اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کی طرف سے پاکستان سپر لیگ کی افتتاحی تقریب میں بھارتی فنکار کو بلانے پر افسوس کا اظہار :چیئر مین کرکٹ بورڈ کی عدم شرکت پر ارکان کمیٹی کا اظہار ناراضگی ،چیئر مین پی سی بی کو اگلے اجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت جبکہ 50فیصد سے زائد کام والے منصوبوں کو مکمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی براے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چیئر مین آغا حسن بلوچ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا جس میں اراکین اسمبلی ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو،محبوب شاہ،گل داد خان،گل ظفر خان،محمد ابراہیم خان،منورہ بی بی بلوچ،محمد ہاشم،نواب شیر،چوہدری ذوالفقار علی بھنڈر،رانا مبشر اقبال،رشید احمد خان،ذوالفقار علی بہن،شاہدہ رحمانی ،نصیبہ چنا اور محمدانور کے علاوہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کے سیکرٹری محمد علی شہزادہ،ڈپٹی سیکرٹری فیاض الحق اور پی ایس بی کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کہاں ہے؟ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ پی سی بی کی حکام کو کتنی مراعات دی جا رہی ہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ کے گزشتہ تین سالوں کی آمدن اور اخراجات کی تفصیلات دی جائیں،احسان مانی طلبی کے باوجود قائمہ کمیٹی اجلاس میں پیش کیوں نہیں ہوئے ؟
گزشتہ تین برسوں میں پی سی بی کو پی ایس ایل سے کتنا فائدہ ہوا ہے؟پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب میں بھارتی فنکاروں نے کیسے پرفارم کیا؟پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے پی ایس ایل کی تقریب میں بھارتی فنکار کو کیافوائد دیئے گئے؟پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے،انڈین آرٹسٹ کو آپ نے کتنی مراعات دی ہیں؟کتنے معاوضے پر اسے یہاں بلایا گیا ہے؟ پاکستانی آرٹسٹ کو انڈیا بھیجنے میں بہت ساری قدغنیں ہیں،کوئی شک نہی کہ آرٹ کلچر کی کوئی سرحد نہیں لیکن پاکستان کی پالیسی کیا ہے؟پاکستانی آرٹسٹ کو آپ پیچھے رکھتے ہیں،اس صورتحال میں کشمیر کا سوال کہاں جا کر کھڑا ہوتا ہے؟کشمیر میں جو ظلم و بربریت ہے اس پردفتر خارجہ اورحکومت کا کیا موقف ہے؟ چیئرمین قائمہ کمیٹی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ احسان مانی نے درخواست کی ہے کہ وہ پی ایس ایل میں مصروف ہیں،چیئرمین پی سی بی نے آئندہ اجلاس میں شرکت کی یقین دھانی کروائی ہے۔کمیٹی اراکین نے کہا کہ پی سی بی نے پی ایس ایل کا اتنا بڑا ایونٹ کروایا اور قائمہ کمیٹی کو پوچھا بھی نہیں، چیئرمین پی سی بی کو قائمہ کمیٹی کو بھی مدعو کرنا چاہیے تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین قائمہ کمیٹی کو جواب دہ ہیں، کمیٹی رکن پی سی بی افسران کو دی جانیوالی مراعات اور سہولیات کا ہر صورت جواب دیناہوگا،ہم حیران ہیں کہ ان تفصیلات میں اتنی کیا حساسیت ہے؟2015میں قائمہ کمیٹی میں پی سی بی کی تفصیلات پیش ہوئی تو اب کیوں نہیں ہو سکتی؟چیئرمین پی سی بی اگر آئندہ اجلاس میں نہ آئے تو انکے خلاف پریس کانفرنس کرینگے ۔
قائمہ کمیٹی ایک سال سے احسان مانی کو بلا رہی ہے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔منورہ بی بی بلوچ نے کہا کہ آئی پی سی کی کمیٹی کو اہمیت نہیں دی جا رہی،پی ایس ایل ہورہا ہے اور کمیٹی کو پتہ ہی نہیں،یہاں پہ ہونے والے میچز کے دعوت نامے کمیٹی کے اراکین کو ملنے چاہیں۔محمد ابراہیم خان نے کہا کہ مستقبل میں پی ایس ایل جیسے ایونٹ کے انعقاد سے قبل کمیٹی کو اعتماد میں لیا جانا چاہیئے۔چیئر مین کمیٹی نے اس بارے میں سیکرٹری آئی پی سی کو ہدایات جاری کر دیں۔اجلاس میں سیکریٹری آئی پی سی محمد علی شہزادہ نے بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ نیشنل سپورٹس سٹی نارووال تین ارب روپے مالیت کا منصوبہ تھا ،جون 2019تک اس میں سے دو ارب روپے سے زائد فنڈز خرچ ہو چکے ہیں،اس منصوبے کو مکم ل کرنے کیلئے مزید 700روپے کے فنڈز مانگے ہیں جس میں سے صرف 10ملین روپے کے فنڈز منظور ہوئے اور اس میں سے 5 ملین روپے کے فنڈز مل چکے ہیں،اس منصوبے کا 92فیصد کام مکمل ہو چکا ہے،نیب کی طرف سے تفتیش پر اس کا کام رکا ہوا ہے۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ نیب بیشک تفتیش کرے لیکن کام بند نہیں ہونا چاہیئے۔