لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)دورہ انگلینڈ کے لیے پاکستان کے 29 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا ہے۔ قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین اور ابھرتے ہوئے نوجوان کرکٹر حیدر علی کو قومی اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز اگست-ستمبر میں انگلینڈ میں کھیلی جائے گی۔
دورہ انگلینڈ کے لیے طویل اور محدود، دونوں طرز کی کرکٹ کے نمایاں کھلاڑیوں پر مشتمل ایک وسیع اسکواڈ کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تیار کردہ ایس او پیز کے مطابق تمام کھلاڑیوں کی ایک ساتھ انگلینڈ روانگی اور پھر واپسی ہے۔
حیدر علی نے سیزن 20-2019 میں شاندار کارکردگی کی بدولت سیزن 21-2020 کے سینٹرل کنٹریکٹ کی ایمرجنگ کٹیگری میں جگہ حاصل کی تھی۔
حیدر علی نے جون میں جنوبی افریقہ کی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے خلاف سیریز میں 317 رنز بنا کر پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے دوسرے بہترین بیٹسمین ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ بنگلہ دیش میں کھیلے گئے ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ کے پانچویں بہترین بیٹسمین تھے۔ انہوں نے ایونٹ میں 218 رنز بنائے۔ نوجوان بیٹسمین نے قائداعظم ٹرافی کے فائنل میں سنچری بنانے کے علاوہ ایونٹ میں مجموعی طور پر 645 رنز بنائے۔ وہ آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ 2020 میں پاکستان کے تیسرے بہترین بیٹسمین رہے۔ انہوں نے ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ میں پشاور زلمی کی نمائندگی کرتے ہوئے 158 سے زائد کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 9 میچوں میں 239 رنز بنائے۔
حیدر علی کے علاوہ 29 رکنی اسکواڈ میں شامل دیگر کھلاڑیوں میں اسپنر کاشف بھٹی بھی اپنے ڈیبیو کے منتظر ہیں۔ وہ آسٹریلیا اور سری لنکا کے خلاف اعلان کے کردہ اسکواڈ کا حصہ تھے مگر فائنل الیون میں جگہ نہ بناسکے۔ انہیں بنگلہ دیش کے خلاف راولپنڈی ٹیسٹ کے ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
اُدھر فاسٹ باؤلر سہیل خان کی قومی اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنا نواں اور آخری ٹیسٹ میچ 2016 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ آسٹریلیا میں کھیلا تھا۔ سہیل خان نے گذشتہ سیزن کے دوران قائد اعظم ٹرافی کے 9 میچز میں 22 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ انہوں نے ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرتے ہوئے 7 وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔
حیدر علی، کاشف بھٹی اور سہیل خان کے ساتھ ساتھ حارث سہیل کے علاوہ سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل تمام کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ شعیب ملک، محمد حفیظ، وہاب ریاض، خوشدل شاہ، فہیم اشرف، عمران خان اور فواد عالم کو بھی اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
سلیکٹرز نے بلال آصف، محمد نواز، موسیٰ خان اور عمران بٹ کو ٹور کے لیے ریزرو کھلاڑیوں میں شامل کیا ہے۔ ان چاروں ریزرو کھلاڑیوں کو انگلینڈ روانگی سے قبل کسی بھی کھلاڑی کے کوویڈ 19 ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے کی صورت میں بیک اپ کے طور پر رکھا گیا ہے۔ دورہ انگلینڈ کے لیے کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ 20 اور 25 جون کو ہوں گے۔
فاسٹ باؤلرز حسن علی، محمد عامر اور مڈل آرڈر بیٹسمین حارث سہیل دورہ انگلینڈ کی سلیکشن کے لیے دستیاب نہیں تھے۔ حسن علی کمر کی انجری اور محمد عامر دوسرے بچے کی پیدائش کے باعث دستیاب نہیں تھے جبکہ حارث سہیل نے کورونا وائرس کی وباء کے پیش نظر دورہ انگلینڈ کے لیے اپنی دستیابی ظاہر نہیں کی تھی۔
