لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ بورڈ نیسینٹرل اور ڈومیسٹک کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کیلیے نوآبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی)پالیسی جاری کردی ہے۔بورڈ آف گورنرز کے 57ویں اجلاس میں جائزہ لینے کے بعد اس پالیسی کی منظوری دی گئی۔ پالیسی کے تحت تمام سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو ایچ بی ایل پاکستان سپرلیگ سمیت زیادہ سے زیادہ 4 لیگز میں شرکت کی اجازت ہوگی۔
پالیسی کے تحت کھلاڑی کی جانب سے این اوسی کی درخواست پر ابتدائی کاروائی شعبہ انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز اورقومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ/ٹیم منیجمنٹ کو کرنی ہوگی، جو کھلاڑی کے ورک لوڈ اور انٹرنیشنل مصروفیات کو پیش نظر رکھ کر درخواست کا جائزہ لیں گے۔ درخواست کی حتمی منظوری دینے کا اختیار دنیا بھر کے بورڈز کی طرح چیف ایگزیکٹو کے پاس ہوگا۔
کرکٹ ایسوسی ایشنزسے منسلک ڈومیسٹک کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی این اوسی کی منظوری کے لیے براہ راست اپنی ایسوسی ایشن سے رابطہ کریں گے۔ایسی کوئی بھی درخواست ایسوسی ایشن کی سفارش کے بعد شعبہ کرکٹ آپریشنز کے پاس جائے گی جس کے بعد حتمی منظوری کے لیے چیف ایگزیکٹو کو بھجوائی جائے گی۔
وہ ڈومیسٹک کرکٹرز جو طویل طرز کی کرکٹ نہیں کھیلتے بلکہ صرف وائٹ بال کرکٹ کھیلتے ہیں انہیں این اوسی کے حصول کے لیے قومی ٹی ٹونٹی اور پچاس اوورز پر مشتمل ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے دستیابی ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔
آئی سی سی قوانین کے تحت غیرسرگرم ا ور ریٹائرڈ، دونوں کھلاڑیوں کو آئی سی سی سے منظور شدہ ایونٹس میں شرکت کے لیے پی سی بی سے این او سی درکار ہوگا تاہم پی سی بی ایسے کسی بھی کھلاڑی کو این اوسی جاری کرے گا جو24 ماہ یااس سے زائد عرصہ سے ریٹائر ہو۔ اگر ناگزیر وجوہات پر کسی ایسے این او سی کو روکا جاتا ہے تو پی سی بی کو اس کی تحریری وضاحت دینا ہوگی۔
وسیم خان، چیف ایگزیکٹو پی سی بی :
چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ ان کے خیال سے یہ ایک متوازی اور جامع پالیسی ہے جس میں تمام ممکنہ منظرناموں کا ازالہ کیا گیا ہے۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہاکہ ہم نے کھلاڑیوں کے ورک لوڈسمیت ان کی قومی اور بین الاقومی مصروفیات کو ترجیح دی مگر اس کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو اضافی کمائی کرنے اور دنیا بھر میں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع بھی دیا گیا ہے۔
وسیم خان نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ اب این او سی کے اجرائ کا یہ عمل تمام اسٹیک ہولڈرز کو واضح ہوچکا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کے بورڈز کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں ایک بار منظورکیے گئے این او سی کو صرف کھلاڑی کو چوٹ لگنے کے خدشے یااس کی قومی اور بین الاقوامی مصروفیات کو پورا کرنے کے لیے منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا۔