تیسرا پی پی ایل بلوچستان فٹبال کپ:محنت کشوں پر مشتمل ٹیم چمپئن


رپورٹ: اویس احمد خان

بلوچستان نے کھیلوں کی دنیا میں پاکستان کو کئی نامور کھلاڑی دیئے ہیں جنہوں نے اپنی شدار کارکردگی کے ذریعے ملکی اور قومی سطح پر نا صرف نام کمایا بلکہ پاکستان کیلئے میڈلز بھی جیتے۔ باکسنگ فشبال اور سائیکلنگ میں یہاں کے کھلاڑیوں کے کارنامے اور صلاحیتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہییں ہیں۔ بلوچستان کے باکسرز نے بین الاقوامی سطح پر ہونے والے مقابلوں میں کئی میڈلز جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا۔ فٹبال یہاں کے ہر بچے اور نوجوان کا پسندیدہ کھیل ہے جو سہولتیں نہ ہونے کے باوجود صوبے بھر میں کھیلا جاتا ہے سخت پھریلے میدانوں میں بھی بچے اور نوجوان فٹبال کھیلتے نظر آئیں گے ۔ پاکستان کی قومی فٹبال ٹیم کی قیادت کا فریضہ بھی اسی صوبے کے کئی فٹبالرز انجام دے چکے ہیں ۔ فٹبال کے سابق قومی کوچ اختر محی الدین بھی بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ڈھائی سال قبل پاکستان میں انتخابات کے تنازع کی وجہ سے پاکستان فٹبال فیڈریشن پر فیفا نے پابندی عائد کر رکھی تھی جو گزشتہ دنوں ختم ہو گئی ہے ۔ پابندی کی وجہ سے ملک میں فٹ بال کی سرگرمیاں ختم ہو گئی تھیں لیکن ان حالات میں پی پی ایل نے بلوچستان سے اپنی طویل وابستگی کے پبش نظر بلوچستان میں فٹبال کے فروغ کیلئے ٹورنامنٹ کے انعقاد کا بیڑا اٹھایا تھا اور وہ اس مشن کوکامیابی کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔

بلوچستان فٹبال کپ کے ذریعے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے باصلاحیت فٹبالرز منظر عام پر آتے ہیں ۔ تیسرے پی پی ایل بلوچستان فٹبال کپ 2018 ء کے کوئٹہ میں کھیلے جانے والے فائنل میں محنت کشوں پر مشتمل ٹیم حیران کن طور پر چمپئن بن گئی جس کے کھلاڑیوں کی اکثریت مزدور لوڈرز اور کانکن ہے ۔ بلوچستان کے ایک دور افتادہ ضلع دُکی سے تعلق رکھتے والی اس ٹیم نے پہلی بار ٹورنامنٹ میں شرکت کی اور ٹرافی کے ساتھ واپس لوٹی ۔ اس ٹیم کے باصلاحیت فٹبالرز نے ٹورنامنٹ کے دوران بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شائقین فٹبال کے حیرت زدہ کر دیا ۔ دُکی کو چند ماہ پہلے ضلع کا درجہ ملا تھا اور اس ٹیم کے کوچ نے مختصر وقت میں فتح گر کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم تشیکیل دی ۔ ان کھلاڑیوں کا انتخاب ضلع میں رجسٹرڈ سات کلبوں سے کیا گیا تھا جن میں زیادہ تر یہ مزدور دن بھر کی مشقت کے بعد شام کو فٹبال کے کھیل سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ ان کی لگن اور جنون نے ان کے کے کھیل میں نکھار پیدا کیا ۔ دُکی کو ٹائیٹل جتوانے میں کھلاڑیوں کی یکسوئی اعتماد اور لگن نے مرکزی کردار ادا کیا ۔ کھلاڑیوں نے اچھا کھیل پیش کر کے کئی اپ سیٹ بھی کیے۔


