لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)فاسٹ بولر سہیل تنویر کا کہنا ہے کہ اگر بولرز گیند کو چمکانے سے محروم رہے تو اس سے کرکٹ بلے بازوں کا کھیل ہوجائے گا اور فاسٹ بولرز بے بس ہوجائیں گے اور پھر کوئی بھی بچہ فاسٹ بولنگ کو نہیں اپنائے گا۔صحافیوں سے آن لائن گفتگو میں سہیل تنویر نے کہا کہ کرکٹ پہلے ہی کافی بیٹنگ فرینڈلی ہوچکی ہے اور وکٹیں بھی بولرز کو مددگار نہیں، گیند کو چمکانے کے لیے تھوک کے استعمال کی پابندی کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی)کو کچھ متبادل ضرور فراہم کرنا ہوگا۔ سہیل تنویر نے کہا کہ گیند چمکانے کا موقع نہیں ملے گا تو فاسٹ بولر بے یارو مدددگار ہوجائیں گے، اگر ٹھیک طرح گیند چمکا نہیں سکیں گے تو ریورس سوئنگ اور عام سوئنگ بھی ختم ہوجائے گی۔خیال رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کووڈ 19کی صورت حال میں کرکٹ کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے گائیڈ لائنز میں گیند کو چمکانے کے لیے تھوک کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے تاہم پسینے کے استعمال کی اجازت ہے لیکن انگلینڈ کی کنڈیشز یا سرد موسم میں کھلاڑیوں کے لیے یہ ایسا کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔
ایسے میں سہیل تنویر کا ماننا ہے کہ آئی سی سی کو کچھ متبادل مادہ ضرور فراہم کرنا چاہیے ورنہ بولرز ہر بیٹسمین سے مار کھائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں ضابطہ کار(ایس او پیز) پر بھی عمل کرنا ہے اور ایسے میں جیت اور سینچری کا جشن بھی ایک ساتھ نہیں مناسکیں گے۔ سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ ویسا ہی ہو جیسا شائد 50 یا 60 کی دہائی میں ہوا کرتا تھا کہ بولر وکٹ لیتا تو باقی فیلڈرز اپنی جگہ کھڑے ہی تالیاں بجاتے تھے، اس ساری صورت حال میں ایڈجسٹ ہونا کھلاڑیوں کے لیے مشکل ہوگا لیکن امید ہے کہ وقت کے ساتھ عادی ہوجائیں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس میں کہا جارہا تھا کہ ان کا نام انگلینڈ کی سیریز کے لیے اسکواڈ میں شامل ہوگا جس سے انہیں امیدیں ہوچلی تھیں کہ اس بار نام آجائے گا لیکن جب نام نہیں آیا تو مایوسی ہوئی تاہم جو وجوہات سنیں اس کے بعد احساس ہے کہ شایدکچھ بدقسمتی رہی اس بار ،کیوں کہ دونوں فارمیٹ میں دستیاب کھلاڑیوں کا دستہ ایک ساتھ جارہا ہے۔
2017ء میں آخری بار پاکستا ن کی جانب سے انٹرنیشنل میچ کھیلنے والے سہیل تنویر نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کی دوبارہ نمائندگی کی امید نہیں چھوڑی، انہیں یقین ہے کہ دوبارہ موقع ضرور ملے گا۔سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈومیسٹک میچز میں پرفارم کیا ہے او ر خود کو سلیکشن کا اہل سمجھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی کھلاڑی ملک کو میچز جتا سکتا ہے تو اس کی عمر کو ایشو نہیں بنایا جائے، لوگ 37 سال کی عمر میں بھی آکر اچھا کھیل جاتے ہیں،ڈومیسٹک میں پرفارمنس دینے والے کھلاڑی کو قومی ٹیم میں سلیکٹ ہونے چاہیے۔ایک اور سوال پر سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ نوجوان پلیئرز کے ساتھ ٹیم میں سینیئرز کا ہونا بھی ضروری ہے جو نہ صرف نوجوان پلیئرز کو سیکھا سکیں بلکہ اہم مواقع پر پریشر بھی خود پر لے سکیں ۔