اولمپین کلیم اللہ خان،حنیف خان،اولمپین ناصر علی اور اولمپین وسیم فیروز پریس کانفرنس میں شریک
متوازی فیڈریشن قائم کرنے کی کوشش پر ایف آئی ایچ کو خط لکھ دیا، حیدر حسین سیکرٹری جنرل
ایف آئی ایچ کو مطلع کرنا میری آئینی ذمہ داری ہے، سیکرٹری پی ایچ ایف
اذلان شاہ کی مینجمنٹ کو بھی تحریراً مطلع کردیا، حیدر حسین سیکرٹری پی ایچ ایف
ہاکی کے مسائل کا حل صرف وزیراعظم کے پاس ہے، اولمپیئن کلیم اللہ
وزیراعظم نے مسئلہ حل نہیں کیا تو ایف آئی ایچ 12 سال کی پابندی لگا سکتی ہے، اولمپیئن کلیم اللہ
جس نے کرپشن کی اسکو سولی پر لٹکا دیں حنیف خان
بیس سال میں ہاکی کا بیڑہ غرق ہوگیا، اولمپیئن وسیم فیروز
ہم وزیراعظم کی طرف دیکھ رہے رہیں، اولمپیئن وسیم فیروز
وزیراعظم ہاکی کی طرف دیکھیں،اولمپیئن وسیم فیروز
جس کھلاڑی سے 200ڈالر واپس لے کر واپس بھجوایا اب اسی کے گھر ہر ہفتہ فوٹو سیشن کرنے جاتے ہیں، حیدر حسین
فیڈریشن کھلاڑیوں کی ماں کی طرح ہوتی ہے، دکھ درد سمیٹتی ہے، حیدر حسین
پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنی آئینی حدود میں ذمہ داریاں ادا کررہی ہے، حیدر حسین سیکرٹری پی ایچ ایف
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے متوازی فیڈریشن قائم کرنے کی کوششوں میں ملوث عناصر کی بابت ایف آئی ایچ ، اذلان شاہ کپ مینجمنٹ اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو تحریراً مطلع کردیا،
اذلان شاہ کپ مینجمنٹ نے پی ایچ ایف سے غیرمتعلقہ شخص سے کمیونکیشن کے معاملہ میں معذرت کرلی ، آئیندہ ایسا نہیں ہوگا
سلطان اذلان شاہ کپ مینجمنٹ ای میل کا متن، علم میں آیا کہ متوازی فیڈریشن قائم کرنے کی کوششوں میں ملوث عناصر ایف آئی ایچ اور دیگر انٹرنیشنل فورمز پر رابطہ کررہے تھے، اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے لئے ٹیم ہم بھیجیں گے۔
بطور سیکرٹری پی ایچ ایف میری آئینی ذمہ داری ہے کہ میں ایف آئی ایچ سمیت سب انٹرنیشنل و نیشنل فورمز کو مطلع کروں، معزز عدالت سے درخواست کرینگے کہ پی ایچ ایف بینک اکاونٹس کا معاملہ دیکھے،
رانا مجاہد اینٹی سپورٹس سرگرمیوں پر پہلے بھی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن سے 10 سالہ پابندی کا سامنا کرچکے ہیں۔ سیکرٹری جنرل پی ایچ ایف حیدر حسین کی ناموراولمپیئنز کے ہمراہ پی ایچ ایف آفس، کراچی میں پریس کانفرنس
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل حیدر حسین نے پاکستان ہاکی فیڈریشن آفس، عبدالستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان ہاکی کے نامور اور مایہ ناز اولمپیئنز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
اولمپکس گولڈ میڈلسٹ، پرائیڈ آف پرفارمنس، عالمی کپ گولڈ میڈلسٹ کھلاڑیوں اولمپیئن کلیم اللہ خان، اولمپیئن حنیف خان، اولمپیئن ناصر علی، اولمپیئن وسیم فیروز کے ہمراہ سیکرٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن حیدرحسین نےپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنی آئینی حدود میں کام کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے مینڈیٹ کے خلاف میر طارق میسوری کو ایڈہاک صدر نامزد کیاتاکہ ملک بھر میں سکروٹنی اور پی ایچ ایف الیکشن کرائے جائیں۔
نگران حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف اس وقت کے صدر پی ایچ ایف خالد سجاد کھوکھر عدالت چلے گئے
