لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ بورڈ تصدیق کرتا ہے کہ راولپنڈی میں جاری نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے دوران ایک مبینہ بکی نے ایک کھلاڑی سے رابطہ کیا ہے۔
کھلاڑی کی جانب سے اطلاع کرنے پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے ابتدائی تحقیقات مکمل کرکے معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔
لیفٹیننٹ کرنل (ر) آصف محمود، ڈائریکٹر پی سی بی اینٹی کرپشن اور سیکورٹی :
ڈائریکٹر پی سی بی اینٹی کرپشن اور سیکورٹی لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ آصف محمود کا کہنا ہے کہ انہوں نے کھلاڑی کے اس عمل کو قابل ستائش قرار دیا ہے اور انہوں نے اس کھلاڑی سے رابطہ کیا ہے اور اینٹی کرپشن کوڈ کی پاسداری کرتے ہوئے اینٹی کرپشن آفیسر کو مبینہ رابطے کی کوشش سے متعلق اطلاع دینے پر اس کا شکریہ ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری طرف سے کھلاڑیوں کو انسداد بدعنوانی سے متعلق باقاعدگی سے دئیے جانے والے لیکچرز اور پھر کھلاڑیوں کی اس کوڈ کےتحت اپنی ذمہ داریوں سےمکمل آگاہی کی ایک واضح مثال ہے، ہمارے لیے بھی یہ ایک حوصلہ افزاء عمل ہے کیونکہ کرکٹرز کا یہ رویہ پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ پر کھلاڑیوں کے اعتماد کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ آصف محمود نے کہا کہ اس اطلاع کے بعد پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اپنی تحقیقات کے دوران کچھ حساس معلومات حاصل کیں، جنہیں مزید چھان بین کی غرض سے ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال تحقیقات جاری ہیں لہٰذا وہ اس اطلاع سے متعلق مزید کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے تاہم آئی سی سی کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے پی سی بی معلومات کے تبادلے کی غرض سے تحقیقات میں ہونے والی پیشرفت پر کرکٹ کی عالمی تنظیم کو مسلسل آگاہ کرتا رہے گا۔
ڈائریکٹر پی سی بی اینٹی کرپشن اور سیکورٹی نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ چند بدعنوان عناصر کی وجہ سے کھیل کو خطرہ لاحق ہے اور یہ عناصراپنے ذاتی فوائد کی غرض سے کرکٹرز کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم بلاشبہ اگر کھلاڑی اینٹی کرپشن کوڈ پر سختی سے عمل کرتے رہیں اور ان عناصر کی جانب سے رابطے کی کسی بھی کوشش کے بارے میں اینٹی کرپشن آفیسر کو مطلع کرتے رہیں تو ہم اجتماعی طور پر ان عناصر کو شکست دے سکتے ہیں۔
پی سی بی کرکٹ میں بدعنوانی پر زیرو ٹولیرنس پالیسی اپنائے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے حکومت کی معاونت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس قانون کے مجوزہ مسودہ میں پی سی بی نے کرپشن کی روک تھام کے لیے سخت سزائیں بھی تجویز کی ہیں۔