لاہور: (سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستان سپر لیگ کے تیسرے سیزن کا آغاز 22 فروری سے دبئی میں ہو رہا ہے تیسرے سیزن کے لیے ٹرافی کی رونمائی کر دی گئی ہے جس کے بعد ایونٹ میں شامل ٹیموں کے کپتانوں نے پریس کانفرنس کی اور پی ایس ایل کا معرکہ جیتنے کے عزم کا اظہار کیا
پاکستان سپر لیگ میں اس بار چھ ٹیمیں شریک ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ اس سال کھیلنے والی چھ ٹیمیں کتنے پانی میں ہیں۔
ٹائٹل کا دفاع کرنے والی پشاور زلمی کی قیادت ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی کررہے ہیں۔ اس ٹیم نے گذشتہ سال فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دی تھی۔ ٹیم میں کامران اکمل اور حسن علی جیسے میچ ونرز موجود ہیں لیکن حسن علی فٹ نہ ہونے کی وجہ سے ابتدائی میچز نہیں کھیل پائیں گے۔ کامران اکمل نے گذ شتہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 353 رنز بنائے تھے جس میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں شامل تھیں۔
ان کے علاوہ محمد حفیظ۔،حارث سہیل، ڈوئن براوو، وہاب ریاض، کرس جورڈن، تمیم اقبال اور شکیب الحسن کی موجودگی زلمی کو خاصا متوازن بنائے ہوئے ہے لیکن براوو اور شکیب الحسن فٹنس کے مسائل سے دوچار ہیں۔ بنگلہ دیش کی بین الاقوامی مصروفیات کی وجہ سے تمیم اقبال اور شکیب الحسن اس مرتبہصرف چار میچوں کے لیے دستیاب ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
سرفراز احمد کی قیادت میں یہ ٹیم دونوں بار فائنل تک پہنچی ہے لیکن اسے پی ایس ایل کی پہلی ٹرافی حاصل کرنے کا انتظار ہے۔ کیون پیٹرسن ایک بار پھر کوئٹہ کی بڑی امید ہیں لیکن اس بار بھی وہ پاکستان آکر کھیلنے کے لیے تیار نہیں۔اسلام آباد یونائٹڈ سے دو سیزن کھیلنے والے شین واٹسن اس بار کوئٹہ کی نمائندگی کریں گے۔ کوئٹہ کو سب سے بڑا دھچکہ کارلوس بریتھ ویٹ کی طرف سے پہنچا ہے جنھوں نے ورلڈ کپ کوالیفائر کی وجہ سے پی ایس ایل میں کھیلنے سے معذرت کرلی ہے۔ بنگلہ دیش کے محمود اللہ بھی پورے ٹورنامنٹ میں دستیاب نہیں ہوں گے۔ کوئٹہ نے بریتھ ویٹ کی جگہ بارباڈوس سے تعلق رکھنے والے تیز بولر جوفرا آرچر کو سکواڈ میں شامل کیا ہے جو سسیکس کاؤنٹی کی طرف سے کھیل رہے ہیں اور آئی پی ایل میں راجستھان رائلز نے انھیں حاصل کیا ہے۔
تاہم وہ یکم مارچ تک دستیاب ہوں گے جس کے بعد بگ بیش میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بین لافلنگ ان کی جگہ لیں گے۔ کوئٹہ کے بولنگ اٹیک میں افغانستان کے نوجوان سپنر راشد خان بھی شامل ہیں لیکن وہ صرف دو میچز کھیل پائیں گے۔ ان کی جگہ کرس گرین سنبھالیں گے۔ انگلینڈ کے جیسن روئے 11 مارچ کو ٹیم میں شامل ہونگے۔
کراچی کنگز
کراچی کنگز کی قیادت عماد وسیم کررہے ہیں لیکن شائقین کی تمام تر توجہ شاہد آفریدی پر مرکوز ہوگی جو پشاور سے دو سیزن کھیلنے کے بعد کراچی کی ٹیم میں شامل ہوئے ہیں۔ لیوک رائٹ اور مچل جانسن کا ٹورنامنٹ سے دستبردار ہونا کراچی کنگز کےلیے دھچکہ ہے۔ مچل جانسن کی جگہ ٹائمل ملز اور لیوک رائٹ کی جگہ جو ڈینلی کی شمولیت عمل میں آئی ہے۔ جنوبی افریقہ چھوڑ کر کاؤنٹی کرکٹ اختیار کرنے والے ڈیوڈ وئیز بھی کراچی کی ٹیم میں شامل ہیں۔ کالن اینگرم اور بابراعظم کی بیٹنگ پر کراچی کنگز کا زیادہ انحصار ہوگا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ
مصباح الحق کا تجربہ ایک بار پھر یونائیٹڈ کے ساتھ ہے۔ جے پی ڈومینی وقفے وقفے سے دستیاب ہونگے جبکہ الیکس ہیلز، ڈیوڈ ولی اور سیم بلنگز آخری میچوں میں موجود ہونگے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے یونائیٹڈ نے ابتدائی میچوں میں ویسٹ انڈین چاڈوک والٹن، انگلینڈ کے سٹیون فن اور سمت پاٹل کی خدمات حاصل کی ہیں۔ آندرے رسل، رومان رئیس، شاداب خان، سموئیل بدری اور محمد سمیع کی موجودگی میں بولنگ اٹیک خاصا مضبوط دکھائی دیتا ہے۔
لاہور قلندر
پچھلے دونوں ٹورنامنٹس میں آخری نمبر پر آنے والی ٹیم اس بار بھی برینڈن مک کلم، عمراکمل اورفخرزمان سے توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے۔ لیکن اس بار سب کی نظریں فخرزمان کے ساتھ ساتھ جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرنے والے آسٹریلین کرس لِن پر بھی لگی ہوئی ہیں۔ بنگلہ دیش کے مستفیض الرحمن پانچ میچوں میں دستیاب ہیں۔ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے اینجیلو میتھیوز کو این او سی جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کے اینٹن ڈیوسچ کو شامل کیا گیا ہے۔ گذشتہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 16 وکٹیں حاصل کرنے والے بولر سہیل خان لاہور قلندر میں شامل ہوئے ہیں ان کے علاوہ یاسرشاہ اور سنیل نرائن بھی بولنگ اٹیک میں شامل ہیں۔
ملتان سلطانز
پہلی بار پی ایس ایل میں شامل ہونے والی ٹیم کے کپتان شعیب ملک ہیں۔ ان کے علاوہ بیٹنگ لائن احمد شہزاد، کیرون پولارڈ، کمار سنگاکارا، صہیب مقصود اور ڈیرن براوو پر مشتمل ہے جبکہ بولنگ میں اس نے ورلڈ کلاس سپنر عمران طاہر کو حاصل کیا ہے۔ پاکستانی فاسٹ بولرز محمد عباس، عمرگل، محمدعرفان، جنید خان اور سہیل تنویر بھی بولنگ اٹیک کا حصہ ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کے پاکستان سپر لیگ کے تیسرے معرکے میں کون فتح سے ہمکنار ہوتا ہے۔