جوکہ بعد ازاں مستعفی ہوگئے۔ نگران حکومت نے طارق میسوری کو دوبارہ ترمیمی نوٹ میں صدر پی ایچ ایف نامزد کیا تاہم وہ سیٹ پکی کرنے کے چکر میں پڑ گئے اور مینڈیٹ سے ہٹ گئے۔ پی ایچ ایف کانگریس نے شہلا رضا کو بالاتفاق رائے صدر منتخب کرلیا ہے۔
طارق میسوری کو ہاکی کی الف بے بھی نہیں پتہ، وہ ایک ناکام ایڈمنسٹریٹر ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پی ایچ ایف کانگریس نے انکو اعتماد کا ووٹ نہیں دیا۔
سیکرٹری جنرل پی ایچ ایف حیدر حسین نے مزید کہا کہ طارق میسوری نگران حکومت کی محض نامزدگی کی بنیاد پر صدر پی ایچ ایف کے عہدہ کے قابل نہیں،
انکو پی ایچ ایف آئین 15 کے تحت نامز کیا گیا نہ کہ صدر بنا دیا گیا۔ بلکہ پی ایچ ایف آئین آرٹیکل(8۔12) واضح کہتا ہے کہ تمام اتھارٹی پی ایچ ایف کانگریس کو حاصل ہے،
پی ایچ ایف آئین (17) میں واضح ہے کہ پی ایچ ایف کانگریس صدر سمیت دیگر تمام عہدوں کا انتخاب کرے گی۔ مگر افسوس کہ طارق میسوری اپنی ایڈہاک سیٹ پکی کرنے کے چکر میں پڈگئے
اور مینڈیٹ سے ہٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ طارق میسوری ایک ناکام ایڈمنسٹریٹر ہیں، انکو ہاکی کے معاملات کی الف بے بھی نہیں علم،
اولمپک کوالیفائر ایونٹ اور ہاکی فائیوورلڈ کپ جیسے اہم ایونٹس میں انہوں نے انتہائی نااہلی کا ثبوت دیتے ہوئے بلوچستان سے ایک نان ٹیکنیکل لڑکے کو پاکستان ہاکی ٹیم کا ویڈیو انالسٹ بنا کر بھیج دیا
جس کو سپورٹس کوڈنگ فیلڈ کا کچھ علم نہیں اور نہ ہی وہ اس کام کے لئے تربیت یافتہ تھا۔ قومی ہاکی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اولمپیئن کلیم اللہ خان اور سلیکشن کمیٹی کے اراکین کی منظوری کے بغیر فائیو سائیڈ وررلڈ کپ ٹیم بنائی گئی
اورقومی مفاد کو پس پشت ڈالتے ہوئے من پسند کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرلیا گیا۔ گول کیپر وقار اولمپک کوالیفائر ایونٹ سے دوروز قبل زخمی ہوئے ۔ طارق میسوری کے کہنے پراس زخمی کھلاڑی سے200ڈالر بھی واپس لے لئے گئے
اور ملک واپس بھجوایا گیا۔ ستم یہ کہ اولمپک کوالیفائر ایونٹ میں پاکستان 17 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلا ۔ شرم کی بات ہے کہ ٹیم میں نیا کھلاڑی شامل کرنے کی بجائےپاکستان ٹیم کے فارورڈ کو متبادل گول کیپر کے پیڈ باندھ کر ایونٹ میں بٹھایا گیا۔
سیکرٹری جنرل پی ایچ ایف حیدر حسین نے کہا کہ طارق میسوری اب اسی گول کیپر کے گھر ہرہفتہ فوٹو سیشن کرنے جاتے ہیں۔ افسوس اور شرم کی بات ہے کہ طارق میسوری زخمی کھلاڑی کو اپنے ہی معاوضہ کی اسی ہزار روپے ادائیگی پر شکریہ کا انٹرویودلواتے پھر رہے ہیں۔
فیڈریشن کھلاڑیوں کی ماں کی طرح ہوتی ہے۔ انکے دکھ درد کا خیال رکھنا فیڈریشن کی ذمہ داری ہے۔فیڈریشن ملازمین اور کھلاڑیوں کو انکے معاوضہ کی ادائیگی کے لئے ترسایا گیا۔
7 مارچ سے تین کروڑ 75لاکھ روپے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نام چیک جاری شدہ ہے جوکہ بغیر اتھارٹی طارق میسوری کے دست راست سید امین نے اپنے پاس رکھا ہوا تھا جس کو لے کر کوئیٹہ چلا گیا۔
طارق میسوری نے متوازی فیڈریشن بنانے کی کوشش میں شامل ہوکر اپنے آپکو خود ساختہ صدر مان لیا ہے اور وہ کانگریس ممبران کو شوکاز نوٹس دیتے پھر رہے ہیں۔ پہلے وہ اپنا نوٹیفکیشن تو دکھائیں کہ انکو صدر کس نے منتخب کیا ؟
