حیدرآباد/کراچی( سپورٹس رپورٹر ) لیجینڈ اسپورٹس پرسن و پاکستان میں بیس بال کے بانی سید خاور شاہ کی تیسری برسی دنیا بھر میں عقیدت و احترام سے منائی گئی.خاور شاہ کے نام سے شہرت پانے والے پاکستان میں بیس بال کے بانی اور مختلف کھیلوں کی ترقی میں شانہ بشانہ خدمات سرانجام دینے والے دیدہ ور سید پرویز شاہ خاور کو ہم سے بچھڑے دو برس بیت گئے ہیں مگر انکے چاہنے والوں کے دلوں میں سرائیت شدہ یاد کم نہیں ہوئی۔ مرحوم کے پاکستان کے کونے کونے میں کھلاڑیوں, کوچز, آفیشلز, ملازمین و طلباء و طالبات کی صورتوں میں انکے لگائے ہوئے پودے نہ صرف آج تن آور درخت بن چکے ہیں بلکہ پھلدار اور سایہ دار ہیں اور انکی بدولت ہزاروں گھروں کے چولہے جل رہے ہیں.سید خاور شاہ کی تیسری برسی کے موقع پر فیڈریشن کے سینیئر نائب صدر و سندھ بیس بال ایسوسی ایشن کے صدر انجینیئر محمد محسن خان,فیڈریشن کی وومین سیکریٹری عائشہ ارم،میڈیا مینیجر پرویز احمد شیخ اور دیگر صوبائی و ڈویژنل عہدیداران و موجودہ و سابق کھلاڑیوں عامر سلیم،ندیم ظہیر، شاہد آفتاب، ارشد علی،سید مسرت علی شاہ، محی الدین شیخ،شاہد کاظمی، زاہد بلوچ، رمیزراجہ، محمد امین بلوچ،عمران خان، جمشید احمد خان، زمان خان، سفیان صدیقی، رضا عباسی، ساجد لطیف، ظہیرالدین، ذاکر علی،ناصرہ یاسمین، حمیرا صدیقی،تحسین کوثر، حراسعید اور دیگر نے کراچی و حیدرآباد میں تعزیتی ریفرینسز کے بعد مرحوم سید خاور شاہ کے فرزند پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سید فخر علی شاہ سے گفتگو میں انکے وژن و مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور مرحوم کی مغفرت کی دعائیں کی گئیں.
سید فخر علی شاہ نے بتایا کہ پاکستان کے تمام صوبوں و اکیڈمیز میں برسی و تعزیتی ریفرنسز و قران خوانیوں کے انعقاد کے علاوہ بیس بال کھیلنے والے اکثریتی ممالک سے انکے چاہنے والوں نے تعزیتی پیغامات بھیجے ہیں اور شمعیں بھی جلائی گئی ہیں.سید خاور شاہ 7 دسمبر 1949 کو صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ میں پیدا ہوئے.وہ بچپن سے ہی کھیلوں میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔ وہ بہترین فٹ بالر اور ماہر مایہ نازاتھلیٹ تھے جبکہ کبڈی اور دیسی کشتی میں بھی بہت زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنے پروفیشنل کیرئیر کا آغاز 1978میں اسپورٹس بورڈ پنجاب میں بطور تحصیل اسپورٹس آفیسر کیا۔ اس کے بعد 1983میں ڈویژنل اسپورٹس آفیسر منتخب ہونے کے بعد انتھک محنت کے بعد 1997 میں اُنہیں ڈپٹی ڈائریکٹر اسپورٹس کے عہدے پر ترقی دے دی گئی.2002 میں گورنمنٹ آف پنجاب نے انہیں ڈائریکٹر اسپورٹس پنجاب کے عہدے پر تعینات کیا اور بالآخر انکی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں انہیں اسپورٹس بورڈ پنجاب کا ڈائریکٹر جنرل بنادیا گیا اور بعد ازاں 2007 میں انہیں اسپورٹس بورڈ پنجاب میں مینجنگ ڈائریکٹر تعینات کیا گیا اور اسی عہدے پر وہ دسمبر 2009 میں ریٹائر ہوئے.انکی ڈائریکٹوریٹ جنرل اسپورٹس پنجاب میں 30 سال سے زیادہ خدمات سرانجام دیں۔انہوں نے اسپورٹس بورڈ پنجاب میں اپنی ملازمت کے دوران ویسٹ انڈیز, انڈیا, زمبابوے, سریلنکا, آسٹریلیا,انگلینڈ, جنوبی افریقہ, متحدہ عرب امارات, ہالینڈ و پاکستان کے ریلائنز ورلڈ کپ 1987 کے میچز سمیت ایک درجن ون ڈے انٹرنیشنل میچ اور 3 ٹیسٹ میچز اپنی نگرانی میں منعقد کرائے جبکہ وہ 2005 میں پاکستان بمقابلہ انڈیا لاہور میں فٹبال میچ, 2006 میں ایشیا بیس بال کپ کے میچز راولپنڈی میں,گوجرانوالہ میں 1989 میں انٹرنیشنل باڈی بلڈنگ چیمپئن شپ کے مقابلے ,ہاکی میچز ہالینڈ بمقابلہ پنجاب U14 اور پاکستان بمقابلہ بنگلہدیش, 1986میں قائداعظم انٹرنیشنل ریسلنگ چیمپئن شپ گوجرانوالہ,1991میں چوہدری ظہور الٰہی انٹرنیشنل میموریل کبڈی ٹورنامنٹ منڈی بہاؤالدین میں انعقادکے علاوہ سید خاور شاہ نے 2008 اور 2011 میں پاکستان اور انڈیا کے پہلوانوں کے درمیان انڈو پاک دنگل کے نام سے کشتیوں کے مقابلوں کا کامیابی سے پنجاب کے مختلف شہروں میں انعقاد کروایا.