کراچی (ریاض احمد) 2015کے بوگس الیکشن کے بعد پاکستان کی فٹبال تذبذب کا شکار تھی اور اے ایف سی کی گود میں بیٹھ کر فیصل صالح حیات ایک ڈکٹیٹر کی طرح پاکستان کی فٹبال فیڈریشن کے امور چلارہے تھے وہ سمجھ رہے تھے وہ تاحیات صدر ہیں اور انہیں کوئی اس عہدے سے فارغ نہیں کرسکتا لیکن شائدوہ ماضی کے فرعونوں کا انجام بھول گئے کہ ہر عروج کو زوال ہے۔پاکستان فٹبال فیڈریشن کے صدر سید اشفاق حسین شاہ اور ان کی ٹیم کی کوششیں اور کاوشیں باآور ثابت ہوئیں اور اﷲ تعالیٰ نے ماضی کے فرعونوں کی طرح فیصل صالح حیات کے غرور و تکبر کو خاک میں ملادیا۔فیفا کا فیصلے سے یقینی طورپر پاکستان میں فٹبال کھیل پرطاری جمود کا خاتمہ ہوگا۔ 16سال سے جو ڈکٹیٹر شپ قائم تھی وہ قصہ پارینہ بن گئی۔ بالخصوص سندھ کے فٹبال کلبوں اوران کے کھلاڑیوں کو قبضہ مافیانے دھونس ، دھمکیوں، معطلی، جرمانے اور انتقامی کاروائیوں کے زریعے سرتسلیم خم کرنے پر مجبور کیا ہوا تھا۔ا ﷲتعالیٰ کے فضل وکرم سے انہیں آزادی نصیب ہوئی۔ رحیم بخش ، شاہد تاج اور عبیداﷲپر مشتمل ٹرائیکا نے فٹبال کلبوں کو یرغمال بنا رکھا تھا ۔بیٹوں ، دوستوں اورمن پسند کلبوں کونوازا جارہاتھا۔فیفا کے فیصلے کے بعد اب انہیں اپنی اہمیت ، عزت اورمقام کا اندازہ بخوبی ہوجائے گا جب وہ ووٹ کیلئے فٹبال کلبوں کے در پر حاضری دیں گے۔صدر پی ایف ایف ، انجینئر سید اشفاق حسین شاہ سے فیفا کے حالیہ فیصلے سے متعلق ان کی رائے معلوم کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ میں زاتی طورپر فیفا کے فیصلہ کی حمایت کرتا ہوں کیونکہ فیفا اور اے ایف سی مشن کے حالیہ دورہ لاہور میں ہماری لیگل ٹیم اور میں نے انفرادی طورپریہ تمام حقائق انکے سامنے رکھے تھے مجھے خوشی ہے کہ اس پر توجہ دی گئی۔ فیصل صالح حیات کی کرپشن پر کوئی ایکشن نہیں لیاگیا ہے کہ سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 2020تک صدارتی عہدے پر برقرار رہنے کا روڈ میپ جو فیفا نے انہیں دیا تھا اسکو ختم کرنا ہی دراصل انکی کرپشن کا اعتراف ہے۔صدر فیڈریشن کا کہنا تھا کہ کرنل (ر)احمد یار لودھی کو فیفا کی جانب سے لیٹر لکھے جانے کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ وہ انہیں تسلیم کرتے ہیں۔ دراصل فیفا نے کرنل لودھی کو جو لیٹر لکھا ہے اس میں انہیں بتایا گیا ہے کہ فیفا نے فیصل صالح حیات کے 2020تک عہدہ صدارت میں جو توسیع کی تھی وہ اس سے دستبردار ہورہی ہے اورفیفا کی آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق بھی انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ نارمل آئزیشن کمیٹی کی تشکیل کرکے پاکستان فٹبال فیڈریشن کے روزمرہ کے معاملات نہ صرف دیکھے گی بلکہ فری، فریشن اورشفاف الیکشن کی نگرانی بھی کرے گی جس میں کلبوں کی نیو رجسٹریشن ہو یا کلب اسکروٹنی کے معاملات۔ اس دوران پی ایف ایف کا کوئی بھی دھڑا اس کمیٹی کے معاملات میں مداخلت یا رخنہ اندازی ڈالنے کا مجاز نہیںہوگا۔کمیٹی کی تشکیل کے بعد دونوں فیڈریشن کے منتخب اور غیر منتخب نمائندے مکمل فارغ ہوجائیں گے۔ اشفاق شاہ کا کہنا تھا کہ فیفا ہمیں پاکستان فٹبال فیڈریشن کے اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے تسلیم کرتی ہے اور ہم سے تعاون کی درخواست کی جائے گی تو فیفا کے جاری کردہ لیٹر کی روشنی میں ہم کانگریس کا اجلاس بلا کر اتفاق رائے سے فیفا کو اپنے فیصلے سے آگاہ کریں گے۔ انفرادی رائے میں فیفا کے اقدام کو سراہتا ہوں لیکن میںاپنی کانگریس کے فیصلے کابعدحتمی بات کرسکوں گا۔ سردار نوید حیدر اور شرافت بخاری نے بھی انفرادی طورپر فیفا کے فیصلے کو پاکستان کی فٹبال کے مفاد میں قرار دیا ہے لیکن ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ ہمار ا اصل فورم ہماری کانگریس ہے جس کا فیصلہ حتمی ہوگا۔شرافت بخاری نے نیشنل چیلنج کپ کے پشاور میں انعقاد کے بارے میں بتایا کہ انشاء اﷲ19جولائی سے شیڈول ہے اور آئندہ چند روز میں ٹیموں کو ٹورنامنٹ کا ڈراز ارسال کردیا جائے گا۔