مانچسٹر (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان ٹی ٹو ئنٹی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ٹیم میں سینئرز کی موجودگی ضروری ہے، پریشر کی صورتحال میں سینئرز کا تجربہ ہی ٹیم کو کم بیک میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔مانچسٹر میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان آخری ٹی ٹوئنٹی کے بعد آن لائن پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ ٹیم میں سینئرز اور جونیئرز کے کامبی نیشن کے ساتھ چلنا ضروری ہے کیوں کہ ٹف ٹائم آتا ہے تو اس سے نکالنے کے لیے سینئرز کا تجربہ ہی کام آتا ہے۔انہوں نےکہا کہ آپ یکدم سینئرز کو باہر نہیں کرسکتے کیوں کہ پریشر میں ان کی موجودگی کافی ضروری ہوتی ہے، میں نے ہمیشہ اپنے سینئرز سے سیکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیلڈ کے دوران بھی وہ سینئرز سے مشورے کرتے ہیں لیکن فیصلے سارے ان کے اپنے ہوتے ہیں، یہ تاثر درست نہیں کہ وہ کسی اور کے فیصلوں پر چلتے۔
بابر کے مطابق جب ان کو مشور ہ لینا ہوتا وہ سینئرز کے پاس جاتے، جب سینئرز کو کوئی رائے دینا ہوتی تو وہ پاس آجاتے، اس میں کوئی حرج نہیں، مورگن بھی ساتھیوں سے مشورے کرتے ہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان کے فیصلے اپنے نہیں ہوتے؟پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان مانچسٹر میں ہونے والے آخر ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان نے 5 وکٹوں سے فتح حاصل کی اور سیریز ایک ایک سے برابر کر دی۔دورہ انگلینڈ کا اختتام فتح کے ساتھ کرنے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ وہاب ریاض کا انیسواں اوور میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا، محمد حفیظ اور حیدر علی نے میچ میں زبردست بیٹنگ کی ۔ شاداب خان کو پاوور ہٹنگ کے لیے اوپر بھیجا گیا تھا۔
جب بابر اعظم سے شاداب کو پڑنے والے تین چھکے، سرفراز کی جانب سے اسٹمپنگ مس کرنے اور حارث روف کو آخری اوور میں پڑنے والے چھکے پر سوال کیا گیا تو بابر اعظم نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ یہ کرکٹ ہے، اس میں یہ سب کچھ ہوسکتا ہے۔ کبھی اہم بیٹسمین جلدی آوٹ ہوجاتا کبھی اہم بولر پٹ جاتا۔۔ حارث روف کو آخر میں یارکر کرنے کو کہا تھا، بدقسمتی سے وہ نہ کراسکا لیکن آخری گیند پر کم بیک اچھا کیا اور پاکستان میچ جیت گیا۔
ایک سوال پر بابر اعظم کا کہنا تھا کہ کبھی کبھار ٹیم کامبی نیشن بنانے کے لیے کٹھن فیصلے کرنا پڑتے ہیں ، آج حیدر علی کو موقع دیا تو اس نے خود کو ثابت کیا، رضوان اور سرفراز دونوں اچھے پلیئرز ہیں اور دونوں کی اچھی کارکردگی ہیں اور دونوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا کافی مشکل فیصلہ ہوتا تھا۔بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ان پر کپتانی کا پریشر نہیں، ٹیسٹ سیریز میں اسکورز کو بڑے رنز میں تبدیل نہ کرپانے کا افسوس ہے لیکن انہوں نے اس دورے میں بہت کچھ سیکھا اور یہ تجربہ انہیں مستقبل میں ضرور کام آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ بائیو سیکیور ایبل میں پلیئرز کو ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا موقع ملا جس کو ہر کسی نے بہت انجوائے کیا۔جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا وہ ٹیسٹ کی کپتانی کے لیے تیار ہیں تو بابر نے کہا کہ اظہر علی اچھی کپتانی کررہے ہیں، یہ پی سی بی کا اختیار ہے لیکن ان کی نظر میں اظہر ہی اچھے کپتان ہیں۔