کوٹری/لاہور ( عائشہ ارم ) مستقل مزاجی اور صبر کے ساتھ مسلسل کوشش کرنے سے کامیابی ضرور ملتی ہے اس لیئے نوجوان نسل کو کھیل, تعلیم, روزگار و دیگر امور زندگی میں نام کمانے کے لیئے شارٹ کٹ سے پرہیز کرنا اشد ضروری ہے”.ان خیالات کا اظہار سماجی خدمت کے جذبے سے سرشار, اسپورٹس وومین اسپرٹ کی حامل پاکستان کی معروف اینکر پرسن آمنہ عثمان نے پاکستان فیڈریشن بیس بال وومین کی سیکریٹری و ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن گورنمینٹ گرلز ڈگری کالج کوٹری عائشہ ارم سے گفتگو میں کیا.وہ صبح کے اوقات میں ای ایف یو لائف انشورنس میں بینکرز کو ٹرینگ دیتی ہیں جبکہ شام میں پاکستان کی سب سے بڑی ویب سائیٹ اردو پوائنٹ میں بطور اینکر خدمات سرانجام دے رہی ہیں.
آمنہ عثمان کا کہنا ہے کہ ہمیں اس وقت پاکستان بھر میں کورونا کی تباہ کاریوں اور پریشان عوام الناس اور ملکی خدمت کے جذبے سے سرشار کھلاڑیوں اور شو بزنس سمیت تمام میدانوں میں خدمات سرانجام دینے کی ضرورت ہے اور وہ خود بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں.انہوں نے لاک ڈاون میں تمام تر احتیاطی تدابیر کے سقتھ اپنے والدین اور لیڈنگ لیڈیز کے پلیٹ فارم سے صحافیوں کو راشن اور غریبوں میں پکا پکایا کھانا تقسیم کررہے ہیں.اس ضمن میں ہمارے فورم "لیڈنگ لیڈیز”کی مدد کے لئے گورنر پنجاب کی اہلیہ پروین شوکت نے بھی تعاون کرنے کی یقین دھانی کرائی ہے تاکہ ہم فیلڈ میں خواتین صحافیوں کی فلاح وبہبود کے لئے مزید کام کرسکیں.ہمارے فورم میں تمام شعبوں میں صرف خواتین ہی شامل ہیں اور ہم کامیابی سے ترقی کی منزلیں طے کررہے ہیں.میں خود ابتدا میں مسائل کے باوجود آگے بڑھتی رہی.میرے والدین, اساتذہ اور.کلاس فیلوز نے میری بہت مدد کی جبکہ میڈیا میں میرے کچھ ساتھیوں نے بھرپور ساتھ دیا.ہم اپنے فورم میں صحافی خواتین کی فلاح وبہبود کے لئے ورکشاپ,آگاہی مہم, سیروسیاحت و تفریحی پروگرام, مشاعرے اور کھانے پینے کے پروگرام آرگنائز کرتے ہیں اور بے روزگار ہوجانے والی خواتین صحافیوں کو جاب بھی فراہم کرتے ہیں.
آمنہ عثمان وومین اسپورٹس میں عرصہ بیس سال سے خدمات سرانجام دے رہی جوڑی عائشہ ارم اور پرویز احمد شیخ اور دیگر بے لوث آرگنائزرز کی طرح خواتین کو کھیلوں اور دیگر میدانوں میں آگے لانے اور بذات خود کھیلوں کی ایسوسی ایشنز میں بھی شامل ہو کر خدمات سرانجام دینے کی خواہاں ہیں.چونکہ وہ خود بھی اسپورٹس سے لگائو رکھنے والی ایتھلیٹ ٹائپ کی ہیں اس لیئے وہ چاہتی ہیں تاکہ لڑکیاں کھیلوں میں حصہ لیں اور صحتمند رہیں تاکہ پورا معاشرہ صحتمند بن سکے کیونکہ وہ خود خاتوں ہونے کے باوجود مردوں کی طرح کام کرتی ہیں اور کسی نامناسب حالات یا کسی کی رضاکارانہ مدد میں وہ کسی صورت مردوں سے کم نہیں ہیں
اور اسپورٹس وومین بلکہ اسپورٹس مین ٹائپ کی خاتون ہیں اور اب بھی اکثر کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں.انہوں نے گزشتہ دنوں وائی جے ایف کی طرف سے بیڈمنٹن جبکہ ایمرہ کی جانب سے کرکٹ میچ میں حصہ لیا تھا جس میں انہیں نہ صرف بہترین کارکردگی کی شیلڈ بلکہ ہر کھلاڑی کو 4000 روپے فی کس نقد انعام بھی ملا اور شیلڈ بھی ملی.انہیں ان کے علاوہ بیس بال, فٹبال اور طاقت کے مظاہرے کے کھیل پسند ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ پاکستان ہرشعبے میں دنیا کا بھرپور مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائے جس کے لیئے ہمیں تنگ نظری ختم کرکے کھلے دل سے محنت کرنا ہوگی.