خود مختار ہاکی بورڈ بنایا جائے ; شہباز سینئر بھی ڈٹ گئے
قومی کھیل کو دوبارہ عروج پر لانا ہے تو ادارہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں

خود مختار ہاکی بورڈ بنایا جائے :شہباز سینئر بھی ڈٹ گئے
قومی کھیل کو دوبارہ عروج پر لانا ہے تو ادارہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں
پورے سسٹم کو ازسرِنو تشکیل دینا ہوگا طارق بگٹی کی تجویز کی حمایت کرتا ہوں
انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جگہ ایک خودمختار "پاکستان ہاکی بورڈ” قائم کیا جائے، جو جدید تقاضوں کے مطابق قومی کھیل کو سنبھالنے، چلانے اور ترقی دینے کا اختیار رکھتا ہو۔
شہباز سینئر نے مزید کہا کہ اگر ہاکی کو دوبارہ عروج پر لانا ہے تو ادارہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ “اب صرف کھلاڑیوں کی تربیت کافی نہیں، ہمیں پورے سسٹم کو ازسرِنو تشکیل دینا ہوگا۔ ایک مستحکم، خودمختار اور شفاف پاکستان ہاکی بورڈ ہی وہ راستہ ہے جو اس کھیل کو دوبارہ عالمی سطح پر نمایاں کر سکتا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی کے پاس بے شمار گراؤنڈز، جائیدادیں اور اسپورٹس اثاثے موجود ہیں، مگر ان سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔ “اگر یہ تمام اثاثے ہاکی بورڈ کے زیرِ انتظام کر دیے جائیں تو یہی اثاثے بورڈ کے لیے آمدنی کا مستقل ذریعہ بن سکتے ہیں۔ ہم خود کفیل ہو سکتے ہیں، ہمیں کسی فنڈ کی بھیک نہیں مانگنی پڑے گی۔”
شہباز سینئر نے مزید کہا کہ “فی الحال ہاکی کسی قومی بجٹ یا حکومتی نظام کا حصہ نہیں، کھلاڑیوں کو بیرون ملک مقابلوں کے لیے بھیجنے کے اخراجات تک واضح نہیں ہوتے۔ اگر ہم نے فنڈنگ کے خودکار ذرائع نہ بنائے تو مستقبل قریب میں پاکستان کی ہاکی مکمل طور پر ماضی بن سکتی ہے۔”
انہوں نے کوئٹہ میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر طارق بگٹی کی اس تجویز کی بھی کھل کر حمایت کی کہ “فیڈریشن کے روایتی ڈھانچے کو ختم کر کے ایک جدید پاکستان ہاکی بورڈ تشکیل دیا جائے، جو مکمل شفافیت، خودمختاری اور احتساب کے اصولوں پر کام کرے۔”
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ "دنیا کے تمام ترقی یافتہ کھیلوں میں بورڈ سسٹم کامیابی کی بنیاد ہے۔ کرکٹ، فٹبال اور ٹینس کے بورڈز اپنی خودمختاری کی بدولت ترقی کر رہے ہیں۔ اگر ہم نے پاکستان ہاکی کے لیے بھی یہی ماڈل اپنایا تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ کھیل دوبارہ عالمی سطح پر پاکستان کا فخر نہ بن جائے۔”
انہوں نے عوام، حکومت اور کھیلوں کے شائقین سے اپیل کی کہ وہ بھی اس تجویز پر اپنی رائے دیں اور قومی کھیل کی بقا کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔ “یہ وقت فیصلے کا ہے ،اگر آج ہم نے صحیح سمت میں قدم نہ اٹھایا تو آنے والی نسلوں کو صرف کتابوں میں پاکستان ہاکی کی تاریخ پڑھنے کو ملے گی۔”



