اختر علی خان
پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین کی تعیناتی کے حوالے سے پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں بلکہ یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ سابق کپتان، مایہ ناز کمنٹیٹر رمیز راجہ کو وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین پی سی بی تعینات کردیا ہے، یہ خبر بالکل غلط اور ذہنی اختراع کے علاوہ کچھ بھی نہیں کہی جاسکتی، وزیراعظم پاکستان نے گزشتہ روز رمیز راجہ اور چیئرمین پی سی بی احسان مانی دونوں سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی تھی جس کے بعد یہ تمام خبریں میڈیا کی زینت بننا شروع ہوئیں حالانکہ ابھی کچھ بھی طے نہیں پایا ہے، قواعد کے مطابق وزیراعظم عمران خان دو نام پی سی بی بورڈ آف گورنرز کو پیش کرینگے جن میں سے ایک نام کا اعلان بورڈ آف گورنرز کی جانب سے کیا جائے گا
احسان مانی جن کی بطور چیئرمین مدت آج پچیس اگست کو ختم ہونے والی ہے ابھی تک اس عہدے مزید توسیع کیلئے فیورٹ ہیں، یہ توسیع تین سال کی بجائے ایک سال بھی ہوسکتی ہے ، یہ ایک بار پھر واضح کردیا جائے کہ وزیراعظم براہ راست چیئرمین پی سی بی کی تعیناتی کا اعلان نہیں کرسکتے انہیں دو نام بہرحال بورڈ آف گورنرز کو دینے ہیں جو ممکنہ طور پر احسان مانی اور رمیز راجہ کے ہوسکتے ہیں جس کے بعد بورڈ آف گورنرز نے ان میں سے ایک نام پر اتفاق کرکے اس کا اعلان کرنا ہے، رمیز راجہ کی جو ایک روز قبل وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی اس کے بارے میں اب تک رمیز راجہ خاموش تھے تاہم اب انہوں نے کرکٹ کی معروف ویب سائٹ کرک انفو کو اس کی تفصیلات سے آگاہ کردیا ہے
رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ میری وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ہے اور اس ملاقات میں ہم دونوں نے پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلئے ایک روڈ میپ پر بات کی ہے اور ملاقات میں سوائے کرکٹ ایشوز کے علاوہ اور کسی معاملے پر بات نہیں ہوئی ، ہمارا نقطہ صرف پاکستان کرکٹ کو درپیش مشکلات ہی تھا اور اس کیلئے میری اور وزیراعظم عمران خان کی تفصیلی بات چیت ہوئی ، رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ میں شکرگزار ہوں کہ وزیراعظم نے مجھے ملاقات کیلئے بلایا ،ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کرکٹ کے معاملات کے بارے میں فکر مند ہیں اور اس سارے ملاقات کے دوران کرکٹ کی بہتری کے حوالے سے ہی گفتگو کی گئی، رمیز راجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایک بات بڑی واضح ہے قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہیں ہے اور تینوں فارمیٹ میں آپ قومی کرکٹ ٹیم کی عالمی درجہ بندی دیکھ لیں اس سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا
قومی کرکٹ ٹیم نے ابھی تک ٹی ٹوئنٹی کے فارمیٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے مگر ون ڈے اور ٹیسٹ فارمیٹ میں اس کی کارکردگی کو اچھا نہیں کہا جاسکتا لہٰذا اس ملاقات میں میں نے وزیراعظم کو اس حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا ہے ، رمیز راجہ سے ملاقات کرنے سے قبل وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے ملاقات کی تھی جس میں احسان مانی کی خواہش تھی کہ انہیں توسیع دی جائے مگر وزیراعظم مزید تین سال توسیع دینے میں دلچسپی نہیں رکھتے تاہم مزید ایک سالہ توسیع ممکن ہے جس میں وہ اپنے جاری پراجیکٹس کو مکمل کرسکیں ، احسان مانی پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز اور اس کے ساتھ جڑے کچھ قانونی معاملات کو سمیٹنا چاہتے ہیں، ادھر فرنچائز کا بھی خیال ہے کہ اس موقع پر چیئرمین کرکٹ بورڈ کی تبدیلی ٹھیک نہیں رہے گی کیونکہ اس سے پی ایس ایل کے معاملات خراب ہوسکتے ہیں، اس کے علاوہ احسان مانی چاہتے ہیں کہ آگے آنے والے کرکٹ سائیکل میں وہ پاکستان میں مزید انٹرنیشنل کرکٹ کو واپس لانے کے خواہشمند ہیں اور اس کیلئے ان کی بات چیت بھی چل رہی ہے اگر دیکھا جائے تو ایک دہائی کے بعد احسان مانی اور وسیم خان کی کوششوں سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی ممکن ہوئی ہے جنوبی افریقہ نے مکمل سیریز یہاں کھیلی جبکہ زمبابوے سری لنکا آئے اس کے علاوہ پہلی بار پاکستان سپر لیگ کے مقابلے بھی پاکستان کی سرزمین پر منعقد ہوئے، اس لحاظ سے بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے ہدف کو احسان مانی اور ان کی ٹیم نے تقریباً پورا کیا ہے، اب آنے والے دنوں میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں نے ایک طویل عرصے کے بعد پاکستان کی سرزمین پر کرکٹ کے رنگ بکھیرنے ہیں جبکہ آسڑیلیا کی ٹیم بھی 23 سال کے وقفے کے بعد دورہ پاکستان کیلئے تیار نظر آتی ہے ، آج وزیراعظم پاکستان عمران خان پی سی بی بورڈ آف گورنرز کو دو نام بھیج دینگے جس کے بعد بورڈ آف گورنرز ووٹنگ کے ذریعے ان میں سے ایک نام پر اتفاق کرینگے۔