لاہور(رفیق خان سے)پاکستان کرکٹ بورڈ کے 36ویں منتخب چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے لابی بنانے کیلئے انٹرنیشنل سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔گوننگ بورڈ میں اچھے دماغ کے لوگ موجودہیں۔ میرا کچھ بھی داوپرنہیں لگا۔۔میں اگرفرق پیدا نہ کر سکا تومیرے عہدہ لینے کا کیا فائدہ ہوگا۔وہ پیر کے روز نیشنل کر کٹ اکیڈمی لاہور میں کرکٹ بورڈ کے بلا مقابلہ چیئرمیں منتخب ہونے کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کررہےتھے۔ انھوں نے بتایا کہ عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ کیلئے دوغیر ملکی کوچ آسٹریلوی کھلاڑی میتھیو ہیڈن اور جنوبی افریقا کے فاسٹ بولر ورنن فلینڈر کو پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوچ بنایا گیاہے۔رمیز راجہ نے کہا کہ کوئی بھی کلب ایک انٹرنیشنل کرکٹر دے گا بورڈ اس کلب کا سارا خرچ اٹھائے گا، ویمن کرکٹرز کا بھی پے اسکیل اوپر لے کر جائیں گے۔بھارت کے سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھابھارت سے کھیلنے کے لیے اس کے پیچھے نہیں بھاگیں گے، پاک بھارت کرکٹ ابھی تو ناممکن ہے، ہمیں بھی کھیلنے کی جلدی نہیں، کھیلوں کے معاملات سیاست کی وجہ سے دور چلے گئے۔رمیز راجہ نے کہا کہ مصباح الحق اور وقار یونس کے استعفوں کی منظوری پچھلے بورڈ نے کی، اگر میں بھی ہوتا تو ان ہی لائنز پر سوچتا۔انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف ہوم سیریز میں ڈی آر ایس کا نہ ہونا مجھے بھی برا لگا، میں اس پر ضرور بات کروں گا، میں نے ٹیم میں تبدیلی نہیں کی اس بات میں کوئی صداقت نہیں۔کمنٹری باکس آسان پوزیشن ہے ، اس کوچھوڑ کریہاں آنا چیلنجنگ ہے
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ عمران خان بہت بڑے لیڈر ہیں انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، مصباح اور وقار یونس نے محنت اور دیانت داری سے کام کیا، ان کا بھی شکریہ ، یہ پوزیشن آسان نہیں ہے یہ فائرنگ رینج ہے ، ہم نے کرکٹ کے لیے کام کرنا ہے اور چیلنج پورا کرنا ہے،چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا کہ 1992 کی ٹیم بھی یہاں موجود ہے، ان سے کہتا ہوں کھل کر رائے دیں، ہمیشہ سوچتا تھا کہ اس پوزیشن پر آنے کا موقع ملا تو وژن کو درست کروں گا، کرکٹ بورڈ کی پرفارمنس کرکٹ ٹیم سے جڑی ہوئی ہے، اسکول اور کلب کرکٹ کو بہتر کرنا ہے ، فرسٹ کلاس کرکٹ میں غیر یقینی کی صورتحال ہے، کنفیوژن بہت زیادہ ہے کہ کونسا سسٹم بہتر ہے۔سلیکشن کے معاملے میں تسلسل لانا ہے، پچز کا بہت برا حال ہے، پچز پر ہم نے کام نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں سے بات ہوئی ہےاور بتایا ہے کہ ماڈل کونسا اپنانا ہے
پاکستان ٹیم کی سمت کو ٹھیک کرنا ہے، میری خواہشات تو بہت ہیں کہ پاکستان ٹیم سب سے بہتر ہوجائے، ہمیں تکنیک کو بہتر کر کے بےخوف رویہ اپنانا ہے۔رمیز راجہ نے کہا کہ سلیکشن کے معاملے میں تسلسل لانا ہے، پچز کا بہت برا حال ہے، پچز پر ہم نے کام نہیں کیا۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی سے متعلق یہ کہوں گا کہ جو ٹیم منتخب کی ہے اس کو سپورٹ کرنا ہے، ہمیں نوجوانوں کے ساتھ چانس لینا ہے ، ورلڈ کپ 1992 میں معین خان اور مشتاق احمد وغیرہ 20، 21 سال کے تھے ، ہمارے ہاں سب سے زیادہ ورلڈ کپ ٹیم پر ڈسکس ہوا۔انہوں نے کہا کہ میں جس پوزیشن پر آیا ہوں اس پر مجھے فیصلے کرنےہیں ، پاکستان کے پاس 4 سے 5 میچ ونرز ہیں، ٹیم کو بیک کریں، فیصلے کروں گا غلطیاں ہوں گی لیکن مجھے بہت کام کرنے ہیں، چھ ماہ میں نتائج سامنے آئیں گے،میرے اور میرے بھائی کے نام پر اسٹیڈیم میں انکلوژر ہے، صرف تنقید نہ کریں، ہمیں سب کی سپورٹ کی ضرورت ہے.رمیز راجہ نے کہا کہ گورننگ بورڈ میں گریٹ مائنڈز ہیں یہ اچھی تجاویز دے سکتے ہیں، انٹرنیشنل سطح پر ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اندورن سندھ اور بلوچستان میں ہائی پرفارمنس سینٹر بنائیں گے ، کوشش ہو گی کہ ریجن سمیت گراس روٹ کرکٹ کر سٹیم لائن کریں۔۔۔۔۔