لندن (سپورٹس لنک رپورٹ)ماضی کے عظیم فاسٹ بولر اور سابق کپتان وقار یونس پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے دو اننگز کھیل چکے ہیں لیکن دو بار انہوں نے وقت سے پہلے عہدہ چھوڑ دیا یا اُن کے لیے ایسے حالات پیدا کیے گئے۔وقار یونس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ نئی پیشکش کے بارے میں میں نے کبھی سوچا نہیں ہے۔ نیا بورڈ نئی سوچ کے ساتھ نئے لوگوں کو لارہاہے جو اچھی بات ہے۔ میں عہدے کے بجائے پاکستان کرکٹ کی بہتری چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں کہ میں ہیڈ کوچ بن کر بہتری لائوں، کسی بھی جگہ رہ کر بہتری کرسکتا ہوں۔ مجھے پیشکش ہوئی تو سوچوں گا۔مکی آرتھر کی باتیں بھی شاید میری طرح نہیں مانی گئیں کیوں کہ نتائج تو وہی ہیں اس لیے پاکستان کرکٹ کو لگی لپٹی سیاست کی نذر کرنے کے بجائے آگے جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ میں کسی کرکٹر کے بارے میں بات کرتے ہوئے تفصیل میں نہیں جاؤں گا لیکن جب سابق کرکٹر بات کرتے ہیں تو مجھے تکلیف ضرور ہوتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ سابق کرکٹر ریٹنگ کے چکر میں بڑھ چڑھ کر مجبوری میں بولتے ہیں۔ جب تک ہم ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے یہ معاملات کس طرح چلیں گے۔اگر کوئی برا کررہا ہے تو ضرور بولیں کہ وہ خراب کپتان یا خراب کوچ ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ تو مرجا تو مسلمان ہے تو ہندو ہے۔ کھیلوں کو اس قسم کی گھٹیا باتوں اور سوچ سے دور رکھنا چاہیے۔ورلڈ کپ میں بھارت انگلینڈ میچ کے بعد وقار یونس کی ٹوئٹ کا بڑا چرچہ رہا انہوں نے کہا کہ میں میچ کو متنازع نہیں کہوں گا لیکن جس طرح نظر آرہا تھا وہ میری رائے تھی لیکن یہ نہیں کہا کہ بھارت جان کر ہارا ہے۔