پی پی ایل بلوچستان فٹبال کپ کا فائنل ڈی ایف اے کوئٹہ اور دُکی کے مابین صادق شہید اسٹیڈیم کوئٹہ میں ہوا جس کو دیکھنے کے لیے تماشائیوں کا زبردست رش تھا ۔ فائنل میں دونوں ٹیموں کے فٹبالرز نے سبقت حاصل کرنے کی سرتوڑ کوشیشیں کیں ااور ایسی بہترین مووز بنائیں کہ شائفین انگشت بدنداں رہ گئے۔ کوئٹہ نے پہلے گول کر کے برتری حاصل کی اور حریف ٹیم پر دبائو بڑھا دیا تاکہ برتری میں اضافہ کیا جا سکے مگر دُکی کی ٹیم نے ہمت نہیں ہاری اور وہ گول برابر کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ مقررہ وقت میں مقابلہ ایک ایک گول سے برابر رہا جس کے بعد دونوں ٹیموں کو پانچ پانچ پنالٹی ککس دی گئیں لیکن اس میں بھی کوئی نتیجہ نہ نکل سکا پھر فائنل کو فیصلہ کن بنانے کے لیے رننگ پنالٹی ککس کا آغاز ہوا جس میں حیران کن طور پر ضلع دُکی کی ٹیم 6-5 سے برتری حاصل کر کے پہلی شرکت میں ہی ٹائیٹل لے اڑی اور کوئٹہ کے دوسری بار اعزاز جیتنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا ۔ سیمی فائنل میں ڈی ایف اے کوئٹہ نے چمن کو اور دُکی نے گوادر کو شکست دی تھی ۔ ابتدائی مراحل سے خاران لسبیلہ ہرنائی گوادر ڈی ایف اے کوئٹہ قلعہ سیف اللہ چمن سٹی کوئٹہ سٹی قلات اور دُکی 2017 ء کی چیمپئن ٹیم پنجگور اور رنرز اپ ڈی ایف اے چمن سمیت 12 ٹیمیں فائنل راونڈ میں پہنچی تھیں ۔


فٹبال ٹورنامنٹ کے دوران میں کئی کھلاڑیوں نے متاثر کن کارکردگی پیش کی جن کو انفرادی انعامات اور شیلڈز سے نوازا گیا۔ ڈی ایف اے کوئٹہ کے جاوید اختر کو بہترین گول کیپر قرار دیاگبا جبکہ فاتح ٹیم دُکی کے شمس الدین بہترین ڈیفنڈر کا اعزاز لے اڑے۔ بہترین مڈفیلڈرکا اعزاز ڈی ایف اے چمن کے عصمت اللہ کو ملا۔ پنجگور کے عبداللہ بہترین فارورڈ رہے ۔ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول ڈی ایف اے کوئٹہ کے کپتان نذیرخان نے کیے۔ 2018 ء کی چیمپئن ٹیم دُکی کے عجب خان ٹورنامنٹ کے بہترین فٹبالر قرار پائے ۔ پی پی ایل بلوچستان فٹبال کپ پاکستان کا سب سے بڑا اسپانسرڈ ٹورنامنٹ ہے جس میں ٹیموں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ اس بار 38 ٹیموں نے حصہ لیا ۔ 80 میچز کھیلے گئے جن میں 700 سے زائد کھلاڑیوں نے اپنے اپنے علاقے کی نمائندگی کرکے صلاحیتوں کے جوہر دکھائے ۔ اس ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد میں حکومت بلوچستان ‘پاکستان فٹبال فیڈریشن ‘بلوچستان فٹبال ایسوسی ایشن اور دیگر کا تعاون بھی شامل رہا۔ ٹورنامنٹ کے تمام اخراجات پی پی ایل نے برداشت کیے اور شریک ٹیموں کو سفری الائونس‘ اسپورٹس کٹس ‘ نقد انعامات ‘ شیلڈزاور دیگر سہولتیں فراہم کیں ۔

