پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی اس سال آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل مینز ان گرین کے امکانات کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ نجی ٹی وی کے شو میں بات کرتے ہوئے آفریدی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم نے میگا ایونٹ کے لیے تمام بنیادوں کا احاطہ کر لیا ہے۔ آفریدی نے کہا کہ جو ٹیم آسٹریلیا میں 2022 کے ورلڈ کپ کے لیے جائے گی، اس کے پاس تمام مطلوبہ مہارتیں ہیں، جیسے بالنگ کی طاقت، آل رائونڈرز کے ساتھ ساتھ ایسے کھلاڑی جو اٹیکنگ کرکٹ کھیل سکتے ہیں، آسٹریلیا میں پچز بھی اچھی ہیں اس لیے مجھے امید ہے کہ یہ ٹیم اچھا نتیجہ دے گی۔لیجنڈری آل رائونڈر نے قومی ٹیم میں مینجمنٹ کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ اہم چیز مینجمنٹ ہے، اس کے بعد کوچنگ آتی ہے۔کھلاڑی پہلے ہی بین الاقوامی کرکٹ کھیل چکے ہیں اس لیے ان کو بس مینج کرنا ہے۔ میرے خیال میں ثقلین مشتاق اور محمد یوسف بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ میں جب بھی کھلاڑیوں سے بات کرتا ہوں تو وہ ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ انتظامیہ واقعی اچھی ہے۔میں کوئی منفی چیز نہیں سنتا جو ایک اچھی علامت ہو۔ شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی جیت کے بارے میں بھی بات کی، جو 2009 میں اس دن ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سینئرز اور کپتان نے اس بات کو یقینی بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا کہ ٹیم سخت شروعات کے باوجود متحرک رہے۔ ہم سب نے یونس خان کی حمایت کی، جو کہ ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔ سری لنکن ٹیم کا واقعہ ہو چکا تھا اور پاکستان میں کرکٹ نہیں کھیلی جا رہی تھی جس کی وجہ سے ہمارے لوگوں کو ہم سے بہت زیادہ توقعات تھیں۔