کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ)سلیکشن کمیٹی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی 2 کھلاڑیوں کو میگا ایونٹ کے لیے15 رکنی قومی خواتین اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔ان کھلاڑیوں میں فاسٹ باؤلر ایمن انور اور بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والی، منیبہ علی کے نام شامل ہیں۔
بیٹر منیبہ علی کوقومی سہ فریقی ٹی ٹونٹی ویمنزکرکٹ چیمپئن شپ میں شاندار کارکردگی کی بنیاد پر آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2020 کے لیے قومی اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
22سالہ کرکٹر نے ایونٹ کے دوران 5 میچوں میں 1سنچری اور 3 نصف سنچریاں اسکور کرکے سلیکٹرزکی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی تھی۔ 58 کی اوسط سے رنز بنانے والی منیبہ علی 292 اسکور کے ساتھ ایونٹ کی بہترین بیٹر قرار پائی تھیں۔
منیبہ علی نے اس سے قبل آخری مرتبہ نومبر 2018 میں پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی تھی تاہم وہ اس بار ٹیم میں مستقل جگہ بنانے کی خواہشمند ہیں۔
منیبہ علی:
منیبہ علی کاکہنا ہے کہ وہ گذشتہ سال ٹیم سے ڈراپ ہونے پر مایوسی کا شکار تھیں مگر اپنی خامیوں پر قابوپاکر ایک مرتبہ پھر اسکواڈ کا حصہ بننا ان کے لیے خوشی کا سبب بنا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی خواتین کرکٹ ٹیم سے دوری کیدوران کپتان بسمہ معروف نے انہیں شاٹ سلیکشن میں بہتری اور مجموعی طور پر بردباری سے کھیلنے کی نصیحت کی، جس پر عمل کرکے وہ حالیہ ایونٹ میں لمبی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہیں۔
منیبہ علی نے کہا کہ وہ قومی سہ فریقی ٹی ٹونٹی ویمنز کرکٹ چیمپئن شپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایونٹ کے آغاز میں ہی نصف سنچری اسکور کرنے کے باعث بطور بیٹر ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا ،جس سے بعدازاں کارکردگی میں نکھار آیا۔
منیبہ علی نے کہا کہ انہوں نے ورلڈکپ کے لیے انفرادی اہداف مقرر کررکھے ہیں مگر وہ ٹیم منیجمنٹ کی جانب سے ترتیب دی گئی منصوبہ بندی پر عمل کرکے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرنا چاہتی ہیں۔
منیبہ علی اس سے قبل 20 بین الاقومی میچوں میں بطور اوپنر پاکستان کی نمائندگی کرچکی ہیں۔ آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2016 میں پاکستان کی جانب سے ڈیبیو کرنے والی منیبہ علی تاحال 13 ٹی ٹونٹی اور 7 ایک روزہ میچوں میں شرکت کرچکی ہیں۔
منیبہ علی کو کھیل کا شوق کراچی کی گلیوں میں کرکٹ کھیل کر پیدا ہوا۔ اسکول اور کالج کی سطح پر دیگر کھیلوں کی شوقین منیبہ علی نے جلد ہی کرکٹ کو اپنا کیرئیر بنالیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ باسکٹ بال، والی بال اور ہاکی بھی کھیل چکی ہیں مگروالدہ سے درخواست کرکے کرکٹ اکیڈمی جوائن کی۔
بائیں ہاتھ کی بیٹر نے کہا کہ کیرئیر کے ابتدائ میں انہیں اپنی والدہ کی بھرپور اسپورٹ میسر تھی مگر جوں جوں وقت گزرتا گیا توں توں انہیں دوستوں اور اہل خانہ کی اسپورٹ ملنا بھی بڑھتی چلی گئی۔انہوں نے کہا کہ وہ کھیل کے ساتھ ساتھ تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں بیچلرز کی ڈگری مکمل کرنے والی 22 سالہ کرکٹر آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2020 میں شرکت کے بعد ماسٹرز کرنے کی خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ مختلف ادوار میں اپنے تعلیمی اداروں کی جانب سے ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتان بن کر ایونٹس میں فتوحات حاصل کرتی رہی ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ انٹرمیڈیٹ تک ان کی تعلیم میں کوئی خلل نہیں آیا مگرانہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی مصروفیات کے باعث 2 سالہ بیچلرز ڈگری 3 سال میں مکمل کی۔
15 رکنی اسکواڈ میگا ایونٹ میں شرکت کے لیے 31 جنوری کو آسٹریلیا روانہ ہوگا۔ قومی خواتین کرکٹ ٹیم ایونٹ سے قبل ویسٹ انڈیز ویمنز کرکٹ ٹیم کے خلاف تین وارم اپ میچز 7، 9 اور 11 فروری کو کھیلے گی تاہم روانگی سے قبل قومی خواتین کرکٹ ٹیم کا آٹھ روزہ تربیتی کیمپ 23 سے 30جنوری تک کراچی میں جاری ہے۔
قومی خواتین کرکٹ ٹیم میگا ایونٹ کے گروپ بی کا حصہ ہے۔ گروپ میں شامل دیگر ٹیموں میں انگلینڈ، جنوبی افریقہ، تھائی لینڈ اور ویسٹ انڈیز شامل ہیں۔
پاکستان ایونٹ میں اپنا پہلا میچ 26فروری کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گا۔ قومی خواتین کرکٹ ٹیم 28 فروری کو انگلینڈ، یکم مارچ کو جنوبی افریقہ اور 3 مارچ کو تھائی لینڈ کے خلاف میدان میں اترے گی۔
اسکواڈ:
بسمہ معروف (کپتان)، ایمن انور، عالیہ ریاض، انعم امین، عائشہ نسیم، ڈیانا بیگ، فاطمہ ثنائ ، ارم جاوید، جویریہ خان، منیبہ علی، ندا ڈار، عمیمہ سہیل، سعدیہ اقبال، سدرہ نواز (وکٹ کیپر) اور سیدہ عروب شاہ۔
آفیشلز:
سید اقبال امام (ہیڈ کوچ)، سلیم جعفر (باؤلنگ کوچ)، عامر اقبال (فیلڈنگ کوچ)، جمال حسین ( اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشنگ کوچ)، ڈاکٹر رفعت اصغر گل (فزیو)، عائشہ جلیل (منیجر) اور زبیر احمد (اینالسٹ)۔