اسلام آباد (سپورٹس لنک رپورٹ)وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان اسپورٹس بورڈ کی تقرری میں سب سے بڑی رکاوٹ پی ایس بی کے ملازمین اور عدلیہ ہے، ڈی جی اسپورٹس بورڈ ایم پی ٹو لیول کا ہوگا۔ ساوتھ ایشیئن گیمز کی میزبانی کے لئے تیار ہیں۔ نئی قومی اسپورٹس پالیسی کی تیاری میں حکومت سندھ کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے، اٹھارویں آئینی ترمیم میں وزارت کھیل کی صوبوں کو منتقلی کے حوالے سے ابہام ہے۔اسپورٹس بورڈ کی نجکاری ممکن نہیں۔ احسان مانی کی سرپرستی میں بننے والی ٹاسک فورس کی رپورٹس پر ملک کی تمام فیڈریشن نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں کراچی سے تعلق رکھنے والے اسپورٹس جرنلسٹس کے چار رکنی وفد سے گفتگو کے دوران کیا۔ وفد میں آصف خان، اصغر عظیم، علی حسن اور عمران صدیقی شامل تھے۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ ڈھائی برس گزر جانے کے باوجود پاکستان اسپورٹس بورڈ میں ڈائریکٹر جنرل کی تقرری کیوں نہ ہوسکی۔تنقید کرنے والوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ ڈی جی کی تعیناتی میں سب سے بڑی رکاوٹ پی ایس بی کے ملازمین اور عدلیہ ہیں۔ پہلے ایک ملازم عدالت گیا جب اس کا کیس ختم ہوگیا تو اب دوسرا ملازم عدالت چلا گیا ہے۔عدالتوں کو سمجھنا ہوگا کہ ڈی جی تعیناتی ان کا نہیں بلکہ پی ایس بی کا استحقاق ہے،درخواست کرتی ہوں کہ عدلیہ ہمیں اپنا کام کرنے دے اس حوالے سے اسٹے آرڈر نہ دیں، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ انٹرویو دینے والے امیدوار ڈی جی کے لیول پر پورا نہیں اترتے،خواہش تھی کہ نیا ڈی جی اسپورٹس بورڈ ایم پی ون لیول کا ہو تاہم اسکلز کی کمی کے باعث فیصلہ کیا ہے کہ نیا ڈی جی کم از کم ایم پی ٹو لیول کا ہوگا،اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاقی وزارت کھیل کے خاتمے سے کھیل اور کھلاڑی دونوں کو نقصان پہنچا ہے تاہم صوبے اٹھارویں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل کریں تو کھیل اور کھلاڑی سمیت انفرااسٹرکچر کا معیار بہتر ہوسکتا ہے، پی ایس بی کی جانب سے انفرااسٹرکچر صوبوں کے سپرد نہ کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں وزارت کھیل اور پی ایس بی کے حوالے سے ابہام ہے تمام سیاسی جماعتوں نے پی ایس بی کو کھیلوں کا سپریم ادارہ تسلیم کیا ہے، 2005 میں بننے والی اسپورٹس پالیسی کے مطابق میں چاہ کر بھی اسنوکر فیڈریشن خاص کر ولڈ چیمپیئن محمد آصف سمیت دیگر میڈلز ہولڈرز کوئسٹ کی مدد نہیں کرپارہی، نئی اسپورٹس پالیسی کا جلد اعلان کریں گے۔ نئی اسپورٹس پالیسی کی تیاری میں خیبر پختونخوا، بلوچستان اور پنجاب میں تیزی سے کام جاری پے تاہم سندھ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔ صوبوں سے کہا ہے کہ تحصیل کی سطح پر انفرااسٹرکچر کا جال بچھائیں کھیلوں کی ترقی کے لئے سہولتیں کھلاڑیوں کی دہلیز پر پہنچانا ہوگا،خاص کر جیلوں میں قید کم عمر قیدیوں کو صحت مند سرگرمیوں میں شرکت کا موقع دیکر انہیں معاشرے میں باعزت اور صحت مند زندگی گزارنے کا موقع دینا بھی ضروری ہے اس حوالے سے بھی صوبوں کے ساتھ گفتگو جاری ہے، وفاقی وزیر نے کہا کہ کھلاڑیوں کے بیرون ملک جانے اور اسپورٹس کے حوالے سے بین الاقوامی برادری سے رابطے کا واحد ذریعہ اسپورٹس بورڈ ہے جس کے باعث اس کی نجکاری ممکن نہیں ہے، میرا کسی سے ذاتی اختلاف نہیں مختلف فیڈریشن سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر پاکستان اولمپکس ایسوسی سی ایشن کے انتخابات پر سوال اٹھائے تاہم انٹر نیشنل اولمپکس کونسل سے الحاق رکھنے اور ملک میں کھیلوں کا ایک خود مختار ادارہ ہونے کے باعث پی او اے کے صدر جنرل ریٹائرڈ عارف حسن کو پی ایس بی کے بورڈ میں شامل کیا ہے، چیئر مین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کی سربراہی میں بننے والی ٹاسک فورس کی رپورٹس پر کھیلوں کی تمام فیڈریشن نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، متوازی فیڈریشن کا قیام ایک بڑا مسئلہ ہے، اس کے خاتمے کے لئے ایک جامعہ پلان ترتیب دے رہے ہیں، ساوتھ ایشیئن گیمز کی میزبانی پاکستان کے لئے ایک اعزاز ہے کوویڈ 19 کی صورتحال بہتر ہونے پر 2022 میں اس کی میزبانی کے لئے تیار ہیں