21 مارچ کے متنازعہ اجلاس میں غیرمتعلقین سمیت ڈی بار کانگریس ممبران نے شرکت کی جن کو پی ایچ ایف آئین (5۔27) کے تحت سیٹوں سے فارغ کیا جاچکا ہے۔
سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن حیدر حسین نے کہا کہ رانا مجاہد علی کی پاکستان ہاکی فیڈریشن میں کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک ملازم رانا مجاہد علی آئینی خلاف وزیوں کے عادی ہیں۔
متوازی سپورٹس فیڈریشن قائم کرنے کی انکی کوشش پہلی نہیں ۔ اس سے قبل ان کی انہی حرکات اور اینٹی سپورٹس سرگرمیوں کی بناء پر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے انکے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرتےہوئے 12فروری2013 کو ان پر دس سالہ پابندی عائد کی۔
پانچ سال پابندی گذارنے کے بعد رانا مجاہد نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن سے معافی طلب کی جوکہ 12جنوری2018 کو بھی اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کی اور اس پابند کو بحال رکھا۔ تما م حقائق ریکارڈ پر موجود ہیں۔
ایسے تمام عناصر جو متوازی فیڈریشن بنانے کی کوششوں میں کارفرما ہیں انکے متعلق پاکستان ہاکی فیڈریشن کا آئین(2۔25) واضح ہے اور پر تاحیات پابندی عائد کی جائیگی۔ آئی او سی چارٹر، اولمپک ایسوسی ایشن اور ایف آئی ایچ میں تحریراً مطلع کردیا گیا ہے تاکہ ریکارڈ پر رہے۔
سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن حیدر حسین نے کہا کہ متوازی فیڈریشن کے قیام کی کوششوں میں ملوث عناصر نے ایف آئی ایچ سمیت دیگر انٹرنیشنل فورمز کو بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی
جس پر پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے تمام اداروں کو اس بابت مطلع کردیا ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی وساطت سے رابطہ نہ کیا جائے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن اس بابت کسی قسم کی ذمہ دار نہ ہوگی۔ جس پر سلطان ازلان شاہ کپ مینجمنٹ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ای میل کردی ہے اور اس میں معذرت کی ہے اور دوبارہ اس کو نہ دہرانے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے لئے ٹیم ہم بھیجیں گے۔
سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن حیدر حسین نے کہا کہ پی ایچ ایف کے بینک اکاونٹ آپریشن سے متعلق معزز عدالت سے رجوع کرینگے تاکہ کسی قسم کا سقم باقی نہ رہے اور اس میں ڈالی گئی
بندشوں اور تبدیلیوں کو آئینی اور قانونی تناظر میں دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایچ ایف اکاونٹس کے متعلق بینک انتظامیہ کو مکمل طور پر مطلع رکھا گیا ہے تاکہ کوئی قانونی اعتراض نہ رہے۔
اس بابت بینک انتظامیہ کے ساتھ آفیشل کمیونیکیشن ریکارڈ بھی موجود ہے۔ حال ہی میں بینک نے تمام لیگل دتاویزات مانگے ہیں جو کہ فراہم کردیئے گئے ہیں۔
عید کے بعد سکروٹنی کا عمل شروع کرینگے تاکہ پی ایچ ایف کانگریس کو مکمل کیا جاسکے۔ اس مقصد کے لئے کانگریس ممبران کی مشاورت کے بعد صدر پی ایچ ایف سیدہ شہلا رضا نے سکروٹنی کوآرڈینیٹرز کی بھی منظوری دے دی ۔
پنجاب میں اولمپیئن شہناز شیخ، کرنل ر مکرم خان،شاہد اقبال راجہ۔ اولمپیئن ریحان بٹ، اولمپیئن محمد ثقلین، اولمپیئن ڈاکٹر عاطف بشیر، اولمپیئن دلاورحسین، اولمپیئن طارق عزیز، اولمپیئن محمد جاوید،
