ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی اسمگلنگ کی گئی، تحقیقات میں قومی ٹیم کے کچھ آفیشلز ملوث پائے گئے: سابق اولمپین حنیف خان۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان حنیف خان نے الزام عائد کیا کہ 1983میں ٹیم کا کپتان تھا اور پاکستان ٹیم ہانگ کانگ سے وطن واپس آرہی تھی اور سامان میں گاڑیوں کے پارٹس، چشموں کے فریم اور وی سی آر شامل تھے۔
سابق اولمپین نے بتایا کہ ہانگ کانگ ائیر پورٹ پر ہی اسمگلنگ کا سامان پاکستان ہاکی ٹیم کے سامان کے ساتھ روانہ کیا گیا اور ائیر پورٹ پر کسٹم حکام نے پاکستان ہاکی ٹیم کو اسمگلنگ کے سامان سے آگاہ کیا۔
حنیف خان کا کہنا ہے کہ اس وقت اسمگلنگ کے سامان کی لاگت تقریباً ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے تھی۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے مزید بتایا کہ جب تحقیقات ہوئیں تو اس میں ٹیم کے کچھ آفیشلز ملوث پائے گئے لیکن پاکستان کا نام مزید بدنام ہونے سے بچانے کے لیے کیس کو دبا دیا گیا۔
اسمگلنگ اسکینڈل کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی
قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان حنیف خان کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے سابق منیجر پاکستان ہاکی ٹیم اور اولمپین اصلاح الدین نے کہاکہ پرانےاسمگلنگ اسکینڈل سےپاکستان ہاکی بدنام ہو گی۔
اصلاح الدین نے کہا کہ ایسی باتیں نہ کریں جس کا نہ سر ہے اور نہ ہی پاؤں، ایسے لوگ دشمن عناصر کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 1983 کے واقعے کی تحقیقات ہوئی تھیں، فلائٹ میں 375 مسافر تھے، قومی ہاکی ٹیم کا کسٹم ہوا تو ایسا کوئی سامان نہ نکلا۔
سابق اولمپین نے کہا کہ شام کو جو مسافر اپنا سامان چھوڑ گئے تھے وہ ٹیم پر ڈال دیا گیا، اس وقت میں پاکستانی ہاکی ٹیم کا مجرش تھا، صدر پاکستان کا مجھے فون آیا، اس وقت صدر ضیا ءالحق کو فون پر سازش کا بتایا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسمگلنگ اسکینڈل کے ذریعے پاکستان اور ہاکی کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی۔