کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ) قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر سہیل خان کا کہنا ہے کہ جدید کرکٹ میں پیسرزفیلڈ پر جارحانہ انداز کے بجائے بیٹسمین کی جانب سے حملے کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی اپناتے ہیں۔ سہیل خان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں فاسٹ بالر میں جارحانہ مزاجی سے زیادہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ کتنا تجربہ کار اور اسمارٹ ہے ۔ سہیل خان کے مطابق اب بالر کو مخالف بیٹسمین کا ذہن پڑھنا ہوتا ہے کہ وہ کیا کرنے والا ہے کیونکہ آج کل اچھی لینتھ پر بالنگ کے باوجود بیٹسمین بڑے شاٹس کھیلنے سے نہیں ڈرتے لہٰذا کوشش یہی ہوتی ہے کہ انہیں اگلی گیند کا اندازہ ہی نہ ہو سکے ۔ ایک سوال پر سہیل خان نے بتایا کہ ماضی میں کہا جاتا تھا کہ اگر یارکر کرانے کا دماغ بنا لیا تو وہی کرو لیکن اب ایسا نہیں ہے کیونکہ حریف کو دیکھتے ہوئے پلان آخری لمحے میں بدلنا بھی پڑتا ہے ۔ سہیل خان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ان کی تمام تر توجہ پاکستان سپر لیگ پر مرکوز ہے جہاں ان کی کوشش ہو گی کہ مختصر فارمیٹ میں مخالف ٹیموں کے بیٹسمینوں پر اپنی بالنگ اور حکمت عملی سے دھاک بٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بالر کیلئے بیٹسمین کو قابو کرنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ کنڈیشنز بھی ایسی تیارکی جاتی ہیں کہ بیٹسمینوں کو بڑے اسٹروکس کھیلنے میں آسانی ہو تاکہ شائقین کرکٹ زیادہ سے زیادہ چوکوں اور چھکوں سے لطف اندوز ہو سکیں لہٰذا ایسے میں بالرز کیلئے کڑا امتحان ہوتا ہے کہ وہ خود کو حریف بیٹسمین کے حملوں سے کیسے محفوظ رکھ سکیں۔