لاہور ( سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھارت کی جانب سے دو طرفہ سیریز نہ کھیلنے کا معاملہ آئی سی سی میں لے جانا مہنگا پڑ گیا،آئی سی سی کی ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی نے فیصلہ بی سی سی آئی کے حق میں دے دیا، پی سی بی کو کیس پر آنے والے 15 کروڑ روپے کے اخراجات ادا کرنا ہوں گے۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان کرکٹ بورڈ اور بھارت میں کرکٹ امور چلانے والے ادارے کے درمیان قانون جنگ کے اخراجات سے متعلق فیصلہ بھی سنادیا۔آئی سی سی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کو کیس کے اخراجات کی مد میں بھارتی بورڈ کو 60 فیصد رقم ادا کرنی ہوگی۔گزشتہ روز بھارتی میڈیا میں یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ پی سی بی کے خلاف کرکٹ تنازع پر بی سی سی آئی کے 12 لاکھ ڈالر (تقریبا 15 کروڑ پاکستانی روپے)خرچ ہوئے تھے۔اپنے اخرابات کے بارے میں ابھی تک بھارتی بورڈ کی جانب تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، تاہم اگر بھارتی میڈیا کے دعوے کو مدِ نظر رکھا جائے تو پی سی بی اپنے حریف بی سی سی آئی کو تقریباً 9 کروڑ پاکستانی روپے دینے کا پابند ہوگا۔یاد رہے کہ 2014ء میں بگ تھری کے معاملے پر پاکستان نے غیر مشروط طور پر بگ تھری کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔بعدِ ازاں پی سی بی اور بی سی سی آئی کے درمیان ایک معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت 2015ء سے 2022ء تک دونوں ملکوں کے درمیان 6 دوطرفہ سیریز کھیلی جانی تھیں اور اس سلسلے کی پہلی سیریز کی میزبانی پاکستان کو کرنی تھی۔پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری سیریز 2007ء میں بھارت میں ہی کھیلی گئی تھی جس کے بعد سے اب تک کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔بھارت کو اسکے بعد اگلی سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان آنا تھا لیکن 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔اس سلسلے میں 2012 میں اس وقت معمولی پیشرفت ہوئی تھی جب پاکستان نے 2ٹی ٹونٹی اور 3 ایک روزہ میچوں کی سیریز کے لیے ہندوستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد تعلقات میں کچھ بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔پاکستان نے اپنے دلائل کے دوران دعوی کیا تھا کہ بھارت نے 2015ء سے 2022ء کے دوران سیریز کھیلنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اب تک ایک بھی سیریز نہیں کھیلی۔پی سی بی کا موقف نہ تھا کہ سیریز نہ کھیلنے کی صورت میں پاکستان کو بھاری مالی نقصان ہوا جس کی مالیت 60 ملین ڈالر بنتی ہے اور بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کے سبب یہ ہرجانہ ادا کرے۔دوسری جانب بھارت کا کہنا تھا کہ دوطرفہ سیریز کھیلنے کے لیے انہیں اپنی حکومت سے اجازت درکار ہے اور جب تک حکومت اجازت نہیں دیتی، اس وقت تک پاکستان کے ساتھ کوئی دوطرفہ سیریز نہیں کھیلی جائے گی۔آئی سی سی کے تین رکنی پینل نے دونوں ممالک کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے بعد میں سناتے ہوئے پاکستان کی درخواست خارج کردی تھی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کی ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی سی سی آئی کی جانب سے کم اخراجات کا اعتراف اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پی سی بی کا کیس میرٹ پر تھا۔