یہ ضروری نہیں کہ اچھا کھلاڑی اچھا کوچ بھی ثابت ہو مگر ہمارا المیہ یہ ہےکہ ہم ہراچھے کھلاڑی کو اچھا کوچ سمجھ بیٹھتے ہیں اور کھلاڑیوں کے لئے کس طرح کا کوچ ہونا چاہئے اس کی جانب وہ توجہ نہیں دیتے جو ہمیں دینی چاہئے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کی بربادی میں اور بھی بہت
سارے عناصر شامل ہیں لیکن اس کی بربادی کی ایک بڑی وجہ ٹیم کیلئے اچھے کوچ کا نہ ہونا بھی ہے، ہم ماضی کے بہترین کھلاڑیوں کو اچھے کوچ سمجھ کر ٹیم ان کے حوالے کرتے رہے اور اب یہ حال ہےکہ ہم اولمپکس کیلئے بھی کوالیفائی نہیں کرسکے ہیں، اس ملک میں کرکٹ کی خوش قسمتی یہ ہے کہ یہاں کرکٹ
ایسے ہی نکل رہےہیں جیسے کھیوڑہ سے نمک نکل رہا ہے لیکن اب اس کھیل کے ساتھ جو کھیل شروع ہوچکا ہے مستقبل قریب میں اس کے منفی اثرات بہرحال سامنے آنا شروع ہوجائیں گے ان میں ایک کھیل ادارہ جاتی کرکٹ کوختم کرنا بھی ہے جس سےایک جانب اس کھیل سےمنسلک کرکٹر بےروزگار ہوئے ہیں تودوسری
جانب مستقبل میں اچھے کرکٹر بھی سامنے نہیں آئیں گے، یہ فیصلہ پاکستان کے سابق کرکٹرعمران خان نے کیا ہے جس طرح ان کے باقی فیصلے اب تک سود مند ثابت نہیں ہوسکےہیں لگتا یہی ہےکہ یہ فیصلہ بھی بائونس بیک ہی کریگا، بات ہو رہی تھی اچھے کوچ کی کرکٹ بورڈ تمام تر کوششوں کےبعد قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کیلئے مصباح الحق کیلئے راہ ہموار کی
اس میں کوئی دوسری رائےنہیں ہے کہ مصباح الحق ماڈرن کرکٹ کا بہترین بلے باز ہے اور اس نے اس بات کا کئی بارثبوت بھی دیا ہے مگر اس کی کوچنگ صلاحیتوں کے بارےمیں صرف مجھے ہی نہیں دنیائے کرکٹ کےبڑے بڑے ناموں کوبھی تحفظات ہیں، سری لنکا کے ہاتھوں شکست اورپھر آسڑیلیا میں تین ٹی ٹوئنٹی
میچوں کی سیریز کے دوران سامنے آنے والی خامیاں واضح طور پرکمزور کوچنگ کی جانب اشارہ کر رہی ہیں، جتنی تنخواہ پرمصباح الحق کو ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیاہے اس میں ایک مستند کوچ کی خدمات حاصل کرنا کوئی مشکل نہیں تھا ویسے تو مکی آرتھر کی چھٹی کرانے کی ابھی تک کوئی مضبوط وجہ بھی سامنے نہیں
آئی، کہا جاتا ہے کہ مصباح الحق کو کوچ بنوانے میں وزیراعظم عمران خان کا اہم کردار ہے گوکہ اس بات سے کرکٹ بورڈ بھی انکار کرتا ہے لیکن حقیقت کوبہرحال جھٹلایا نہیں جاسکتا، اب وزیراعظم عمران خان نے جس طرح مصباح الحق کی تعریفوں کے پل باندھے ہیں اس نے بھی معاملہ مشکوک کر دیا ہے، وزیراعظم کے
مطابق مصباح الحق بہترین کوچ ثابت ہونگے اور ٹیم کو اوپرلے کر جائینگے بہرحال یہ ان کی خواہش ہے خیال ہے اس پر یہی کہا جاسکتا ہے جسے ان کی چوائس وسیم اکرم پلس پنجاب کو ترقی کی راہ پرڈالنے میں کامیاب ہوئے ہیں اسی طرح مصباح الحق بھی کامیاب ہوجائینگے۔ اس سے قبل بھی لکھے گئے کالم میں دورہ آسڑیلیا
میں موجود قومی کرکٹ ٹیم کے حوالےسے بات کی گئی تھی ، اب ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر نے بھی قومی ٹیم کیلئے کچھ مشورے دیئے ہیں کہ ٹیم کوآسڑیلیا میں کامیابی کیلئے کیا کرنا چاہئے اس میں سب سے اہم بات یہی دکھائی دی ہےکہ آسڑیلوی وکٹوں پر بائونس زیادہ ہوتا ہے اور بلےبازوں کو اس بات کومدنظر رکھ کر اپنے شاٹس کا انتخاب کرنا ہوگا، اظہر علی، بابر اعظم، اسدشفیق وغیرہ کیلئے یہ دورہ کسی امتحان سےکم نہیں
ہوگا یہ وہ اہم بلے باز ہیں جن کے پویلین لوٹ جانے کے بعد نیچے آپ کو کوئی ایسا کردار نظرنہیں آئے گا توبیٹنگ لائن کوسنبھال سکے لہٰذا جوسکور سامنے آئے گا وہ ان تین کی جانب سے نظرآئے گا اگرخدانخواستہ یہ تینوں آسڑیلوی فاسٹ بائولرز کا آسان شکار بن گئے تو جیت کی تاریخ تو یہ ہم رقم نہ کرسکیں صرف ڈر اس بات کا ہے کہ شکست کی کوئی بڑی تاریخ رقم نہ کرڈالیں۔