اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ): پاکستان کرکٹ میں کوئی کچھ بھی کہہ لے،سب اچھا نہیں ہے، ہیڈکوچ مکی آرتھر کی من مانیوں سے تنگ آکر جلد قومی سلیکشن کمیٹی ،پاکستان کرکٹ بورڈ انتظامیہ کے سامنے یہ مطالبہ رکھنا چاہتی ہے کہ غیر ملکی دوروں میں بھی قومی سلیکشن کی رائے کو اہمیت دی جائے۔
سلیکشن کمیٹی چاہتی ہے کہ مکی آرتھر پاکستان ٹیم میں اپنے کلچر کو فروغ نہ دیں اور کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنے اور مخصوص کھلاڑیوں کو پروموٹ کرنے سے گریز کریں۔
غیر ملکی دورں میں سلیکٹر بھیجنے کا فیصلہ بحال کیا جائے یا ہر میچ کے لئے گیارہ کھلاڑی منتخب کرتے وقت سلیکٹرز کو ویڈیو لنک پر شامل کرکے ان کی رائے کو بھی شامل کیا جائے، اس بارے میں چیف سلیکٹر انضمام الحق سے رابطے کی کوشش کی گئی تو وہ فون پر دستیاب نہ ہوسکے۔
غیر ملکی دورں میں ٹور سلیکشن کمیٹی کپتان سرفراز احمد اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر پر مشتمل ہوتی ہے، اس سے قبل وقار یونس کے دور میں منیجر بھی ٹور سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہوتے تھے لیکن طلعت علی ملک ٹیسٹ کرکٹر ہونے کے باوجود سلیکشن کمیٹی میں شامل نہیں ہوتے ہیں۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیکٹرز چاہتے ہیں کہ مکی آرتھر کو قابو کیا جائے تاکہ وہ من مانیاں نہ کرسکیں، پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ غیر ملکی کوچ مکی آرتھرکے کردار اور سخت گیر رویے پر جہاں کھلاڑی پریشان ہیں وہیں قومی سلیکشن کمیٹی بھی ان کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہوئی نظر نہیں آتی۔
چوں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم پورے سال اپنی 99 فیصدکرکٹ بیرون ملک کھیلتی ہے اس لئے سلیکٹرز کا خیال ہے کہ ٹور سلیکشن کمیٹی میں بھی ایک سلیکٹر شامل ہو۔
ماضی میں اقبال قاسم کی سلیکشن کمیٹی کا ایک رکن غیر ملکی دوروں میں پاکستان ٹیم میں شامل ہوتا تھا تاہم چند سیریز کے بعد بیرون ملک سلیکٹرز کو بھیجنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا تھا سلیکشن کمیٹی جلد اس بارے میں نجم سیٹھی سے بات کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کوچ مکی آرتھر کئی فیصلوں پر اثر انداز ہوتے رہے جس سے محمد حفیظ جیسے سینئر کھلاڑی کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں باہر بٹھایا گیا۔
مکی آرتھر کے بارے میں عام تاثر یہی ہے کہ وہ ہارڈ لائنر ہیں اگر کسی کھلاڑی سے کارکردگی نہ ہو تو اس کی حوصلہ شکنی اس انداز میں کرتے ہیں کہ وہ اس سے بات چیت ہی نہیں کرتے جب کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کے سب سے سینئر بیٹسمین محمد حفیظ کو گیارہ رکنی ٹیم میں شامل نہ کرنے پر بھی سلیکٹرز ناراض ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ عمر امین کی جگہ محمد حفیظ بہتر آپشن ہوسکتا تھا لیکن مکی آرتھر شعیب ملک کو تو اہمیت دیتے ہیں لیکن محمد حفیظ کے معاملے میں ان کا رویہ سخت گیر ہے۔
محمد حفیظ نے بھی شکایت کی ہے کہ کوچ ان کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں حالانکہ انہوں نے ون ڈے سیریز میں دو نصف سنچریاں بنائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سنیئر کھلاڑیوں کی کارکردگی توقع کے مطابق نہیں تھی، پہلے سلیکٹر نے سلیکشن میں غلطیاں کیں پھر ٹور سلیکشن کمیٹی نے حفیظ جیسے بیٹسمین کو نظر انداز کیا۔پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز پانچ صفر سے ہار گیا تاہم پہلا ٹی ٹوئینٹی ہارنے کے باوجود پاکستان نے سیریز دو ایک سے جیت لی تھی۔ اس جیت کے ساتھ پاکستان نے عالمی نمبر رینکنگ دوبارہ حاصل کی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے سرفراز احمد کو عصرحاضر کے تقاضوں کے عین مطابق کپتان قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔
مکی آرتھر نے کہا کہ سرفراز احمد جارحانہ حکمت عملی اور انداز اختیار کرنے والے کرکٹر ہیں اور وہ حریف ٹیم کے خلاف جارحانہ کھیل کو پسند کرتے ہیں اور آج کل کی کرکٹ میں اسی کی ضرورت ہے۔
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم نے جس انداز کی کرکٹ کھیلی وہ بہت اہم تھی اور اس جیت کے بعد اب ہم بڑے اعتماد سے ورلڈ کپ کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں اور اپنے کھلاڑیوں کو مناسب وقت اور مواقع دے سکتے ہیں کہ وہ خود کو ورلڈ کپ کے لیے تیار کرسکیں۔
درحقیقت چیمپئنز ٹرافی کی جیت نے ہمیں خوداعتمادی دی ہے، پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے سبب سب سے بڑا نقصان نوجوان کرکٹرز کو ہورہا ہے جو انٹرنیشنل اسٹارز کو اپنے سامنے دیکھ نہیں رہے ہیں اور انھیں سیکھنے کا موقع نہیں مل رہا ہے۔