ٹاپ پوزیشن ہولڈر ہونے کے باوجود بھی سپورٹس ڈائریکٹریٹ انڈر 21 میں سکالرشپ نہیں مل رہا ، فرزان شاہ

 

ٹاپ پوزیشن ہولڈرہونے کے باوجود بھی سپورٹس ڈائریکٹریٹ انڈر 21 میں سکالرشپ نہیں مل رہا ، فرزان شاہ

مسرت اللہ جان

 

صوبائی دارلحکومت پشاورکے رہنے والے باکسنگ کے باصلاحیت کھلاڑی فرزان شاہ جنہوںنے تعلیم کیساتھ ساتھ اپنی شوق کی تکمیل کیلئے کم عمری میں باکسنگ کھیلناشرو ع کیا،

شروع میں گھر والوں کی جانب سے کھیلنے کی اجازت نہیں مل رہی تھی ،والد پڑھانا چاہتے تھے، باکسنگ کی بجائے پڑھائی پر توجہ دینے کا کہاکرتے تھے،

جبکہ انہیں باکسنگ کا شوق تھا اور یہ شوق فرزان کو باکسنگ کھیلنے پر مجبور کیا اورجب مختلف ڈسٹرکٹ اور صوبائی مقابلوں میں کامیابی حاصل کرلی تو گھر والوں نے بھی انکی حوصلہ افزائی شروع کردی۔

رحمت مارشل آرٹس آکیڈمی پشاور میں کوچ نجم اللہ صافی کے زیرنگرانی چائنیزمارشل آرٹس ووشو،کنگو اور باکسنگ کے تربیت لینے والے کھلاڑی فرزان شاہ نے بتایاکہ انہیں مارشل آرٹس کھیل سے بہت لگاﺅ ہے ،

کوچ نجم اللہ سے باکسنگ کی بنیادی ٹریننگ لیناشروع کی۔شروع میں کلب لیول کے ووشو مقابلوں میں حصہ لیتارہا اور پھر ڈسٹرکٹ سطح کے ایونٹس میں لینے لگا،اور پہلے ہی فائٹ میں کامیابی نصیب ہوئی ،اور ساتھ ہی باکسنگ بھی کھیلتا رہا۔

انہوںنے کہاکہ پشاور ڈسٹرکٹ کے ووشو اور باکسنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی،جسکے بناءپرصوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر ہتمام منعقدہ انڈر21گیمز میں پشاور ریجن کی ٹیم میں شامل کیاگیا،

اور گولڈمیڈل جیتا،اسکے علاوہ کئی قومی اور صوبائی سطح پر باکسنگ کے مقابلوں میںمیڈل اپنے نام کئے ہیں۔ مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والا فرزان شاہ نے بتایاکہ وہ تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ جب وہ پہلا میڈل جیت کرگھر لایاتووالد خوش ہوا،وہ میری صلاحیتوں سے متاثر ہوئے اوربھر پورحوصلہ آفزائی کرکے پڑھائی کیساتھ کھیل کوبھی جاری رکھنے کی باقاعدہ اجازت دی۔

اب نہ صرف گھر والے بلکہ اساتذہ ، رشتہ دار اور علاقے کے لوگ بھی فرزان شاہ پر فخر کرتے ہیں۔ فرزان شاہ ایف ایس سی کا سٹوڈنٹ ہے اور تعلیم جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ باکسنگ کی باقاعدہ تربیت کے لئے اکیڈمی روزانہ جاتا ہے۔

فرزان شاہ بتاتے ہیں کہ گھر والوں کے ساتھ ساتھ ان کو اگر کسی نے سپورٹ کیا تو وہ انکے اکیڈمی کے کوچ نجم للہ تھے۔ جسکی وجہ سے آج وہ اس مقام پر ہے۔

فرزان شاہ کوانڈر21گیمزمیں میڈلز جیتنے پر صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی طرف سے سکالرشپ دینے کا بھی اعلان ہوا ہے لیکن انہیں افسوس ہے کہ اس پر ابھی تک کوئی عمل در آمد نہ ہوسکا۔ تقریباً دو سال سے زائد عرصہ گزر گیا لیکن ابھی تک کوئی سکالرشپ نہ مل سکا۔

انہوںنے مزید کہاکہ اگر صوبائی حکومت ان جیسے کھلاڑیوں کی سپورٹ جاری رکھے تو یقیناًوہ ملک اور غیر ملکی سطح پر خیبر پختونخوااور پاکستان کانام روشن کرسکیںگے۔

 

 

error: Content is protected !!