کوٹری(پرویز شیخ)کورونا وائرس کی وجہ سے چھوٹے بڑے مقابلوں کی منسوخی اور غیر یقینی صورتحال اور غیر معینہ تاخیر سے عام کھلاڑی کو مایوسی کا سامنا ہے تو وہیں پروفیشنل کھلاڑیوں, کوچز اور منتظمین سمیت اسپانسرز کو ہورہے ممکنہ نقصانات کا رونا بھی شروع ہوچکا ہے اور آئندہ 4-5 برسوں کے لیئے کوئی بھی بات یقین سے نہیں کی جارہی.اگر کورونا کا رونا بند کرکے سوچا جائے تو کئی مثبت پہلو سامنے آئیں گے کیونکہ دنیا میں اٹھنے والا ہر مسئلہ بظاہر مشکلات پیدا کرتا نظر آتا ہے اور اسکے ظاہری پہلو میں صرف نقصانات ہی دکھائی دے رہے ہوتے ہیں لیکن اس بات سے قطعا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اٹھنے والا ہر مسئلہ دیگر کئی چھوٹے بڑے مسائل کا حل مہیا کرنے کا سبب بنتا ہے اور ہمیں مربوط انداز سے سوچ بچار اور مل بیٹھنے کے مواقع فراہم کرتا ہے.
ہم اس مشینی دور میں خود بھی مشین بن چکے تھے اور مدتوں سے اس سوچ میں تھے کہ فرصت ملے کبھی, لیکن جب فرصت ملی تو ملنے سے ہی قاصر ہوگئے لیکن ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ پروفیشل ازم, صحتمندی کے لیئے یا پھر شوق کی تکمیل کی خاطر کھیل کود ہی فرصت کے وقت کے بہتر استعمال کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس وقت کھلاڑیوں, کوچز, سوچ بچار کرنے والے اور عام فرد نے اپنی ذاتی حیثیت, فٹنس, مہارت, اخلاقیات,روحانیت اور دیگر پہلووں میں ہوئی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کا کام شروع کیا ہوا ہے.کھلاڑی و کوچز سخت شیڈول اور مقابلوں کی بھرمار کے باعث پیدا شدہ اسٹریس سے نجات پارہے ہیں جسکے باعث کارکردگی میں نکھار آنے کے چانسز میں اضافہ ہوگا
دوسری طرف گرائونڈز کی حالتوں میں بہتری آنے لگی اور وہ لش گرین نظر آنے لگے ہیں اور کورٹس و دیگر میدانوں کی مارکنگ و دیگر آرائشوں کا کام کرنے کا وقت مل گیا ہے.جہاں تک قدرتی مرمتوں کا تعلق ہے تو ٹریفک, کارخانے, دفتروں کے برقی آلات بند ہونے کے باعث ماحول سے شور و دیگر آلودگیوں میں کمی آئی ہے اور ماحولیاتی آلودگی میں یہ کمی دیگر امراض سے محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوگی.اوزون اپنی مکمل مرمت کی جانب گامزن ہوگئی ہے اور یہ مرمت تیزی سے ہورہی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