انجنیئرنگ ونگ انوالومنٹ، کھیلوں کے ایک ہزار منصوبے میں شامل بعض منصوبوں کی پی سی فور کی منظوری غیر متعلقہ افراد نے دی
پشاور…کھیلوں کے ایک ہزار سہولیات منصوبے میں بننے والے بعض منصوبوں کو صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذمہ داروں کو ہینڈ اوور نہیں کیا گیا
بلکہ براہ راست صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام کام کرنے والے انجنیئرنگ ونگ کو ہینڈ اوور کیا گیا تھا کیونکہ انجنئیرنگ ونگ کا بنیادی کام صرف منصوبوں کی نگرانی اور معیاری کام کو یقینی بنانا ہے.
سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذرائع کے مطابق سال 2012 میں کھیلوں کی منصوبوں کی نگرانی کیلئے بنائے جانیوالے اس ونگ کو سابق ڈائریکٹر جنرل خالد خان نے اٹیچڈ ڈیپارٹمنٹ بنانے کے احکامات دئیے تھے اور سی اینڈ ڈبلیو سے ڈیپوٹیشن پر سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں آنیوالے بعض اہلکاروں نے براہ راست کنٹریکٹرز سے رابطے شروع کردئیے تھے
اسی بناء پر پشاور شہر میں بھی بعض منصوبے مکمل طور پر غیر معیاری بنائے گئے تھے اور اسے ہینڈ اوور بھی نہیں کیا گیا لیکن کنٹریکٹر نے ڈیپارٹمنٹ کو ہینڈ اوور کرنے کے بجائے براہ راست انجنیئرنگ ونگ کے حوالے کئے اور ادائیگی کیلئے پی سی فور متعلقہ افراد نے دستخط کرکے دئیے ہیں.
غیر معیاری کام پر اعتراض کرنے والے انجنئیرنگ ونگ کی براہ راست انوالومنٹ کے باعث سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ کو پتہ بھی نہیں چل سکا او ر کنٹریکٹرز کو ادائیگیاں کردی گئی
جن میں بعض کھیلوں کے ایک ہزار سہولیات منصوبے میں شامل پراجیکٹ بھی تھے.جس میں اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسائل پیدا ہورہے ہیں جن میں ہاکی ٹرف اور بیڈمنٹن کے سنتھیٹک کورٹ بھی شامل ہیں.