ساؤتھ ہمپٹن(سپورٹس لنک رپورٹ)سال 2018 کے آغاز سے لے کر اب تک انگلینڈ میں پچاس اوورز سے زائد باؤلنگ کرنے والوں میں تیس سالہ فاسٹ باؤلر محمد عباس کی اوسط( 15.93) اور اکانومی ریٹ( 2.34) سب سے بہتر ہے۔اب تک اس سیریز کے دومیچوں میں 45 اوورز کرنے والے فاسٹ باؤلر محمد عباس نے اپنی نپی تلی باؤلنگ کی بدولت حریف ٹیم کے بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچائے رکھا ہے۔
اس حوالے سے فاسٹ باؤلر محمد عباس کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ کنڈیشنز کو پیش نظر رکھ کر ہی باؤلنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی وہ گیند تھامتے ہیں تو وہ حریف بلے باز کا ذہن پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے انداز ہ ہوجاتا ہے کہ یہ پچ پر کتنا آگے یا پیچھے جا کر کھیل سکتا ہے۔
فاسٹ باؤلر نے کہا کہ حالانکہ متحدہ عرب امارات میں ان کی کارکردگی متاثرکن رہی ہے مگر وہ ہمیشہ انگلش کنڈیشنز میں باؤلنگ کرنے کا لطف اٹھاتے ہیں کیونکہ یہاں موسم اور کنڈیشنز کے ساتھ ساتھ ڈیوک کی گیند کا استعمال مجموعی طور پر سیم باؤلر کے لیے موزوں رہتا ہے۔
محمد عباس کا مزید کہنا تھا کہ وہ شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ باؤلنگ کرنے کا خوب لطف اٹھارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیں ہاتھ کے نوجوان فاسٹ باؤلر میں سیکھنے کا جذبہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ میچ سے قبل ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کرتے ہیں اور باہمی مشاورت سے اپنے لیے موزوں باؤلنگ اینڈز کا انتخاب کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ نئی گیند میں اپنے ساتھی باؤلر شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ مل کر کنڈیشنز کا جائزہ لیتے اور پھر میچ کے حوالے سے حکمت عملی بناتے ہیں، دونوں کوشش کرتے ہیں کہ نئے گیند سے زیادہ سے زیادہ وکٹیں حاصل کرسکیں تاکہ حریف ٹیم کو دباؤکا شکار کرسکیں۔
محمد عباس نے کہا کہ بین اسٹوکس ایک بہترین آلراؤنڈر ہیں اور انہوں نے اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت انگلینڈ کو کئی مرتبہ میچز جتوائے ہیں لیکن ہم نے ان کے خلاف بھرپور تیاری کررکھی تھی۔ دائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر نے کہا کہ وہ انگلش آلراؤنڈر کو اسی مقام پر گیندیں کروارہے تھے جہاں وہ بیٹنگ میں کمزور واقع ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین اسٹوکس کے خلاف آراؤنڈ دا وکٹ باؤلنگ کرنے کا فیصلہ، ایک حکمت عملی کا نتیجہ تھا اور یہی وجہ ہے کہ بین اسٹوکس نے کریز سے نکل کر شاٹ لگانے کی کوشش کی۔
محمد عباس نے کہا کہ جب بھی کوئی بلے باز ان کے خلاف کریز سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے تو انہیں معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ باؤلنگ حریف کھلاڑی کو دباؤ کا شکار کررہی ہے، لہٰذا پھر وہ اس مخصوص جگہ پر باؤلنگ کرتے رہتے ہیں اور نتیجتاََ وکٹ مل جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلا ٹیسٹ میچ ہارنے کا افسوس ہے، ہم نے ساڑھے تین دن اچھی کرکٹ کھیلی لیکن انگلینڈ صرف 2 گھنٹے اچھی بیٹنگ کرکے وہ میچ جیت گیا۔محمد عباس نے کہا کہ انگلینڈ میں پاکستان کا ریکارڈ بہت اچھا ہے اور ہم آخری ٹیسٹ میچ جیت کر سیریز برابر کرنے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