اسلام آباد ( سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف)نارملائزیشن کمیٹی کے کام پر سنجیدہ سوالات اٹھے ہوئے کہا کہ فیفا اور اے ایف سی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں، گذشتہ روز عامر ڈوگر نے اپنے ایک بیان میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) نارملائزیشن کمیٹی کے کام پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ فیفا اور ایشین فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) دونوں سے رجوع کریں گے کہ فیفا کے مقرر کردہ این سی نے اب تک حقیقی فٹ بال اسٹیک ہولڈرز کو نظرانداز کرکے قوانین کی بے ضابطگیاں کررہی ہے،عامر ڈوگر نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ کورونا وائرس پر جلد قابو پالیا جائے تو ہم فیفا اور اے ایف سی دونوں کے نوٹس میں لائیں گے کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائیزیشن دونوں معزز اداروں کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر تے ہوئے ان کو بدنام کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے این سی کی تقرری کو قبول کرتے ہوتے اس کا خیرمقدم کیا تھا کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا فٹ بال بحال ہو لیکن این سی توقعات پر قائم نہیں رہ سکی، عامر ڈوگر نے کہا کہ این سی متعصبانہ رویہ اور اقربا پروری کی وجہ سے اب ملک کے فٹ بال کے لئے ایک پریشانی بن گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ این سی بڑی آسانی سے پی ایف ایف کے قیمتی اثاثوں کو خرچ اور ضائع کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے این سی کو لگ بھگ ایک کروڑ 70 لاکھ روپے دیئے تھے لیکن این سی بڑی خوشی سے خرچ اور قیمتی اثاثوں کو ضائع کررہی ہے۔ اس نے اپنے سیکرٹریٹ کے لئے بیشتر بینکرز رکھے ہیں اور انہیں بھاری تنخواہیں دے رہی ہیں۔ اس کی لیڈی سیکرٹری بھاری تنخواہ لے رہی ہے۔ ڈوگر نے الزام لگایا کہ وہ کراچی میں رہتی ہیں اور ایک مہینے میں ایک بار میٹنگ کے لئے لاہور آتی ہیں ، فائیو اسٹار ہوٹل میں رہتی ہیں اور بغیر کچھ کئے بہت بڑا ٹی اے اور ڈی اے بنا رہی ہیں۔ عامرڈوگر نے کہا کہ کراچی میں پی ایف ایف کا کیمپ آفس بنایا گیا ہے اور پی ایف ایف کے خزانے کو بے رحمی سے لوٹا جارہا ہے اور انہوں نارملائیزیشن کمیٹی(این سی) نے کئی بار پنجاب فٹ بال ایسوسی ایشن کی این سی کی تشکیل میں تبدیلیاں کی ہیں اورچار بار اس نے پنجاب ایف اے این سی کی تشکیل کو تبدیل کیا ہے اور یہ معاملات کو سنبھالنے کا طریقہ نہیں ہے جبکہ کرونا وائرس وبائی مرض کی وجہ سے پورا ملک انتہائی مشکل وقت سے گزر رہا ہے تو این سی اپنے ممبروں سے ان پٹ لئے بغیر مختلف این سیز کی تشکیل میں تبدیلیاں کر رہی ہے۔ اس کے بجائے ضرورت مند فٹبالرز کی مدد کرنی چاہئے تھی اور انہیں راشن مہیا کرنا تھا لیکن وہ اپنے مذموم ڈیزائنوں پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم فیصل صالح حیات کی سابقہ انتظامیہ پر تنقید کر رہے تھے لیکن این سی نے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے اور معاملات کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح قومی خواتین چیمپین شپ کا انعقاد کیا گیا اور جس طرح سے خاص طور پر پنجاب خواتین کھلاڑیوں کے حقوق پامال ہوئے ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ این سی نان ٹیکنوکریٹوں کا مجسمہ ہے۔پنجاب فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق صدر سردار نوید حیدر نے کہا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائیزیشن کے چیئرمین کراچی یونائیٹڈ کے سابق نامور فٹ بالر حمزہ خان ہیں جس سے غیرجانبدار فیصلوں کی توقع کی جا سکتی بلکہ سید ظاہر شاہ، محسن گیلانی اور کراچی یونائیٹڈ کے طلحہ کی حمایت کر رہے ہیں، جو گذشتہ سال ستمبر سے کام کر رہے ہیں۔ فیفا نے این سی کو نو ماہ کے اندر پی ایف ایف انتخابات میں جانے سے قبل کلب کی جانچ پڑتال ، ضلعی اور صوبائی سطح پر انتخابات کرانے کا اختیار دیا ہے۔ لیکن این سی نے چھ ماہ عہدے پر گزارنے کے باوجود خاطر خواہ کوئی کام نہیں کیا۔
کرونا وائرس کے معاملے نے اس عمل میں مزید تاخیر کی ہے اور اب این سی اپنے مینڈیٹ میں توسیع کے خواہاں ہوگی۔ این سی ممبران کی کم سے کم تنخواہ 4000 امریکی ڈالر ہے۔ وہ دوسری سہولیات اور مراعات سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کے فٹ بال تنازعہ کے حل کے لئے جانے میں جلد بازی نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ ملک عامر ڈوگر سابق سینیٹر صلاح الدین ڈوگر کا بیٹا ہیں ۔ جب وہ پنجاب فٹ بال ایسوسی ایشن (پی ایف اے) کے سابق صدر سردار نوید حیدر کے ساتھ شامل ہوئے تھے تو انہوں نے فیفا کی طرف سے تسلیم شدہ پی ایف ایف کو ماننے سے انکار کیا تھا۔ گذشتہ پی ایف ایف سیٹ اپ کے نائب صدر کے طور پر منتخب ہونے کے بعد جو 2018 کے آخر میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پائے تھے جس میں سید اشفاق حسین شاہ صدر منتخب ہوئے تھے ، حکمران پی ٹی آئی سے وابستگی کی وجہ سے ملک عامر ڈوگر کا زیادہ وزن ہے ، ملک عامر ڈوگر کے والد بھی فٹ بال کے ایک مضبوط وکیل تھے۔