کراچی(سپورٹس لنک رپورٹ)حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ کا اہم منصب موضوع بحث بن چکا ہے اور تازہ ترین صورت حال میں قیادت کا ہما سابق فاسٹ بالنگ آل راؤنڈر وسیم اکرم کے سر پر منڈلانے لگا ہے ،سابق کھلاڑی کے ایک فیملی ممبر نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ پاکستان کے 19ویں وزیراعظم کے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے سابق آل راؤنڈر اپنے ماضی کے کپتان کے ساتھ مل کر ملکی کرکٹ کو نئی بلندیوں پر لے جانے کی خواہش رکھتے ہیں،بعض آزاد ذرائع کا بھی یہی دعویٰ ہے کہ قومی کرکٹ کا چہرہ بدلنے کیلئے بہترین منتظم کو سامنے لانا اب ناگزیر ہوچکا،ملک میں متواتر انٹرنیشنل کرکٹ کیلئے وسیم اکرم جیسی شخصیت کی ضرورت ہے جن کی بورڈ میں آمد سے پاک بھارت روابط بھی بہتر ہو جائیں گے ۔تفصیلات کے مطفائلز اپ لوڈ کریںابق ملک میں نئی حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی مختلف شعبوں میں تبدیلی کی ہوا چلنے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے اور چیئرمین پی سی بی کے عہدے کیلئے وسیم اکرم کو ممکنہ مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا ہے جو پاکستان میں ایک اور بڑی تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں۔اگرچہ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ ماضی میں پی سی بی کی سربراہی کرنے والے موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی جن کو گزشتہ برس 30 واں سربراہ منتخب کیا تھا فی الحال محفوظ ہیں جو اپنے فرائض کی انجام دہی کرتے رہیں گے لیکن وسیم اکرم کے ایک فیملی رکن نے میڈیا سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ بائیں ہاتھ کے پیسر کا اس پوزیشن پر آنے کا قوی امکان ہے ۔انہوں نے پراعتماد سے کہا کہ وسیم اکرم کے چیئرمین پی سی بی بننے کا قوی امکان ہے جو عمران خان کے ساتھ برسوں سے منسلک ہیں اور دونوں نے ایک ساتھ پاکستان کیلئے کرکٹ بھی کھیلی اور اب وہ ایک ساتھ مل کر پاکستان کو کرکٹ میں بھی نئی بلندیوں پر لے جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔دو ہزار نو میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستانی کرکٹ شدید مسائل سے دوچار ہے اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سلسلہ شروع تو ہوا لیکن اس کی رفتار کافی سست ہے جس میں تیزی لانے کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہو سکی ہیں اور خاص کر بڑی ٹیمیں اب بھی پاکستان آنے سے گریزاں ہیں۔ اگرچہ ملک میں حالیہ برسوں کے دوران کھیلے گئے انٹرنیشنل میچوں نے شائقین کرکٹ کے لبوں پر مسکراہٹ واپس لوٹائی لیکن اس سلسلے کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کیلئے زیادہ محنت کی ضرورت ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کو ان مشکل حالات میں ایک ایسے منتظم کی ضرورت ہے جو پاکستان کرکٹ کا چہرہ بدل سکے اور اس کے ساتھ ہی وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات میں بھی بہتری لانے میں کامیاب ہو جائے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کو وسیم اکرم جیسی شخصیت کی ضرورت ہے جو تسلسل کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ میچز کا انعقاد کرانے میں اپنا موثر کردار ادا کر سکتے ہیں جبکہ ان کی آمد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کے حوالے سے بہترین روابط کا ایک نیا باب بھی کھل سکتا ہے ۔یاد رہے کہ ان تمام باتوں کے ساتھ ہی مخالفین کی جانب سے اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ برسوں پہلے جسٹس ملک محمد قیوم نے میچ فکسنگ کے معاملات کی تحقیق کے بعد اپنے فیصلے میں سابق فاسٹ بالر سمیت ان کے کئی ساتھیوں پر جرمانے عائد کرتے ہوئے صاف طور پر یہ بات تحریر کی تھی کہ وسیم اکرم کو مستقبل میں پاکستان کرکٹ کا کوئی اہم عہدہ نہیں دیا جائے اور یہی وجہ ہے کہ انہیں اس کے بعد اس وقت بھی نظر انداز کیا گیا جب پاکستانی کرکٹ کو بالنگ کے شعبے میں کوچنگ کیلئے ان کی بہت زیادہ ضرورت تھی۔ بہرحال جہاں تک کھیل کی سمجھ اور انتظامی امور کو سنبھالنے کی بات ہے تو وسیم اکرم اس کیلئے ایک اہل فرد کہے جا سکتے ہیں جنہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کا خاتمہ ہونے کے بعد کمنٹری کے شعبے سے وابستگی کی بدولت خود کو کھیل سے مسلسل جوڑے رکھا ہے اور خواہ کتنی بھی مخالفت یا حمایت کی جائے لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا عمران خان پی سی بی کے سرپرست اعلیٰ بننے کے بعد وسیم اکرم کو اس عہدے کیلئے موزوں سمجھیں گے یا نہیں اور سابق پیسر پر منڈلانے والا ہما ان کے سر پر بیٹھ بھی سکے گا؟