لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پی سی بی کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سنٹر ندیم خان کا کہنا ہے کہ بورڈ کا ماڈل آئین کلب کرکٹ کی سیاست کا خاتمہ کردے گا جس سے ڈومیسٹک کرکٹ کو تقویت ملے گی اور قومی کرکٹر سیزن میں 30 لاکھ روپے تک کما سکے گا کیونکہ نیا نظام کارکردگی اور سنیارٹی پر مبنی ہے۔ویڈیو لنک پر میڈیا سے گفتگو میں ندیم خان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین کو کلبوں کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ کلب عہدیداروں کیلئے دو سالہ مدت مقرر کرنے سے یہ فائدہ ہوگا کہ کوئی عہدیدار طویل عرصے تک عہدے سے چمٹا نہیں رہ سکے گا جبکہ مقررہ مدت کے بعد آنے والا نیا عہدیدار بھی کلب کا رکن ہوگا جس سے پلیئرز کے مسائل میں کمی آئے گی۔
ندیم خان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کلب کرکٹ کا فروغ چاہتا ہے جس کیلئے ہائی پرفارمنس سنٹر کے تجربہ کار اور پیشہ ور کوچز کی خدمات حاصل کی جائیں گی تاکہ ملک بھر میں کوچنگ کا یکساں معیار قائم کیا جا سکے اور گراس روٹ لیول سے لے کر نیشنل لیول تک ایک طرح کا کوچنگ سٹرکچر نافذ ہو جائے جبکہ کلب کرکٹ میں کوچز کی آمد سے سابق پلیئرز کیلئے ملازمتوں کی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ کلبوں کی تواتر کے ساتھ سکروٹنی کی جائے گی اور ہر کلب کیلئے لازمی ہوگا کہ اس کا اپنا گراؤنڈ بھی ہو جس سے بوگس کلبوں کے امکانات کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔ندیم خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سنٹرل کنٹریکٹ میں تنخواہوں کو بڑھایا اور میچ فیس کو کم کیا ہے تاکہ 80 فیصد پلیئرز کو فائدہ پہنچ سکے اور اگرچہ ڈی کیٹیگری میں شامل کھلاڑی قدرے نقصان میں رہیں گے لیکن وہ بہتر کارکردگی دکھا کر کیٹیگری میں بہتری پا سکتے ہیں۔
انہوں نے گزشتہ برس سینئر اور جونیئر پلیئرز کے یکساں معاوضوں کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس بار کارکردگی اور سنیارٹی پر مبنی کیٹیگری کا نظام نافذ کیا گیا ہے جس سے بیشتر پلیئرز فائدے میں رہیں گے۔انہوں نے سکول کرکٹ کے فروغ پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ اب کلب اپنی اکیڈمیز بھی چلا سکیں گے اور ووٹنگ کے حقوق کیلئے سخت شرائط کا کئی لحاظ سے فائدہ ہوگا۔