اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)سینیٹ میں سیشن کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پاکستان ہاکی کی تباہ حالی کا ایشو اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہاکی قومی کھیل ہے مگر بد قسمتی سے ہم ہاکی کو بھول چکے ہیں.ہاکی کو کسی قسم کی توجہ نہیں جاتی اگر توجہ نہیں دینی تو صاف کہہ دیا جائے کہ اب ہاکی قومی کھیل نہیں رہا.اگر واقعی قومی کھیل ہاکی کوتسلیم کرتے ہیں توخدارا اسکے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہیں کیا جائے.ساری توجہ و فنڈز صرف کرکٹ کیلئے مختص کرنا ہاکی کے ساتھ نا انصافی ہے.
انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہاکی کو واپس اسی مقام پر لانے کا نوٹس لیں .ماضی میں ہم نے ہاکی میں اولمپک و ورلڈ کپ جیسی بڑی فتوحات حاصل کیں. ماضی میں بریگیڈیئر ر عاطف مرحوم,خالد محمود جیسے متعدد لیجنڈز نے پاکستان ہاکی کو عزت و وقار دلائی اور پوری دنیا میں پاکستان کا نام اونچا کیا.افسوس ہوتا ہے کہ اب ضد و انا کی وجہ سے تمام اسپورٹس بشمول ہاکی کا بیڑہ غرق کررہے ہیں.ماضی میں نیشنل بینک,یونائیٹڈ بینک ,مسلم کمرشل بینک ,پی آئی اے اور کسٹم جیسےچند ڈیپارٹمنٹس تھے.جنہوں نے ٹیمیں بنا کر کھلاڑیوں کا مستقبل محفوظ رکھا اور ہاکی سمیت دیگر اسپورٹس کو سنبھالا ہوا تھا.مگر اب تو بے شمار ڈیپارٹمنس موجود ہیں.جس سے پاکستان میں کھیلوں کو فروغ دیا جاسکتا ہے.مگر افسوس اب ڈیپارٹمنٹ ٹیمیں بند کی جارہی ہیں.میں درخواست کرتا ہوں چیئرمین سینیٹ سے کہ ہاکی کی تباہ حالی پر باقاعدہ ایک کمیٹی تشکیل دیں تاکہ قومی کھیل کا عزت و وقار بحال کرایا جاسکے .
واضع رہے اس حوالے سے پاکستان اولمپیئنز فورم اینڈ ہاکی فیملی کے اولمپیئن رشید الحسن اور میجر ر زاہد پیرزادہ نے سینیٹر مشاہد اللہ خان سے درخواست کی تھی کہ وہ قومی کھیل ہاکی کی بہتری کیلئے سینیٹ میں آواز بلند کریں.جس پر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے نہ صرف آواز بلند کی بلکہ اولمپیئن رشید الحسن سمیت تمام اولمپیئنز کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا میں ہمیشہ قومی کھیل کی بقاء کی خاطر آپکے ساتھ ہوں. سینیٹ میں اس سے قبل بھی چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ سینیٹر ولید اقبال کی سربراہی میں موجودہ پی ایچ ایف کی نا اہلی و اقرباء پروری کے حوالے سے پی ایچ ایف انتظامیہ اور پاکستان اولمپیئنز فورم اینڈ ہاکی فیملی کے ممبران کو بلا کر کاروائی عمل میں لائی گئی تھی
.پی ایچ ایف سے فرانزک آڈٹ رپورٹ سمیت موجودہ پی ایچ ایف سیکریٹری کی تقرری کی قانونی حیثیت کے بارے میں بھی سوالات کئے تھے.جس کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل نے سفارشات مرتب کرکے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو بھیج دی تھیں.