لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پی سی بی میں سیاہ و سفید کے مالک رہنے والے سبحان احمد اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے ہیں، وہ 9 برس چیف آپریٹنگ آفیسر کے عہدے پر براجمان رہے جبکہ پی سی بی سے ان کا تعلق 25 برس کے طویل عرصے پر محیط رہا۔پی سی بی میں اینالسٹ کی حیثیت کام کا آغاز کرنے والے سبحان احمد جنرل منیجر انٹرنیشنل کرکٹ سمیت کئی عہدوں پر خدمات انجام دیتے رہے۔
بااثر افسر کے نام سے مشہور سبحان احمد موجودہ چیف ایگزیکٹو وسیم خان کے پی سی بی میں آنے سے پیچھے جاتے رہے اور اس دوران ان کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ اختلافات کی بھی چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔سبحان احمد کے چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے اچھے مراسم سمجھے جاتے تھے لیکن چیف ایگزیکٹو وسیم خان کے ساتھ ان کے اختلافات اس قدر بڑھ گئے کہ سبحان احمد کو گھر جانا پڑا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر سبحان احمد عہدے سے دستبرادر نہ ہوتے تو انہیں ہٹائے جانے کی بھی منصوبہ بندی کر لی گئی تھی۔ سبحان احمد کے پاس پی سی بی میں لیگل انفرااسٹرکچر سیکورٹی اور ایڈمن کے شعبے تھے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سبحان احمد 9 سال بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر کے عہدے سے دستبردار ہوگئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کو سبحان احمد کی عہدے سے دستبرداری سے متعلق جمعہ کے روز نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں ہونے والے اجلاس میں آگاہ کیا گیا۔
سبحان احمد کا کہنا ہے کہ 25 سال سے زائد عرصہ پی سی بی سے وابستہ رہنے کے بعد ان کے لیے آگے بڑھنے کے لیے یہ وقت بہترین ہے۔سبحان احمد نے کہا کہ بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی نمائندگی کرنا ایک اعزاز کی بات تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو نیم پیشہ ور سے ایک مکمل پیشہ ور ادارہ بنانے کا سفر بھی بہترین رہا۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ سبحان احمد نے عزت اور دیانتداری کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے نمایاں خدمات ادا کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سبحان احمد گذشتہ کئی برسوں میں پی سی بی کو تبدیل کرنے اور کمرشل معاہدوں کے ذریعے ادارہ کو منافع دلوانے میں سب سے آگے رہے۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اس پس منظر میں سبحان احمد کا جانا دکھ کا سبب ہے۔ احسان مانی نے کہا کہ سبحان احمد جب پاکستان کرکٹ بورڈ سے وابستگی کے اپنے سفر کو یاد کریں تو وہ ضرور فخر محسوس کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے دنیا میں دیگر کرکٹ تنظیموں میں اپنا ایک مقام پیدا کیا ہے، یہی ان کی میراث ہے جو یہاں کام کرنے والوں کو متاثر کرے گی۔