تحریر۔۔۔عبدالرحمان رضا
میچ والے دن جو کچھ ھوا وہ سب کچھ آپ لوگ ٹی وی پر اور سوشل میڈیا پر دیکھ چکے ھیں ۔ان میں کچھ شر پسند عناصر نے پاکستان اور افغانستان کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی۔جو کچھ ھوا بہت برا ھوا اتنے بڑے ایونٹ میں ایسا نہیں ھونا چاہیے تھا۔ہم صبع آٹھ بجے اسٹیڈیم پہنچ چکے تھے جبکہ میچ ساڑھے دس بجے شروع ھونا تھا ۔اس دوران ایک گیٹ کے باہر ہمیں کچھ لڑائی جھگڑے کی خبر ملی جب ہم اس گیٹ پر پہنچے تو وہاں ایک پاکستانی جس نے گرین شرٹ پہن رکھی تھی کو بہت زیادہ زدوکوب کیا گیا جس کے بارے میں بعد میں سوشل میڈیا پر اسکی تصویر ڈال کر لکھا جارہا ھے کہ اس کی ڈیتھ ھو چکی ھے ہم نے شارکشاہر پولیس سے کنفرم کیا کوئی ایسی خبر نہیں دوسرا ثبوت ہمارے ایک دوست نے لڑائی کے بعد اس لڑکے کا انٹرویو کیا اس کو کچھ چوٹیں ضرور آئیں لیکن وہ بالکل ٹھیک تھا اور جو فوٹو سوشل میڈیا اور وٹس اپ گروپس میں گردش کر رہی ھے وہ اس لڑکے کی نہیں ھے جس پر تشدد کیا گیا۔اور میں آپ کو بتاتا چلوں جو ویڈیو سبھی ٹی وی پر چل رہی تھی وہ ہمارے ایک دوست نے بنائی تھی انہوں نے بھی کنفرم کیا کہ یہ وہ لڑکا نہیں ھے۔مجھے بہت سے دوست فیس بک اور وٹس اپ پر پر پوچھ رہے ھیں تو میں سبھی کو بتانا چاہوں گا کہ ہلاکت والی خبر سو فیصد غلط ھے۔
مزید میں بتاتا چلوں کہ ہم نے ایک صحافی کی نظر سے جو دیکھا کچھ شر پسند عناصر نے ماحول کو خراب کرنے کئ کوشش کی اس میں صرف چند لوگ ہی تھے جو صرف اسی مشن پر ہی آئے تھے سامنے نظر آرہا تھا کہ ان کے پیچھے کوئی خاص قوتیں ھیں کیونکہ اس دن جہاز کے زریعے بھی کچھ تشہیر کی گی جس پر آئی سی سی نے نوٹس بھی لے لیا ھے۔اسٹیدیم میں صرف سیکورٹی تھی پولیس بلکل نہیں تھی جس کی وجہ سی ایسے حالات ممکن ھوئے۔میں پاکستانی تماشیوں کو داد دیتا ھوں جو اسٹیدیم میں ستر فیصد ھونے کے باوجود پر امن رہے برطانیہ کے قانون کی مکمل پاسداری کی۔حالانکہ مٹھی بھر لوگوں کو قابو کرنا کوئی شکل نہیں تھا لیکن ان کو صرف حالات خراب کرنے کیلئے ٹارگٹ دیا گیا تھا یارکشاہر پولیس اس معاملے کی مکمل تحقیق کر ری ھے امید ھے جلد ہی حقیقت سامنے آجائے گی