
ویٹ لفٹنگ۔ کھیلوں کی تباہی کے ذمہ دار کون؟ پاکستان اولمپک پشت پناہی بند کرے۔
تحریر: کھیل دوست۔ شاہد الحق
پاکستان میں ویٹ لفٹنگ کی ایک شاندار تاریخ رہی ہے۔ یہ کھیل ایسے عظیم کھلاڑیوں اور یادگار فتوحات سے مزین ہے جنہوں نے عالمی سطح پر پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ مگر افسوس، آج وہی کھیل، جس پر کبھی قوم فخر کیا کرتی تھی، سیاست، نااہلی اور سفارشی کلچر کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔
یہی حال ھاکی، باکسنگ اور ریسلنگ جیسے کھیلوں کا بھی ہے جو کبھی پاکستان کی پہچان تھے۔ ماضی میں پروفیسر انور چوہدری جیسے عالمی قد آور لیڈر پاکستان کے پاس تھے جنہوں نے چار دہائیوں تک دنیا کی باکسنگ پر حکمرانی کی اور اولمپک سطح پر بھی کوئی اُن کے فیصلوں کو چیلنج نہ کر سکا۔ مگر آج کے حالات اس کے بالکل برعکس ہیں۔
اولمپک سے لے کر نیشنل فیڈریشن کی سطح تک، ہر جگہ سفارشی, سیاسی، عسکری اور خاندانی بنیادوں پر کی جانے والی نامزدگیاں کھیلوں کو تباہی کے دہانے پر لے آئی ہیں۔ ویٹ لفٹنگ فیڈریشن اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ تاریخ کے بدترین ڈوپنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے باوجود فیڈریشن کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر بنائی گئی انٹیرم کمیٹی کے باوجود بعض عناصر غیر قانونی طور پر اپنی حیثیت جتانے میں مصروف ہیں۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے بجا طور پر "پاکستان” کے نام اور قومی پرچم کے غلط استعمال پر اعتراض اٹھایا اور ایف آئی اے تک معاملہ پہنچانے کا عندیہ دیا ہے۔
یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ اگر ایتھلیٹکس فیڈریشن کو محض دو کھلاڑیوں کے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر معطل کیا جا سکتا ہے تو پاکستان اولمپک ایسوسی میں ویٹ لفٹنگ جیسے بڑے اسکینڈل کے باوجود کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟
کیا یہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن میں بیٹھے بعض مخصوص عناصر کا اثر و رسوخ تو نہیں؟ حیرت انگیز طور پر بین الاقوامی سطح پر پابندی کا سامنا کرنے والے عمران بٹ کو پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی نئی ایگزیکٹو کمیٹی میں اولمپک امور کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔
یہ معاملہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے نو منتخب صدر عارف سعید کے لیے کڑا امتحان ہے۔ کیا وہ اس پر غیر جانبدارانہ ایکشن لیں گے یا پھر محض اپنے عہدے کو انجوائے کرنے میں مصروف رہیں گے؟ یہ کھلم کھلا اولمپک چارٹر کی خلاف ورزی اور فیئر پلے کے اصولوں پر سنگین وار ہے۔
میری درخواست ہے کہ صدر پاکستان اولمپک فوری طور پر ایک غیر جانبدارانہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں اور اس گھناؤنے کھیل میں ملوث افراد کو جوابدہ بنائیں۔
دوسری طرف پاکستان اسپورٹس بورڈ پر بھی یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کسی دباؤ یا سفارش کے بجائے محض قانونی اور اخلاقی دلائل کی بنیاد پر فیصلہ کرے۔
اگر اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے گئے تو ویٹ لفٹنگ بھی ہاکی، باکسنگ اور ریسلنگ کی طرح صرف ماضی کی داستان بن کر رہ جائے گی۔
یاد رکھنا چاہیے کہ کھیل صرف تفریح نہیں، یہ قوموں کی عزت، وقار اور پہچان کا سب سے مضبوط ہتھیار ہے۔ یہ وہ ہتھیار ہے جو بغیر گولی چلائے دنیا کو فتح کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور سبز ہلالی پرچم کو عالمی سطح پر سربلند کرتا ہے۔
وقت آگیا ہے کہ کھیلوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے، کھلاڑیوں اور آفیشلز کو ان کا جائز مقام دیا جائے اور سفارشی کلچر کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ یہی راستہ ہے پاکستان کو کھیلوں میں دوبارہ عروج دلانے کا۔
شاھدالحق ایک سینیئر سپورٹس جرنلسٹ و کھیلوں کے ذریعے ترقی کے علمبردار ھیں جو کئ کھیلوں کے فٹنس کوچ اور سپو فٹ یو ٹیوب چینل کے بانی ھیں۔
رابطہ کے لئے ; Cell: +923335161425 ; Email: spofit@gmail.com : www.youtube.com/spofit



