کراچی (جی سی این رپورٹ) ٹیسٹ کرکٹر عمر اکمل پاکستان سپر لیگ سے قبل کراچی میں مشکوک لوگوں سے میل ملاپ کرتے ہوئے پی سی بی کے شکنجے میں آئے۔ سٹے باز وں نے انہیں جو پیشکشیں کیں انہوں نے ان پیشکشوں کو رپورٹ نہیں کیا لیکن اگر عمر اکمل اس حوالے سے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے اپنی غلطی تسلیم کر لیتے ہیں تو انہیں معمولی سز ا کے بعد معافی مل جائے گی۔
غلطی تسلیم نہ کرنے کی صورت میں کیس اینٹی کرپشن ٹریبونل کو بھجوا دیا جائے گا۔ ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ غلطی تسلیم کرنے کی صورت میں ون گریڈ سینکشز پر معاملہ ختم کر دیا جائے گا۔ 2017میں اسپاٹ فکسنگ کیس میں محمد عرفان کا کیس بھی اسی طرح ختم کیا گیا تھا۔ طویل قامت فاسٹ بولرمحمد عرفان کو اینٹی کرپشن کو ڈ کی خلاف ورزی کی کم سے کم چھ ماہ کی پابندی کی سزا کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ چھ ماہ کی معطل سزا کے ساتھ دس لاکھ روپے کا جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔ پی سی بی نے جمعے کو عمر اکمل کو بورڈ اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
یہ شق کسی بھی فردکی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی ویجلنس اینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کو (بغیر کسی غیر ضروری تاخیر سے) آگاہ نہ کرنے سے متعلق ہے۔ان کے پاس اس نوٹس کا جواب دینے کے لیے 14دن کا وقت ہے جس کے تحت انہیں 31مارچ تک نوٹس کا جواب دینا ہوگا۔آرٹیکل 6.2کے تحت آرٹیکل 4.2.2کی خلاف ورزی کا جرم ثابت ہونے پر 6ماہ سے تاحیات پابندی تک کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