انکے علاوہ انہوں نے مختلف کھیلوں کے نیشنل لیول کے مقابلے کامیابی کے ساتھ منعقد کئے جن میں بیس بال، ہاکی، بیڈمنٹن، والی بال، باسکٹ بال،آرچری, ریسلنگ، جمناسٹک، کبڈی اورسافٹ بال شامل ہیں۔ وہ صدر پاکستان فیڈریشن بیس بال,فیلڈ ڈائریکٹر پونی بیس بال آف ایشیا,ممبر ڈویلپمنٹ کمیٹی و ممبر ایٹ لارج بیس بال فیڈریشن آف ایشیا,ایگزیکٹوڈائریکٹر ویسٹ ایشیا بیس بال فیڈریشن آف ایشیا,ممبر ورلڈ بیس بال سوفٹ بال کنفیڈریشن, ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریٹر پاکستان لٹل لیگ بیس بال,سیکریٹری جنرل ساف بیس بال فیڈریشن,ممبر ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن خدمات سرانجام دیں.جب انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے 1992 کے اولمپکس میں بیس بال کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا تو سید خاورشاہ نے اس کھیل کو پاکستان میں متعارف کروانے کا فیصلہ کیااور 1992 میں باقاعدہ طور پر اس کھیل کو گوجرانوالہ میں شروع کردیا گیا۔ کیونکہ خاورشاہ اس وقت گوجرانوالہ میں اسپورٹس آفیسر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ اسی سال پہلی نیشنل بیس بال چیمپئن شپ کا انعقاد بھی کیا گیا۔سید خاور شاہ نے بیس بال کھیل کو ملک بھر میں مقبول کروانے کے لئے انتھک محنت کی۔ ان کی کاوشوں سے پاکستان فیڈریشن بیس بال انٹرنیشنل بیس بال فیڈریشن اور بیس بال فیڈریشن آف ایشیا کی ممبر بن گئی۔ انٹرنیشنل بیس بال فیڈریشن اور بیس بال فیڈریشن آف ایشیا نے ہمیشہ سید خاور شاہ کی بیس بال کے لئے کی جانے والی کاوشوں کوسراہا ہے۔ سید خاور شاہ نے ویسٹ ایشین ریجن میں بیس بال کی مقبولیت کے لئے بھی بے تحاشا کام کیا۔ ان کی انہی خدمات کے پیش نظر بیس بال فیڈریشن آف ایشیا کے صدر نے سید خاور شاہ کو2011 میں پریذیڈنشل ایوارڈ سے نوازا۔اسی طرح 2013 میں انہیں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ویسٹ ایشین ریجن بیس بال فیڈریشن آف ایشیا تعینات کیاگیا۔ سید خاور شاہ کی کاوشوں کی بدولت پاکستان کی مختلف بیس بال ٹیموں نے انٹرنیشنل مقابلوں میں حصہ لیتے ہوئے ملک کا نام روشن کیا۔ پاکستان کی U12 بیس بال ٹیم نے 2013 میں U12 بیس بال ورلڈ کپ جوکہ تائیوان میں ہوا تھا میں حصہ لیا۔ پاکستان کی ویمن بیس بال ٹیم نے 2016 میں ویمن بیس بال ورلڈکپ جو کہ کوریا میں ہواتھا میں حصہ لیا جبکہ پاکستان کی نیشنل بیس بال ٹیم نے 2016 میں ورلڈ بیس بال کلاسک کوالیفائر جوکہ نیویارک یوایس اے میں منعقد ہوا تھا میں حصہ لیا تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان کی نیشنل بیس بال ٹیم ایشین گیمز میں بھی باقاعدگی سے حصہ لیتی ہے۔ سید خاور شاہ نے کئی انٹرنیشنل بیس بال مقابلوں کا پاکستان میں کامیاب انعقاد کروایا.
سید خاور شاہ مرتے دم تک کھیلوں سے منسلک رہے اور پاکستان کا نام دنیا میں روشن کرنے کے لئے کام کرتے رہے۔ ان کا آخری کام متحدہ عرب امارات میں دبئی بیس بال کپ کے نام سے انڈوپاک بیس بال سیریز کا انعقاد ہے۔ یہ سیریز دسمبر 2017 میں کھیلی گئی جس میں پاکستان نے گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔ دبئی کپ سے واپسی پر دسمبر 2017میں ہی اسلام آباد میں کھیلی جانے والی قائداعظم گیمز میں بیس بال ایونٹ کامیابی سے منعقد کئے.وہ اچانک ڈبل نمونیا ہوجانے کے باعث آخری ایونٹ کے 15 روز بعد 16 جنوری 2018 کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔
سید خاور شاہ تو فوت ہوگئے لیکن جب بھی پاکستان میں اسپورٹس کی تاریخ لکھی جائے گی تو خاورشاہ کا نام سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ اسپورٹس میں ان کی خدمات کبھی بھلائی نہ جاسکیں گی۔ انہوں نے بیس بال کے کھلاڑیوں کے لئے بھی بہت محنت کی۔اللہ پاک خاور شاہ صاحب کو اپنے جوارِرحمت میں جگہ عطافرمائے اور اُن کے درجات بلند فرمائے۔ آمین