ٹیسٹ کرکٹر محمد عباس نے کہا ہے کہ کسی پلیئر نے پورا ڈومیسٹک کرکٹ سیزن کھیلا ہو، کائونٹی کرکٹ میں پرفارم کیا ہو اور پھر بھی قومی ٹیم میں موقع نہ ملے تو افسوس تو ہوتا ہے یہ ایک فطری بات ہے، مجھے بھی افسوس ہوا۔رواں سیزن میں توقع کی جا رہی تھی کہ محمد عباس کو قومی ٹیم کی طرف سے کھیلنے کا موقع ملے گا لیکن ہوم ٹیسٹ سیریز میں انہیں نظر انداز کیا گیا۔فاسٹ بولر محمد عباس نے کہا کہ 2022 کے سیزن میں پہلے ہمپشائر کائونٹی کی جانب سے میں نے 12 میچز کھیلے اور 50 وکٹیں حاصل کیں، پھر قائد اعظم ٹرافی میں 6 میچز کھیلے، دو تین میچز بارش کی نذر ہوئے، میں نے 2 مرتبہ اننگز میں پانچ، پانچ وکٹیں حاصل کیں اور پورا سیزن کھیلا۔انہوں نے کہا کہ میرا ہمپشائر کائونٹی کے ساتھ دو برس کا معاہدہ تھا اور اب پھر دو برس کا معاہدہ ہو گیا ہے، ہیمپشائر کی جانب سے 2023 اور 2024 کا سیزن بھی کھیلوں گا
میں اپنی محنت جاری رکھوں گا، ٹیم میں منتخب ہونا میرے بس میں نہیں ہے، مجھے محنت اور پرفارم کرنا ہے وہ میں کرتا رہوں گا۔فاسٹ بالر کا کہنا ہے کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ جو میں پہلے کر چکا ہوں، اس سے بہتر کروں، میرا کسی سے مقابلہ نہیں، مجھے صرف خود کو ہرانا ہے اور اس کے لیے محنت کرتا ہوں، جیسے گزشتہ سیزن گزرا اب میری کوشش ہو گی کہ اس سال بھی اس سے بہتر کروں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین تھا کہ اتنی محنت کی ہے پرفارمنس بھی اچھی ہے تو مجھے موقع ملے گا لیکن افسوس ہوا کہ اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی موقع نہیں ملا
میں اپنی اب تک کی اوسط سے مطمئن ہوں، لیکن منتخب ہونا میرے بس میں نہیں، یہ سب سلیکٹرز اور مینجمنٹ نے دیکھنا ہے۔محمد عباس نے یہ بھی کہا کہ فاسٹ بالرز کو اپنی فٹنس پر کام کرنا ہو گا اور اس کے لیے ضروری ہے ڈومیسٹک کرکٹ میں حصہ لیا جائے، ہمارے بالرز ٹی 20 کرکٹ کھیلتے ہوئے آ رہے تھے اور پھر ٹیسٹ کھیلنے لگے تو انہیں فٹنس مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جب تک آپ طویل دورانیے کی کرکٹ نہیں کھیلیں گے مسائل کا سامنا رہے گا۔