رپورٹ،اختر علی خان
پاکستان کرکٹ ٹیم نے پہلے ٹیسٹ سے قبل تیاریوں کو حتمی شکل دے دی۔پاکستان کرکٹ ٹیم نے پہلے ٹیسٹ سے قبل چار گھنٹے سے زائد کا آخری ٹریننگ سیشن کرکے اپنی تیاریوں کو حتمی شکل دی۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ کل سے ماؤنٹ منگنوئی میں کھیلا جا رہا ہے اور پہلے ٹیسٹ میچ قبل ٹیسٹ اسکواڈ کو مل کر ٹریننگ کرنے کے لیے دو ہی ٹریننگ سیشنز ملے ہیں جن کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی کئی ہے اور اس کے لئے ٹریننگ سیشنز معمول سے بڑھ کر چار گھنٹے سے زائد تک جاری رہے
مائونٹ منگنوئی پر اب تک صرف ایک ہی ٹیسٹ کھیلا گیا جس نے گزشتہ سال نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو شکست سے دوچار کیا تھا، یہاں کی وکٹ کے بارے میں یہی کہا جاتا ہے کہ ٹاس جیت کر پہلے بائولنگ کرنا اور نئی گیند کا بہتر استعمال فائدے میں رہتا ہے
نیوزی لینڈ کی ٹیم جس نے حال ہی میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو ٹیسٹ سیریز میں شکست سے دوچار کیا ہے 2011 کے بعد سے اپنے ہوم گرائونڈ پر کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں ہاری ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ آخری بار ٹیسٹ سیریز میں پاکستان نے ہی انہیں 2011 میں شکست سے دوچار کیا تھا، اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان جیت کا سلسلہ وہیں سے شروع کرتا ہے یا نیوزی لینڈ ناقابل شکست رہنا کا ریکارڈ برقرار رکھتی ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ لائن کو اگر دیکھا جائے تو بابر اعظم کے باہر ہونے سے اس میں کافی کمزوری دکھائی دیتی ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی بیٹنگ اس کے مقابلے میں ولیمسن کی ٹیم میں واپسی سے مکمل اور مضبوط دکھائی دے رہی ہے، پاکستان کے اوپنرز جو گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ اے کیخلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے تھے کو اپنی کارکردگی بہتربنانا ہوگی جبکہ قائم مقام کپتان محمد رضوان کے کندھوں پر بھی ذمہ داری کا اضافی بوجھ ہوگا
دونوں ٹیموں کی اگربائولنگ لائن کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو بلاشبہ نیوزی لینڈ کی بائولنگ لائن پاکستان کے مقابلے میں تجربہ کار ہے، اس بات کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے بائولرز محمد عباس، شاہین شاہ آفریدی،فہیم اشرف،سہیل خان اور نسیم شاہ نےمجموعی طور پر 169 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کیں جبکہ نیوزی لینڈ سکواڈ میں شامل ٹیم سائوتھی نے 296،ٹرینٹ بولٹ نے 272 اور ویگنر نے 215 وکٹیں لے رکھی ہیں۔