ٹورنامنٹ کے میچز جن گرائونڈز اور اسٹیڈیمز پر کھیلے گئے ان کی بہتری اور تزئین و آرائش کا خرچ بھی پی پی ایل نے برداشت کیا۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی راونڈز کے میچز ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ہوئے جبکہ فائنل راونڈ کے میچ کوئٹہ میں ہوئے تھے۔ بین الاقوامی سطح پر فٹبال میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے فٹبالر محمد عیسی خان‘ کلیم اللہ خان‘ زاہد حمید ‘ سعد اللہ‘ نصراللہ خان بلوچ اور رجب علی ٹورنامنٹ ایمبیسیڈر تھے جنہوں نے اس ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد میں مرکزی کردار ادا کیا ۔ 2016 ء میں کوئٹہ نے اولین بلوچستان کپ اور 2017 ء میں پنجگور نے دوسرا پی پی ایل بلوچستان کپ جیتا تھا ۔
فائنل کے مہمان خصوصی صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال بتہرہو رہی ہے جس کے نتیجے میں صو بھر میں کھیلوں اور کلچرل کی سرگرمیاں بھر سے شروع ہوگئی ہیں ۔ فٹ بال نوجوانوں کا پسندیدہ کھیل ہے بلوچستان کپ سے باصلاحیت کھلاڑی ملکی سطح پر روشناس ہوں گے ۔کھیلوں کے مزید ایونٹس کے انعقاد کے ذریعے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کیا جائے گا اور ادارے اس میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ صوبے سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اس طرح کے ٹورنامنٹس کا انعقاد ضروری ہے۔ سوسائٹی کے تمام عناصر کو دہشت گردی کے حاتمے کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سید وامق بخاری نے کہا” پی پی ایل اپنے طویل مدتی سماجی بھلائی پروگرام کے تحت پسماندہ طبقوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے عہد پر کاربند ہے۔ ہم فٹبال کپ کا تیسرا ایڈیشن منعقد کرانے پر مْسرت محسوس کررہے ہیںجس میں مقامی نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع ملا ۔ اس ٹورنامنٹ کے ذریعے صوبے میں اُمید اور خوشیاں لوٹ رہی ہیں "۔پاکستان فٹبال فیڈریشن کے صدر مخدوم فیصل صالح حیات نے اپنے پیغام میں پی پی ایل کو ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور اسے بلوچستان کے نوجوانوں اور فٹبال کے فروغ کیلئے روشن مستقبل کی ضمانت قرارد یا ۔ انہوں نے کراچی میں ہونے والے پاکستان نیشنل فٹبال چیلنج کپ میں پی پی ایل کی ٹیم کی شرکت کا عندیہ بھی دیا جس میں پی پی ایل بلوچستان کپ سے منتخب کردہ کھلاڑیوںکو شامل کیا جائے گا ۔ ٹورنامنٹ کے چیف آرگنائزر اور پاکستان فٹبال فیڈریشن کے نائب صدر سردار نوید حیدر نے کہا "مجھے فخر ہے کہ میں پی پی ایل فٹبال ٹورنامنٹ کا حصہ ہوں جو بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے بیش بہا خدمات انجام دے رہا ہے اور ہمیں بہترین کھلاڑیوںکی تلاش میں مدد مل رہی ہے ۔


پی پی ایل ٹورنامنٹ کیلئے بلوچستان کو منتخب کرنے کی وجہ اس صوبے کے ساتھ طویل وابستگی ہے ۔ اس ٹورنامنٹ کے ذریعے صوبے کے فٹبال گرائونڈز میں رونقیں بحال ہو رہی ہیں ۔ میچز کے دوران پورا صوبہ امن و آشتی کا مرکز نظر آیا ۔ میچوں کے دوران لوگوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ میچز میں ہر عمر کے لوگوں نے زبردست دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور اچھے کھیل پر فٹ بالرز کو دل کھول کر داد دی ۔ اس ٹورنامنٹ کے علاوہ وسیع ترین سماجی بھلائی پروگرام کے تحت بلوچستان کی مقامی آبادیوں کا معیارِ زندگی بلند کرنے کیلئے اقدامات کیے جا رہیہ یں ۔پروگرام کے تحت صوبے میں صحت ، تعلیم ، روزگاراور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے حوالے سے خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔سوئی فیلڈ ہسپتال، پی پی ایل پبلک ویلفئیر ہسپتال ،مفت آئی کیمپس، سوئی ماڈل اسکول و گرلز کالج، کمپیوٹر ٹریننگ سینٹرو لائیبریری، تعلیمی وظائف،ٹیکنیکل اور وومن ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز،گیس و پانی کی مفت فراہمی منصوبوں میں شامل ہیں۔ بلوچستان فٹبال کپ نے اس شہرِ آشوب کوئٹہ کا نقشہ ہی بدل دیا ہے۔ اُمید اور جستجو کا یہ سفر جاری رہے گا اور تمام شراکت دار بلوچستان کے عوام بالخصوص نوجوانوںکی سماجی و معاشی بہتری کیلئے اپنی تمام ترکاوشوں کو بروئے کا ر لاتے رہیں گے اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اسپورٹس ایونٹس اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے اجاگر کرتے رہیں گے ۔

error: Content is protected !!