دبئی (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے کہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کے اثرات تباہ کن ثابت ہوئے ہیں،ٹی ٹوئنٹی نے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی کرکٹ کو نقصان پہنچایا ہے، لوگ تیزی سے اس طرف بھاگ رہے ہیں اور یہ مختصر فارمیٹ ان کے جسم میں داخل ہوچکا ہے جبکہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا ہے کسی بھی کھلاڑی کو پاکستانی ٹیم میں منتخب کرتے وقت صرف پاکستان سپر لیگ کی کارکردگی نہیں دیکھی جاتی۔ مختصر فارمیٹ کی کرکٹ پر بات کرت ہوئے سابق فاسٹ بائولر کا کہنا تھا کہ ٹی 20 میں سب سے زیادہ نقصان بیٹنگ میں ہوا ہے۔ بلا رکتا نہیں ہے۔ شاٹس لگ جاتے ہیں۔ ویرات کوہلی اور روہت شرما جیسے چند ہی ایسے بیٹسمین ہیں جنھیں اننگز بنانی آتی ہے۔ بولنگ بھی اس سے متاثر ہوئی ہے۔ سارے بولرز چار چار اوورز کے بن کر رہ گئے ہیں۔’ انہوں نے کہا کہ ‘ایسا لگتا ہے کہ جیسے ٹی ٹوئنٹی سے صرف پیسہ کمانا ہی اصل مقصد ہے لیکن اگر ٹیسٹ کرکٹ کو بچانا ہے تو پھر ٹیسٹ میچ کی فیس پچاس لاکھ کردیں پھر میں دیکھتا ہوں کہ دنیا کیسے ٹیسٹ میچ نہیں کھیلتی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں پیسہ نہیں ہے اور یہ بغیر پیسے کے نہیں بچ سکتی۔’ دوسری جانب قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کو پاکستانی ٹیم میں منتخب کرتے وقت صرف پاکستان سپر لیگ کی کارکردگی نہیں دیکھی جاتی۔ان کا کہنا ہے کہ ‘کسی بھی کھلاڑی کو منتخب کرتے وقت ہمارے پاس اس کا پورا ریکارڈ ہوتا ہے۔ تاہم پاکستان سپر لیگ کا فائدہ ہمیں یہ ہوا ہے کہ اس میں ہمیں کھلاڑی کا ٹمپرامنٹ اور بڑے مجمعے کے سامنے پریشر میں کھیلنے کا پتہ چلتا ہے۔ بدقسمتی سے ہماری فرسٹ کلاس کرکٹ میں یہ چیز نہیں ملتی ہے کیونکہ وہاں مجمع نہیں ہوتا ہے۔’ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے آنے کے بعد خاص طور پر یہ بات محسوس کی گئی ہے کہ کھلاڑیوں کو صرف فرنچائز کرکٹ کی کارکردگی کی بنیاد پر فوری طور پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی مثال دی جاتی ہے جس میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے متعدد کھلاڑی فوری طور پر پاکستانی ٹیم میں شامل کردیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے علاوہ پاکستان سپر لیگ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جسے بہت زیادہ دیکھا جاتا ہے۔ پی ایس ایل تک پہنچنے کی بھی ایک کوالیفکیشن ہے کہ آپ فرسٹ کلاس کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں اس کے بعد ہی پی ایس ایل میں شامل ہوتے ہیں۔ سب لوگ یہ کہتے ہیں کہ شاداب خان حسن علی اور فخرزمان پی ایس ایل سے سیدھے پاکستانی ٹیم میں آگئے حالانکہ ان کھلاڑیوں نے پاکستان اے کی طرف سے انگلینڈ اور زمبابوے کے دورے کیے تھے۔ فہیم اشرف نے بھی پہلے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی بعد میں وہ پی ایس ایل میں آئے