روس میں فرانس کی ٹائٹل فتح کیساتھ ختم ہونے والا فٹبال ورلڈکپ کئی بڑی ٹیموں اور سپرسٹارز کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا گیا، اپ سیٹ شکستوں سے بھرپور میگا ایونٹ میں دفاعی چیمپئن جرمنی کی پہلے ہی راو¿نڈ میں رخصتی شائقین کو حیران کرگئی، لیونل میسی کی ارجنٹائن، رونالڈو کے زیر قیادت کھیلنے والی پرتگال اور سپین جیسی ٹیموں کا سفر کوارٹر فائنل میں ہی تمام ہوگیا، پانچ مرتبہ کی عالمی چیمپئن برازیل کے قدم بھی کوارٹرفائنل میں لڑکھڑا گئے،نیمار بھی اپنی ٹیم کی قسمت نہیں بدل پائے، بیشتر نوجوان لیکن باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل بیلجیئم نے فتح کے ساتھ سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی لیکن اچھے کھیل کے باوجود سیمی فائنل میں ہمت ہارگئی۔
کروشیا کو کوئی خاطر میں نہیں لارہا تھا لیکن صرف 40لاکھ آبادی والے ملک نے حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف فائنل بلکہ دنیا بھر کے فٹبال شائقین کے دلوں میں بھی جگہ بنائی، راو¿نڈ میچز میں گزشتہ ورلڈ کپ کے رنرز اپ ارجنٹائن کو3-0 سے شکست دےکر خطرناک عزائم کا اظہار کرنے والی ٹیم نے پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے گروپ سٹیج کے بعد تینوں ناک آو¿ٹ میچز میں بھی سخت محنت کرتے ہوئے کامیابیاں سمیٹیں، پری کوارٹر فائنل میں ڈنمارک کےخلاف مقابلہ 1-1 گول سے برابر رہا، اضافی وقت میں بھی فیصلہ نہ ہوا، پنالٹی ککس پر کروشیا نے 2-3 سے فتح پائی، ایونٹ میں سب سے کم تر رینکنگ کے حامل روس نے سپین جیسی فیورٹ ٹیم کو ٹائٹل کی دوڑ سے باہر کرنے کے بعد کوارٹر فائنل میں کروشیا کی دیوار گرانا چاہی، مقررہ اور فاضل وقت میں مقابلہ 2-2 گول سے برابر رہا، پنالٹی ککس پر کروشیا 3-4 سے سرخرو ہوا،سیمی فائنل میں
فیورٹ انگلینڈ نے میچ کے 5ویں منٹ میں برتری حاصل کی لیکن شاندار کم بیک کرتے ہوئے کروشیا 1-2 سے جیت کیساتھ ٹائٹل کے مزید قریب ہوگیا، دوسری جانب ارجنٹائن، یوراگوئے اور بیلجیئم جیسی بڑی ٹیموں کو زیر کرتے ہوئے بغیر کوئی میچ ہارے فائنل میں قدم رکھنے والے فرانس نے 1998کے بعد دوسری بار ورلڈکپ کی امیدیں برقرار رکھیں، پورے ایونٹ میں سامنے آنے والے نتائج کو دیکھتے ہوئے ماسکو کے لزنیکی سٹیڈیم میں ہونے والے فیصلہ کن معرکے میں بھی اپ سیٹ کی توقعات وابستہ کرلی گئیں،کروشین ٹیم اون گول کے باوجود پہلے ہاف میں اچھا کھیلی، ہینڈ بال پر متنازعہ پنالٹی کک اور اس پر ہونے والے گول کے بعد منزل دشوار ہوتی گئی،کئی بہترین مووز بنانے کے باوجود فرنچ باکس کے قریب مواقع ضائع کرنے سے اندازہ ہوا کہ حریف کے دفاع کا توڑ کرنے کیلیے کوچ کی پلاننگ میں تھوڑی کمی کے علاوہ قسمت بھی ساتھ نہیں، دوسری جانب فرانس نے کم لیکن زیادہ موئثر حملے کئے،گول بھی ہوتے گئے،یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس روز کروشیا کا دن نہیں تھا ورنہ کئی برج الٹ کر اپنی تاریخ میں پہلی بار فائنل میں پہنچنے والی ٹیم ٹائٹل بھی حاصل کرلیتی، ٹائٹل تو فرانس نے جیتا،دل کروشیا نے بھی جیت لئے ہیں،سٹارز کا بوجھ اٹھانے کے بجائے جذبے اور مہارت کے امتزاج سے مضبوط حریفوں پر دھاک بٹھانے والی اس ٹیم کو آئندہ کوئی کمزور سمجھنے کی غلطی نہیں کرے گا،خود کو فٹبال سپرپاورز کی صف میں لاکھڑ کرنے والے کروشیا کی اس کارکردگی سے ایران، جاپان اور کوریا جیسی ٹیموں کا حوصلہ بھی جوان ہوگا، تینوں ایشیائی ملکوں نے ورلڈکپ میں اپنے کھیل سے بہتر مستقبل کی نوید سنائی ہے،انہوں نے محنت کا سلسلہ جاری رکھا تو قطر میں شیڈول آئندہ ورلڈکپ کئی بڑی ٹیموں کیلیے پرخار سفر ثابت ہوگا۔