29 کھلاڑیوں کے نام:
اوپنرز (4): عابد علی (سندھ)، فخر زمان (خیبر پختون خواہ)، شان مسعود (سدرن پنجاب) اور امام الحق (بلوچستان)
مڈل آرڈر بیٹسمین(9): اظہر علی، کپتان قومی ٹیسٹ ٹیم (سینٹرل پنجاب)، بابر اعظم، نائب کپتان قومی ٹیسٹ ٹیم اور کپتان قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم (سینٹرل پنجاب)، اسد شفیق (سندھ)، فواد عالم (سندھ)، حیدر علی (ناردرن)، افتخار احمد (خیبر پختون خواہ)، خوشدل شاہ (خیبر پختون خواہ)، محمد حفیظ (سدرن پنجاب) اور شعیب ملک (سدرن پنجاب)
وکٹ کیپرز (2): محمد رضوان (خیبر پختون خواہ) اور سرفراز احمد (سندھ)
فاسٹ باؤلرز (10): فہیم اشرف (سینٹرل پنجاب)، حارث رؤف (ناردرن)، عمران خان (خیبر پختون خواہ)، محمد عباس (سدرن پنجاب)، محمد حسنین (سندھ)، نسیم شاہ (سینٹرل پنجاب)، شاہین شاہ آفریدی (ناردرن)، سہیل خان (سندھ)، عثمان شنواری (خیبر پختون خواہ) اور وہاب ریاض (سدرن پنجاب)
اسپنرز (4): یاسر شاہ (بلوچستان)، عماد وسیم (ناردرن)، کاشف بھٹی (سندھ) اور شاداب خان (ناردرن)
مصباح الحق، چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کرکٹ ٹیم:
قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ سلیکٹرز نے ایک ایسے اسکواڈ کا انتخاب کیا ہے جس سے انگلینڈ میں طویل اور محدود دونوں طرز کی کرکٹ میں بہتر کارکردگی کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے کھلاڑیوں کی میدان سے دوری ایک چیلنج ہے تاہم پرامید ہیں کہ انگلینڈ میں ایک ماہ کے دوران بھرپور ٹریننگ کے باعث مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
مصباح الحق نے واضح کیا ہے کہ اسکواڈ کے انتخاب کے دوران سلیکٹرز کی ترجیح طویل طرز کی کرکٹ رہی کیونکہ پاکستان کو آئندہ 2 ماہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیریز میں شامل 3 ٹی ٹونٹی میچز تو آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچوں کے بعد ہوں گے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر کا کہنا ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں نے مارچ سے کسی قسم کی مسابقتی کرکٹ میں حصہ نہیں لیا جبکہ میزبان ٹیم پاکستان سے پہلے ویسٹ انڈیز سے سیریز کھیلے گی لہٰذا انگلینڈ کے خلاف یہ سیریز آسان نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تیاری کے لیے ہمیں پہلے ٹیسٹ سے قبل زیادہ سے زیادہ ٹریننگ سیشنز میں حصہ لینا ہوگا۔
مصباح الحق نے کہا کہ کھلاڑیوں کا انتخاب مستقبل کو پیش نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ نوجوان کرکٹرز، یونس خان اور مشتاق احمد کے وسیع تجربے سے مستفید ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل خان کی واپسی قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلنگ ڈیپارٹمنٹ کو مزید تقویت بخشے گی۔ انہوں نے 2016 میں انگلینڈ کے خلاف آخری مرتبہ کھیلتے ہوئے 2 بار پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹرز کے مطابق سہیل خان نے قائد اعظم ٹرافی 20-2019 میں اپنے اعداد و شمار سے کہیں بہتر باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔
ٹیم آفیشلز:
مصباح الحق – ہیڈ کوچ
شاہد اسلم – اسسٹنٹ ٹو ہیڈ کوچ
وقار یونس – باؤلنگ کوچ
عبدالمجید – فیلڈنگ کوچ
یاسر ملک – اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ
طلحہ بٹ – اینالسٹ
کلف ڈیکن – فزیوتھراپسٹ
ملنگ علی – مساجر
منصور رانا – ٹیم منیجر
کرنل ریٹائرڈ عثمان رفعت انوری – ٹیم سیکورٹی منیجر
رضا راشد – ٹیم میڈیا منیجر
اضافی ٹیم منیجمنٹ:
یونس خان – بیٹنگ کوچ برائے دورہ انگلینڈ
مشتاق احمد – اسپن باؤلنگ کوچ برائے دورہ انگلینڈ
ڈاکٹر سہیل سلیم – ٹیم ڈاکٹر برائے دورہ انگلینڈ