لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)قومی ٹیم کے ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو سال 2019میں قومی کرکٹ ٹیم کے بہترین بولرز قرار دے دیا ۔ ہیڈکوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ رواں سال قومی ٹیم محدود اوورز کی کرکٹ میں زیادہ کامیابیاں حاصل نہ کرسکی، جس کی بڑی وجہ اہم میچز سے قبل قومی کرکٹرز کا آؤٹ آف فارم ہونا تھا،حسن علی اور شاداب خان کی فارم خراب ہونے کے باعث قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی، شاہین شاہ آفریدی کی آئی سی سی ورلڈکپ 2019 سے لے کر آسٹریلیا کی پچز اور پھر سری لنکا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر کارکردگی شاندار رہی، نسیم شاہ کی آسٹریلیا اور پھر سری لنکا کے خلاف باؤلنگ میں ایک بہتر فاسٹ باؤلر کی جھلک نظر آئی، اصل ہدف قومی کرکٹ ٹیم کو تینوں فارمیٹ میں وننگ ٹریک پر گامزن کرنا ہے، قومی ٹیم مستقبل میں بہتر نتائج دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اسکواڈ میں شامل تمام کھلاڑیوں کا مستقبل روشن ہے۔
پی سی بی کی طرف سے جاری کیے گئے تجزیے کے مطابق پاکستان نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں اپنی پہلی کامیابی سال کے اختتام پر سری لنکا کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں حاصل کی تاہم اس سے قبل قومی ٹیسٹ ٹیم جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے خلاف متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکی۔قومی ٹیم نے آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2019 کے گروپ مرحلے میں مسلسل چار میچز جیتے تاہم وہ نیٹ رن ریٹ کی بنیاد پر اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی نہ کرسکی۔ ایک روزہ کرکٹ میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف شکست کھانے والی قومی کرکٹ ٹیم نے سری لنکا کے خلاف ایک روزہ سیریز میں کامیابی حاصل کی۔رواں سال پاکستان نے ٹی ٹونٹی کرکٹ میں اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی تاہم اس دوران پاکستان کو جنوبی افریقہ، انگلینڈ، سری لنکا اور آسٹریلیا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ سال 2019 قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے لیے ایک مشکل سال تھا، گو کہ پاکستان کرکٹ ٹیم رواں سال کے اختتام پر سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب رہی مگر اس سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے دوروں پر متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی۔
مصباح الحق نے کہا کہ رواں سال قومی کرکٹ ٹیم محدود اوورز کی کرکٹ میں بھی زیادہ کامیابیاں حاصل نہیں کرسکی، جس کی ایک بڑی وجہ اہم میچز سے قبل قومی کرکٹرز کا آؤٹ آف فارم ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک روزہ کرکٹ میں فخر زمان قومی کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ کا اہم ہتھیار تھے مگر ورلڈکپ سے قبل انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں ان کی کارکردگی میں تسلسل برقرار نہیں رہ سکا۔چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم نے کہا کہ باؤلرز میں حسن علی اور شاداب خان کی فارم خراب ہونے کے باعث قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم رواں سال آئی سی سی ٹی ٹونٹی ٹیمز رینکنگ میں تو اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب رہی مگر اس فارمیٹ میں بھی ٹیم کی جیت کا تناسب کم رہا۔
پاکستان ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم رواں سال صرف ایک ٹی ٹونٹی میچ ہی جیت سکی۔مصباح الحق نے کہا کہ سال بھر کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو اس دوران قومی کرکٹ ٹیم میں شامل کئی باصلاحیت کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی شاندار رہی، جس میں سب سے بڑا نام بابراعظم کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابراعظم نے تینوں فارمیٹ میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ٹی ٹونٹی کرکٹ کے صف ِ اول کے بلے باز بابراعظم نے ایک روزہ کرکٹ میں بھی عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا جس کی ایک مثال آئی سی سی ورلڈکپ 2019 میں ان کی بیٹنگ رہی۔ مصباح الحق نے کہا کہ بابراعظم نے رواں سال ٹیسٹ کرکٹ میں بھی جو کارکردگی دکھائی وہ ان کی کلاس کے عین مطابق ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف آسٹریلیا میں سنچری اسکور کرنا اور سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز کے دونوں میچوں میں سنچریاں جڑنا بھی بابراعظم کی صلاحیتوں کا عملی نمونہ رہا۔ چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم نے نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو سال 2019 میں قومی کرکٹ ٹیم کے بہترین باؤلرز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی کی آئی سی سی ورلڈکپ 2019 سے لے کر آسٹریلیا کی پچز اور پھر سری لنکا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر کارکردگی شاندار رہی۔ مصباح الحق نے کہا کہ نسیم شاہ کی آسٹریلیا اور پھر سری لنکا کے خلاف باؤلنگ میں ایک بہتر فاسٹ باؤلر کی جھلک نظر آئی۔ مصباح الحق نے کہا کہ قومی کھلاڑیوں کو جتنے زیادہ میچز ملیں گے ان کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ طویل طرز کی کرکٹ میں محمد رضوان کی کارکردگی نمایاں رہی، اسی طرح افتخار احمد کی آسٹریلیا میں کارکردگی متاثر کن رہی۔ مصباح الحق نے کہا کہ رواں سال ٹیم کے انتخاب اور فائنل الیون کے چناؤ کے حوالے سے جو فیصلے لیے گئے وہ آسان نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان فاسٹ باؤلرز کو آسٹریلیا میں کھیلانا مشکل فیصلہ تھا۔ مصباح الحق نے کہا کہ فخر زمان، حسن علی اور یاسر شاہ کی فارم خراب ہونے کے باعث ٹیم کی کارکردگی پر اثر پڑا۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد اور شعیب ملک کی فارم کا نہ ہونا سمیت کئی اہم ایشوز عہدہ سنبھالتے ہی ان کے سامنے کھڑے تھے۔ مصباح الحق نے کہا کہ مستقبل میں بہترین نتائج کے حصول کے لیے کام جاری ہے جس کے رزلٹ آہستہ آہستہ سب کے سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اصل ہدف قومی کرکٹ ٹیم کو تینوں فارمیٹ میں وننگ ٹریک پر گامزن کرنا ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ قومی ٹیم مستقبل میں بہتر نتائج دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اسکواڈ میں شامل تمام کھلاڑیوں کا مستقبل روشن ہے۔