(اسپورٹس رپورٹر) فیفا اور اے ایف سی کی حمایت یافتہ نارملائزیشن کمیٹی کیخلاف پنجاب کے آفیشلز اور فٹبالرز کو اکسایا جارہا ہے۔ 16سال اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کا کوئی بھی نمائندہ لاہور میںدوران احتجاج موجود نہ تھاکہ کہیں فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے انہیں پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑجائے۔ اسلئے پنجاب کے سادہ لوح فٹبالرز کو اس آگ کا ایندھن بنایا جارہا ہے ۔ پنجاب فٹبال ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری اطلاعات و نشریات رانا ضیا الرحمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے آفیشلز اور کھلاڑیوں نے اتفاق رائے سے نارملائزیشن کمیٹی کیخلاف احتجاج کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ وہ پاکستان میں فٹبال کی تباہی میں کسی کا آلہ کار نہیں بنیں گے۔ کراچی میں صدر، سندھ فٹبال ایسوسی ایشن خادم علی شاہ کے گھر میں بلائی گئی کراچی کی جملہ پانچ ایسوسی ایشنز کے اجلاس میں واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ سندھ میں فیفا اور اے ایف سی کیخلاف کسی بھی سازش کا وہ حصہ نہیں بنیں گے۔بلوچستان کے سابق سیکرٹری حاجی سعید احمد تکوپہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ہم فیفا اور اے ایف سی کے احکامات ماننے کے پابند ہیں جبکہ کے پی کے میں بھی اسطرح کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے ۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرنے بھی غیر قانونی عمل سے خود کو علیحدہ کرلیا ہے۔ تاہم پنجاب میں چند ناعاقبت اندیش نارملائزیشن کمیٹی کے خلاف فٹبالرز کو غیر قانونی عمل پر مجبور کررہے ہیں اور آئندہ چند روز میں یقینی طور پر پاکستان کی فٹبال کو نقصان پہنچانے والے عناصر گرفت میں آئیں گے۔
رانا ضیا ء الرحمن کا کہنا تھا کہ یہ عناصر سپریم کورٹ سے پنجاب فٹبال ایسوسی ایشن کے الیکشن جیتنے کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہ صرف تسلیم کررہے تھے بلکہ خوشی کے شادیانے بھی بجارہے تھے لیکن پاکستان فٹبال فیڈریشن کے الیکشن میں ناکامی پر اسی سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیااور فیفا اور اے ایف سی انہیں تسلیم کرتی ہے کاراگ الاپنے لگے۔ اب جبکہ فیفا اور اے ایف سی نے اتفاق رائے سے دونوں متحارب گروپوںکے نمائندوں میں سے نارملائزیشن کمیٹی تشکیل دی تو اسے تسلیم کرنے سے انکار کیا جارہا ہے جبکہ ان کے دو نمائندے نارملائزیشن کمیٹی کا حصہ ہیں اور اگر انہیں کسی عمل پر اختلاف ہے تو اجلاس سے راہ فرار اختیار کرنے کے بجائے اپنی آواز ہاؤس کے اندر رہتے ہوئے اٹھانی چاہیے لیکن انہیں پتہ ہے کہ زیادہ دیر تک فیفا اور اے ایف سی کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔رانا ضیاء کا کہنا تھا کہ پنجاب کے آفیشلز اور کھلاڑی کسی بھی ایسی سازش کا شکار نہ ہوں کہ جس سے پاکستان کی فٹبال ایک بار پھر گروہی سیاست کی نظر ہوجائے۔ فیفا اور اے ایف سی نے ہمیں سنہری موقع دیا ہے کہ صاف و شفاف الیکشن کے زریعہ فٹبال کے حقیقی نمائندوںکا چناؤ کرکے ضلعی، صوبائی اور فیڈریشن میں بھیجیں تاکہ فیفا اور اے ایف سی سے ملنے والی لاکھوں ڈالر کی گرانٹ کرپشن کی نظر ہونے کے بجائے پاکستان کی فٹبال کی ترقی پر خرچ ہواور پاکستان کی ٹیم بین الاقوامی میدان میں ایک بار پھر اپنی سرگرمیوں کو بہتر اندار میں جاری رکھ سکے۔پاکستان کی فٹبال کو ترقی کی راہ پر دیکھنے والے جملہ فٹبال لورز نارملائزیشن کمیٹی سے توقع کرتے ہیں کہ فیفا اور اے ایف سی کے دئے گئے مینڈیٹ کے مطابق مقررہ دورانیہ میں اپنی ذمہ داریاں منصفانہ اور غیر جانبدرانہ طور پر پورا کریں اور اقتدار منتخب نمائندوںکے سپرد کرکے پاکستان کی فٹبال کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں اپنا کردار اداکریں۔