ناکام ترین نیشنل گیمز، لڑائی جھگڑے، کھلاڑیوں کو ڈیلی کی عدم فراہمی

 

ناکام ترین نیشنل گیمز، لڑائی جھگڑے، کھلاڑیوں کو ڈیلی کی عدم فراہمی

 

بلوچستان سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے صدر ایاز خان اور جنرل سیکرتری جان عالم نے ناکام ترین اور بد نظمی سے بھر پور نیشنل گیمز کے اختتام پر محکمہ کھیل اور ڈی جی سپورٹس درا بلوچ کو ان کی نااہلی اور ناکامی پر مبارک باد دی ہے،

 

اس نیشنل گیمز میں جس قدر بد نظمی اور عدم ڈسپلن تھا، اس کی مثال نہیں ملتی، سب سے پہلے گیمز کی تاریخ کئی بار بدلی گئیں اصولی طور پر نیشنل گیمز کی ابتداء 12مئی کو ہو گئی تھی،

 

مگر انہوں نے اس کا باقاعدہ افتتاح 22مئی کو کیا،جب بہت سارے کھلاڑی ہی کوئٹہ سے چلے گئے تھے، بدنظمی دیکھیں افتتاحی تقریب میں قومی ترانہ نہیں پڑھا گیا، وزیر پاکستان شہباز شریف نے انتہائی عجلت میں گیمز کا افتتاح کیا

 

اور فوری طور پر اسٹیڈیم سے چلے گئے،جبکہ نیشنل گیمز میں کئی کھلاڑیوں میں ہاتھا پائی ہوئی قومی گیمز کے دوران رسہ کشی میں واپڈا، پولیس، ریسلنگ میں آرمی، واپڈا، جوڈو میں کے پی کے، بلوچستان اور ٹیبل ٹینس میں واپڈا اور آرمی کے کھلاڑیوں کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے واقعات رونما ہوئے،

جبکہ پی او اے کے سکریٹری خالد محمود تک نے خود یہ کہا کہ بدنظمی افسوس ناک ہے، متعلقہ فیڈریشنوں کو سات جون تک رپورٹ دینے کو کہا گیا ہے،گل کاکڑ بھی بلوچستان رسہ کشی کا قبضہ گیر ہے۔ اس کی وجہ سے ہی لڑائی جھگڑے کا آغاز ہوا جبکہ بلوچستان کے کھلاڑیوں کو یا تو ڈیلی نہیں دی گئی اور جن کو دی گئی ہے اور بہت ہی کم ہے،

 

نیشنل گیمز کے دوران تماشائیوں کی تعداد اسٹیڈیم میں نہ ہونے کے برابر تھی، افتتاحی اور اختتامی تقاریب میں اسکولوں اور کالجز کے طلباء و طالبات کو زبردستی لایا گیا، ایوب اسٹیڈیم میں آج بھی جابجا کچرے کے ڈیر پڑے ہوئے ہیں،

جبکہ اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش اور وینیوز کی مرمت پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے، مگر عملی طور پر ایوب سپورٹس کمپلیکس میں داخل ہوں تو کسی صورت نہیں لگتا کہ یہاں پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے ہیں، نیشنل گیمز میں کسی عوامی شخصیت اور کسی بھی صوبائی وزیر نے شرکت نہیں کی،

وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو تک نے سوائے افتتاحی تقریب کے نیشنل گیمز کا رخ نہیں کیا، ڈی جی سپورٹس درا بلوچ اور سیکرٹری صاحب ہر جگہ اپنی پبلسٹی کے لئے خود ہی فوٹو سیشن کر رہے ہوتے رہے،

 

 

کیا اس صوبے اور اس شہر کوئٹہ میں اور کوئی ایسی شخصیت نہیں تھی کہ جس کو مدعو کر کے مہمان خصوصی بنایا جا تا، ایسا نا اہل شخص آج جشن منا رہا ہے

کہ اس نے ایک کامیاب نیشنل گیمز کا انعقاد کیا،اور بہت سارے ایسے قصیدہ خواہ بھی ہیں کہ جوان کی تعریفوں میں زمین اور آسمان کے قلابے ملا رہے ہیں،  ایسے بے وقوف کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔

 

 

 

error: Content is protected !!