چودہ اگست مقابلے ، کبڈی اور ویٹ لفٹنگ مقابلوں کیلئے الگ الگ اصول
مسرت اللہ جان
ریجنل سپورٹس آفس پشاور کے زیر اہتمام 14 اگست کو ہونے والے حالیہ دوہری مقابلے کے ایونٹ میں ایک قابل ذکر تفاوت سامنے آیا ہے۔ حیران کن طور پر صرف ویٹ لفٹنگ مقابلے میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو ہی انعامی رقم دی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ویٹ لفٹنگ کے یہ مقابلے نجی طور پر منعقد کیے گئے تھے۔
تاہم ڈائریکٹر جنرل سپورٹس کی شمولیت سے فنڈز کی تقسیم پر خاصا اثر پڑا۔ اگرچہ ان مقابلوں کا انعقاد سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے دائرہ کار کے تحت مقرر کردہ ویٹ لفٹنگ جم میں کرنا ممکن تھا، لیکن وہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر پی ایس بی پشاور کے زیر انتظام ایک نجی جم میں منعقد ہوئے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان مقابلوں کی نگرانی فاٹا میں ویٹ لفٹنگ کوچ نے کی اور عجیب بات یہ ہے کہ اس معاملے میں ویٹ لفٹنگ ایسوسی ایشن کو نظر انداز کیا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈائریکٹر جنرل آف سپورٹس، جو پہلے پشاور کے ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر فائز تھے،
اور ویٹ لفٹنگ ایسوسی ایشن کی صدارت بھی کر چکے ہیں، نے بعد ازاں اس عہدے سے استعفی دیا تھا او ر انہوں نے اپنے زیر نگرانی ویٹ لفٹنگ کیلئے مختص جیم میں مقابلے نہیں منعقد کروائے بلکہ نجی طورپرویٹ لفٹنگ کوچ کے زیر نگرانی چودہ اگست کے یہ مقابلے کروائے گئے تھے جس کی نگرانی ایک انفرادی کوچ نے کی۔
واقعات منظر عام پر آنے سے مقابلے کے انتظام کی شفافیت اور انصاف پسندی، خاص طور پر ویٹ لفٹنگ کے شرکاء کے ساتھ ترجیحی سلوک اور مقابلوں کے مقام میں غیر متوقع تبدیلی کے بارے میں سوالات اٹھتے ہیں۔