عمران بٹ انٹرنیشنل، قدیر بشیر انٹرنیشنل، قمر رضا، مبشر علی،طاہر شریف، ، قمر اکرام، ملک محمد اکبر ایڈووکیٹ، اویس سلطان پاشا ایڈووکیٹ شامل ہیں۔ کے پی کے میں اولمپیئن رحیم خان، اولمپیئن نعیم اختر، روف لالہ انٹرنیشنل، محمد طفیل،
افسار علی اور آصف جہاں شامل ہیں۔ بلوچستان میں امجد پرویز ستی، جہانگیر لانگو، عبدالولی، کامران صابر، حاجی ذوالفقار شامل ہیں ۔ سندھ میں بیرسٹر عامر عزیز، کرنل ر محمد اعظم، اولمپیئن ناصر علی،
اولمپیئن وسیم فیروز، لئیق لاشاری انٹرنیشنل، میجر ر شاہنواز خان، ایس ایس پی ر اعجاز الدین، ذوالفقار حسین، طلعت محمود، آصف مائیکل شامل ہیں۔ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور فیڈرل میں سید مصطفین کاظمی ایڈووکیٹ، کرنل ر محسن علی،ڈاکٹر احسن تنویر، راجہ مشتاق، منور عباس ، راجہ ممتاز عارف شامل ہیں
اولمپکس گولڈ میڈلسٹ، پرائیڈ آف پرفارمنس، عالمی کپ گولڈ میڈلسٹ و سابق کپتان پاکستان ہاکی ٹیم اولمپیئن کلیم اللہ خان چیئرمین قومی ہاکی سلیکشن کمیٹی نے کہا کہ ہاکی کے مسائل کا حل صرف وزیراعظم کے پاس ہے،
ہاکی کے مسائل کا حل صرف وزیراعظم کے پاس ہے،وزیراعظم جتنی جلدی ہوسکے حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مسئلہ حل نہیں کیا تو ایف آئی ایچ 12 سال کی پابندی لگا سکتی ہے۔
اولمپکس گولڈ میڈلسٹ، پرائیڈ آف پرفارمنس، عالمی کپ گولڈ میڈلسٹ و سابق کپتان پاکستان ہاکی ٹیم اولمپیئن حنیف خان نے کہا کہ اولمپیئن عزت چاہتا ہے جب عزت نہیں ہوگی تو کون ساتھ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے اپیل اور احتجاج کرتا ہوں کے ہاکی کے معاملات دیکھیں، متوازی فیڈریشن کے معاملے کو فوری حل کریں۔ اولمپیئن حنیف خان کہا کہ رانا مجاہد نے ماضی میں ہاکی کی کونسی خدمت کی ہے؟
موازنہ کیا جائے کہ رانا مجاہد اور حیدر حسین میں کس نے کرپشن کی اور جس نے کرپشن کی اسکو سولی پر لٹکا دیں۔خودساختہ صدر طارق میسوری اولمپینز کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر شوکازنوٹس جاری کرتے پھر رہے ہیں۔ وہ متوازی فیڈریشن بنانے میں پیش پیش ہیں۔ہاکی انکے بس کا کام نہیں۔
اولمپکس گولڈ میڈلسٹ، پرائیڈ آف پرفارمنس، عالمی کپ گولڈ میڈلسٹ و سابق کپتان پاکستان ہاکی ٹیم اولمپیئن ناصر علی نے کہا کہ نگران حکومت نے طارق میسوری کو ایڈہاک صدر لگایا
لیکن وہ اپنے مینڈیٹ سے ہٹ گئے اور سیٹ پکی کرنے کے چکروں میں پڑگئے، سلیکشن کے معاملات میں قومی ہاکی سلیکشن کمیٹی سے مشاورت نہیں کی گئی۔ اقرباء پروری کو فروغ دیا گیا اور نان ٹیکنیکل انداز میں ہاکی کے معاملات کو چلانے کی کوشش کی گئی۔
پرائیڈ آف پرفارمنس، عالمی کپ گولڈ میڈلسٹ اولمپین وسیم فیروز نے کہا کہ بیس ال میں ہاکی کو برباد کردیا گیا، انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں اور وزیراعظم ہاکی کی طرف دیکھیں تاکہ پاکستان ہاکی کے معماملات درست ہوسکیں۔ بصورت دیگر حالات مزید بدتر ہوجائینگے۔
سیکرٹری پی ایچ ایف حیدر حسین نے مزید کہا کہ ایف آئی اے 113 پیرے کی تحقیات کررہی ہے۔ماضی میں ہاکی فیڈریشن میں 150 ارب روپے کی کیش پر لین دین کی گئی ۔
ایک کروڑ روپے کے لگ بھگ رقم کی ہاکیاں دی باس نامی کمپنی سے خلاف ضابطہ خرید کی گئی جس کو کیش چیکس سے ادائیگی کی گئی۔
باس نامی کمپنی کا کبھی نام تک نہیں سنا۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کے ڈیلی الاؤنس بھی کم کر دیئے گئے ہیں ۔کھلاڑی مشکل میں ہیں۔ اس بابت منسٹری آئی پی سی کو بھی خط لکھا ہے۔