رانا مبشر اقبال نے کہا کہ نیب کے نمائندے کو اجلاس میں بلایا جائے اور اس سے بات کی جائے کہ منصوبے پر کام کیوں روکا ہوا ہے؟نیب والے جس کو مرضی اٹھا لیتے ہیں،یہ عدالت میں احسن اقبال پر جرم ثابت نہیں کر سکے۔سیکرٹری آئی پی سی نے کہا کہ ہم اس ایشو پر نیب سے بات کرنا چاہتے ہیں ،جلد چیئر مین نیب سے بات کر کے بات کرینگے۔ سیکرٹری آئی پی سی نے کہا کہ کراچی میں 13.934ملین روپے کی لاگت سے رہائشی کوارٹرز بنا رہے ہیں،ان کا 55فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور 29فیصد اخراجات ہو چکے ہیں،اس منصوبے کیلئے مزید فنڈز نہیں مل رہے جس کی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے،اس کا پی سی ون تبدیل کر رہے ہیں ۔اسلام آباد میں بائیو مکینیکل لیب کے منصوبے پر 2013میں کام کا آغاز ہوا تھا ،اس کیلئے 57.548ملین روپے کے فنڈز منظور ہوئے تھے جس میں سے 43ملین روپے کے فنڈز خرچ ہو چکے ہیں ،اس منصوبے کا 60فیصد کام مکمل ہو چکا ہے،اس لیب میں مشینری کی تنصیب ہونا باقی ہے ۔ گلگت میں آسٹروٹرف کی تنصیب کے منصوبے پر2007میں کام کا آغاز ہوا تھا اوراب تک صرف 17 فیصد کام ہوا ہے ،اس منصوبے کو جلد مکمل کرنے کی کوشش کرینگے۔اسلام آباد،فیصل آباد،کوئٹہ،واہ کینٹ اور ایبٹ آباد سمیت 8شہروں میں آسٹروٹرف کی تنصیب کے 8منصوبوں کیلئے 503.106ملین روپے کے فنڈز منظور ہوئے تھے جس میں سے صرف 100ملین روپے کے فنڈز ملے ہیں جس سے اسلام آباد میں آسٹروٹرف کی تنصیب کا کام جاری ہے۔
رانا مبشر اقبال نے کہا کہ جن منصوبوں پر 50فیصد سے زائد کام ہو چکا ہے،کمیٹی حکومت کو سفارش کرے کہ ان منصوبوں پر کام جلد مکمل کیا جائے۔چیئر مین کمیٹی نے ان کی تجویز پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کردی۔سیکرٹری آئی پی سی نے بتایا کہ سرجانی روڈ کوئٹہ میں سپورٹس کمپلکس کی تعمیر اور سوات میں آسٹروٹرف کی تنصیب سمیت 8جاری منصوبوں کیلئے 1598.5ملین روپے کے فنڈز مختص کیئے گئے ہیں ۔کوئٹہ کے سپورٹس کمپلکس کیلئے 180ملین روپے کے فنڈز منظور ہو چکے ہیں لیکن اس منصوبے کیلئے ابھی زمین نہیں مل سکی۔انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ 10نئے منصوبے جس کا ابھی پی سی ون تیا ر نہیں ہوا ،سٹاف کی کمی کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔ان منصوبوں میں سپورٹس کمپلکس کوئٹہ، اسلام آباد سپورٹس کمپلیکس نظر اندازی کا شکار رہا ہے، خوبصورتی اور افادیت کھوتا جا رہا ہے،اس کی تزئین و آرائش و مرمت کیلئے 1426ملین روپے، گنز ایند کنٹری کلب اسلام آبادکی تزئین و آرائش،اسے شوٹنگ کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیںپشاور لاہور، کراچی اور کوئٹہ میں کوچنگ سینٹرزکی اپ گریڈیشن، باجوڑ میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیرکیلئے200 ملین روپے، بدین میں ریلوے کی زمین ملنے کی صورت میں فٹبال گراؤنڈکی تعمیر،بدین ہی میں منی کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر،کوچنگ سنٹرا سکردو کیلئے ایک ارب روپےاور کراچی میں ناپا کے لیئے 500 ملین کا بجٹ ہے ،ناپا کلچر ہیری ٹیج کی سائیڈ جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کا پی سی ون تیار کرنا ایک چیلنج ہے،پاکستان اسپورٹس بورڈ میں انجینئرنگ ونگ بہت کم ہے ،ہمارے پاس اسٹاف بہت کم ہے جس کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ،ہمارے جتنے بھی منصوبے ہیں انکا پی سی ون بنائینگے ۔صوبائی حکومتیں زمینوں کے حصول کیلئے تعاون کریں ۔نواب سیر نے کہا کہ جڑانوالہ میں سپورٹس کا کوئی منصوبہ بنایا جائے۔ذوالفقار بہن نے کہا کہ نوشہرو فیروز میں سرکاری زمین موجود ہے اس پر فٹبال گروانڈ بنایا جائے۔چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کا اگلا اجلاس 6مارچ کو ہوگا جس میں چیئر مین پی سی بی کو اپنی شرکت یقینی بنانا ہوگی۔