان معین خان کے بڑے بھائی ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی پاکستان انڈر 19 ٹیم کے منیجر رہ چکے ہیں۔احسان مانی کہہ چکے ہیں کہ کوئی بڑا کھلاڑی بڑا کوچ نہیں بن سکا ہے۔ یونس خان اپنے سخت گیر مؤقف اور مزاج کی وجہ سے کرکٹ کے حلقوں میں شہرت رکھتے ہیں۔اگر ان کے ساتھ پی سی بی کی ڈیل کو حتمی شکل دے دی گئی تو وہ پہلے بڑے کھلاڑی ہوں گے جو پاکستان کی جونیئر ٹیم کی باگ دوڑ سنبھالیں گے۔عام طور پر بڑے کھلاڑی پاکستان کی سنیئر ٹیم کے ساتھ کام کرتے ہیں اور جونیئر ٹیم کی طرف بڑے کھلاڑیوں کا رجحان کم کم ہوتا ہے۔