آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ میں کوالیفائنگ رانڈ اپنے اختتام کی جانب جارہا ہے لیکن اب تک کوئی واضح تصویر سامنے نہیں آرہی۔اسکاٹ لینڈ، پاپوا نیو گینی، عمان اور بنگلہ دیش پر مشتمل گروپ بی میں تو اس مرحلے پر ہی اگر مگر کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ یعنی یہ عین ممکن ہے کہ گروپ میچوں کے آغاز سے قبل ہی ہمیں ورلڈ کپ میں کوئی بڑا اپ سیٹ دیکھنے کو مل جائے۔معاملہ کچھ یوں ہے کہ گروپ بی کی چاروں ٹیمیں 2، 2 میچ کھیل چکی ہیں اور انہوں نے مزید ایک میچ کھیلنا ہے۔ اگر گروپ بی کے پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت اسکاٹ لینڈ 2 فتوحات کے سبب 4 پوائنٹس کے ساتھ سب سے اوپر ہے اور اس کا رن ریٹ 0.575 ہے۔ایک فتح اور ایک شکست دیکھنے والا عمان 2 پوائنٹس اور 0.613 کے رن ریٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ 2 میچوں میں ایک فتح اور ایک شکست کی وجہ سے 2 پوائنٹس اور 0.50 کے رن ریٹ کے ساتھ بنگلہ دیش تیسرے نمبر پر ہے۔
پاپوا نیو گینی کو اب تک کے دونوں میچوں میں شکست کا سامنا رہا اور اس کا رن ریٹ منفی 1.867 ہے۔لہذا پاپوا نیو گینی تو اگلے مرحلے میں جانے کی اب اہل ہی نہیں رہی، لیکن بقیہ تینوں ٹیموں کے درمیان مقابلہ سخت ہوچکا ہے۔گروپ بی میں کل یعنی 21 اکتوبر کو دو میچ کھیلے جائیں گے، اور دونوں ہی میچ اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔ پہلا میچ بنگلہ دیش بمقابلہ پاپوا گینی کے درمیان اور دوسرا میچ اسکاٹ لینڈ اور عمان کے درمیان کھیلا جائے گا۔بنگلہ دیش کا اگلے مرحلے میں پہنچنے کا دارو مدار کئی متغیرات پر ہے۔ بنگلہ دیش نے اپنا تیسرا میچ پاپوا نیو گینی کے خلاف کھیلنا ہے اور امکان یہی ہے کہ بنگلہ دیش کے لیے اس میچ میں فتح حاصل کرنا بہت مشکل نہیں ہوگا۔
مگر جیت کی صورت میں بھی اسے عمان اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے میچ پر نظریں رکھنی ہوں گی۔اگلے میچ میں اگر اسکاٹ لینڈ نے عمان کو شکست دے دی تو پھر اسکاٹ لینڈ اور بنگلہ دیش کا اگلے مرحلے میں پہنچنا یقینی ہوجائے گا، لیکن اگر معاملہ مختلف رہا اور عمان نے اسکاٹ لینڈ کو ہرا دیا تو تینوں ٹیموں کے 4، 4 پوائنٹس ہوجائیں گے اور یوں اگلے مرحلے میں کونسی ٹیمیں جائیں گے، اس کا فیصلہ رن ریٹ کرے گا۔ ایسی صورت میں غالب امکان یہی ہوگا کہ بنگلہ دیشی ٹیم ایونٹ سے باہر ہوجائے گی، جو یقینی طور پر اس ایونٹ کا بڑا اپ سیٹ تصور کیا جائے گا۔اس لیے اگر بنگلہ دیش کو اگلے مرحلے تک رسائی حاصل کرنی ہے تو اسے پاپوا نیو گینی کو بہت بڑے مارجن سے شکست دینی ہوگی تاکہ اپنے رن ریٹ کو اسکاٹ لینڈ کے رن ریٹ سے بہتر بنایا جاسکے۔تو پھر بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کو میدان میں زیادہ محنت کرنے اور ان کے پرستاروں کو زیادہ دعاوں کی ضرورت ہے، اور اتفاق دیکھیے کہ بنگلہ دیشی شائقین کو اسی ٹیم کی جیت کے لیے دعائیں کرنی ہیں جس نے ٹورنامنٹ کی ابتدا میں بنگلہ دیش کو شکست سے دوچار کیا تھا۔